Common frontend top

سجاد میر


سندھ کا مسئلہ


ان دنوں سندھ میں قافلے سرعام لوٹ لئے جاتے تھے۔ قومی شاہراہوں تک پر رات کو سفر کرنا ممکن تھا۔ جب دس بارہ گاڑیاں اکٹھی ہو جاتیں تو ان کے آگے اور پیچھے سکیورٹی کی گاڑیاں حفاظت کے لئے مقرر کی جاتیں جو انہیں اس خطرناک سرزمین سے باہر نکالیں۔ لوگ اغوا کر لئے جاتے‘پھر تاوان کے بدلے رہا ہوتے۔ تاوان کی رقم کے ساتھ ڈاکو ایک عدد راڈو گھڑی اور ایک تھان بوسکی کا مانگتے۔ یہ گویا اس زمانے کی ریت تھی۔ اغوا ہونے والوں کی اکثریت عموماً کراچی سے ہوتی۔ جب ٹرین کوٹری حیدر آباد سے چلتی تو اس
جمعرات 27 مئی 2021ء مزید پڑھیے

چار فیصد ،شوکت ترین کا کمال

پیر 24 مئی 2021ء
سجاد میر
حکومت کے ترجمان یہ بتاتے ہوئے پھولے نہیں سما رہے کہ اس سال ہماری شرح نمو 4فیصد تک جا پہنچے گی حالانکہ یہ شرح نمو کوئی قابل قدر نہیں گنی جا سکتی۔ماضی میں 3فیصد شرح نمو پر پھبتی کسی جاتی تھی کہ یہ ہندو گروتھ ریٹ ہے اس لئے کہ بھارت کافی دنوں تک اس حد تک رکا رہا تھا۔ کئی سال تک اس کی شرح نمو یہاں تک پہنچ جاتی تھی۔ پھر بھی جب اچانک پاکستان میں یہ اعلان ہوا کہ ہماری شرح نمو چار فیصد ہوئی جاتی ہے تو ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ تھا۔یقین نہ آتا تھا
مزید پڑھیے


یروشلم‘ اے یروشلم

جمعرات 20 مئی 2021ء
سجاد میر
یروشلم‘ اے یروشلم‘ شاید مجھے اب پھر کسی صلاح الدین ایوبی کا انتظار ہے جو ہم میں تو نظر نہیں آتا۔ کبھی ہم نے غور کیا برصغیر کے مسلمانوں کے ہیرو کون ہیں اور کیوں ہیں۔ ہم طارق بن زیاد کو سلام کرتے ہیں‘ محمود غزنوی اور محمد بن قاسم کی شان میں مدح سرا ہیں‘ صلاح الدین ایوبی ہمارے لیے ایک لیجنڈ ہیں۔ خلافت راشدہ میں بھی ایک خالد بھی ولید کو چھوڑ کر ہمیں کسی دوسرے کو نہیں جانتے ۔ معلوم ہے اسکی وجہ کیا ہے۔ نکل کر صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا
مزید پڑھیے


خدمت کے کارخیر

جمعرات 13 مئی 2021ء
سجاد میر
اس کارخیر میں قدرے تاخیر ہو گئی۔ ملکی اور ذاتی معاملات میں الجھا رہا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں خیر کے بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں جن کی بنا پر تعلیم‘صحت کے معاملات خصوصی طور پر ضروریات زندگی کے دوسرے امور ایک سلیقے سے چل رہے ہیں۔ اس ملک میں جب زلزلہ یا سیلاب آیا تو یہ فلاحی تنظیمیں تھیں جو سب سے پہلے بروئے کار آئیں۔ایک تنظیم کا تو اب نام لینا بھی جرم قرار پایا ہے مگر ایسے موقع پر حافظ سعید کے مجاہدوں نے سچ مچ خدمت کا حق ادا کیا۔ الخدمت ہی کے نام
مزید پڑھیے


مشین بڑی یا انسان

هفته 08 مئی 2021ء
سجاد میر
یہ وہ زمانہ تھا جب پی آئی اے کے عروج کے دن تھے۔ ہماری قومی ایئرلائن اپنے پر پھیلا رہی تھی۔ ایئرلائن نے ایک چھوٹا سا جہاز خریدا جس کا نام غالباً ٹوائن اوٹر تھے۔ اس میں 12مسافروں کے بیٹھنے کے گنجائش تھی۔ مقصد یہ تھا کہ ان شہروں کو بھی پی آئی اے کا سنٹر بنایا جایا جہاں عام طور پر ہوائی سفر نہ ہوتا تھا۔ اس کام کے لیے پہلی پرواز لاہور سے سرگودھا طے پائی۔ ان دنوں موٹروے ابھی بنی نہ تھی۔ اس لیے خیال کیا گیا کہ شاید یہ ایک کامیاب پرواز ہوگی۔ یہ ٹوائن اوٹر کی
مزید پڑھیے



اے نگار وطن تو سلامت رہے

پیر 03 مئی 2021ء
سجاد میر
گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا وہی گھسی پٹی بات مگر آج کیفیت ایسی لگتی ہے کہ یہی دل کے قریب لگتی ہے۔ اے نگار وطن تو سلامت رہے۔ان دنوں مرے وطن پر یہ وقت بھی آنا تھا کہ ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے ملازمت چھوڑنے سے پہلے ملک کے سربراہ کے خلاف شدید الزامات لگانا تھا۔ پھر موقع ملنے پر ان کی تائید کرنا تھی۔یہی نہیں بلکہ صاف کہنا تھا کہ مجھے کار سرکار میں من مانی کرنے کے لئے کہا جاتا رہا ہے۔ بشیر میمن کے انکشافات معمولی نہیں ہے۔ جب وہ
مزید پڑھیے


درست رائے

جمعرات 22 اپریل 2021ء
سجاد میر
ایک بات ہمارے نئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے بڑے پتے کی کہی ہے اور وہ یہ کہ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی آپش نہیں ہے کہ ہم اپنی سالانہ ترقی کی رفتار کم از کم چھ سات فیصد تک لے جائیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ کیسے حاصل ہو گی۔ پرانی حکومت نے قرضے لئے‘ سی پیک کے منصوبے کا آغاز کیا۔ کچھ بھی کیا ترقی کی رفتار کو کھینچ تان کر ساڑھے پانچ فیصد سے اوپر تک لے آئے اور ان کی منصوبہ بندی کے تحت پچھلے سال چھ سے اوپر اور اس برس اس شرح نمو
مزید پڑھیے


ہمارے فیصلے

پیر 19 اپریل 2021ء
سجاد میر
چند ذاتی اور ذہنی مصروفیات کی وجہ سے قارئین سے رابطہ قدرے تعطل کا شکار رہا۔ تاہم اس عرصے میں بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ چکا ہے۔ تحریک لبیک پر پابندی کوئی معمولی فیصلہ نہیں ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم فیصلے کا وقت پر احساس نہیں کر پاتے۔ اکثر اوقات ہم بہت خلوص کے ساتھ ایک حکمت عملی طے کرتے ہیں‘ پھر اسی کے شکنجوں میں آ جاتے ہیں۔ میں نے کراچی میں ایم کیو ایم بنتے دیکھی ہے۔ اسے ایک ایسی حکمت عملی کہا گیا جسے ضیاء الحق کی اشیر باد حاصل تھی۔ کہا
مزید پڑھیے


چار برس

هفته 10 اپریل 2021ء
سجاد میر
چار سال بیت گئے ۔پلک جھپکتے ہی گزر گئے۔ یہ چار برس میں نے اسی ادارے سے وابستگی میں گزارے ہیں، یہیں پر کالم لکھا ہے، نوائے وقت کے بعد یہ میرا سب سے طویل دورانیہ ہے، جو میں نے ایک کالم نویس کے طور پر کسی اخبا میں گزارا۔جنگ میں کوئی ایک سال‘ خبریں میں اس سے بھی کم اور نئی بات میں ذرا زیادہ عرصہ،جنون کی حکایت خونچکاں لکھتا رہا۔ روزنامہ حریت کا ایڈیٹر تھا مگر وہاں میں نے کالم نویسی نہیں کی تھی۔ یہ جو چار سال کا عرصہ ہے، یہ میری زندگی ہی کا بہت اہم موڑ
مزید پڑھیے


دنیا دار تدبیر کرنے والے

جمعرات 08 اپریل 2021ء
سجاد میر
گستاخی معاف دنیا کا خاتمہ نہیں ہو گیا۔ ابھی تک کچھ پردہ ظہور میں ہے۔ جو لوگ سمجھتے تھے کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کا حزب اختلاف کی صورت میں اتحاد ضرور رنگ لائے گا اور ان کے خیال میں موجودہ حکومت کی شکل میں ان پر جو عذاب نازل ہوا ہے نہ صرف وہ ٹل جائے گا بلکہ قوم کی زندگی میں خوشیوں کی بہار آئے گی، وہ شاید مایوس ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جب یہ اتحاد بنا تھا تو بعض سیانے پوچھتے تھے یہ کیسے چل پائے گا۔ آگ اور پانی کا ملاپ کیسے ہو پائے گا۔
مزید پڑھیے








اہم خبریں