Common frontend top

سجاد میر


ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی اور سعودساحر


اس دوہرے صدمے کو کیسے بیان کروں‘ سمجھ میں نہیں آتا۔دو دنوں میں آگے پیچھے دونوں رخصت ہوگئے۔ مہربان ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی بھی اور مرے پیارے سعود ساحر بھی۔ میں ان دونوں کے بارے میں ایک مضمون باندھ سکتا ہوں۔ ان کی عظمتیں گنوا سکتا ہوں۔ مگر میراتو دونوں ہی سے تعلق انتہائی ذاتی تھا۔ ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی‘ الطاف حسن قریشی کے بڑے بھائی تھے۔ ایک زمانہ تھا کہ دنیا انہیں علی برادران کی طرح قریشی برادران کہتی تھی۔ الطاف حسن قریشی نے صحافت کی دنیامیں جو معرکے مارے اس سب کے پیچھے ان کے بڑے بھائی کی انتظامی
جمعرات 05 نومبر 2020ء مزید پڑھیے

غداری کی فیکٹریاں

پیر 02 نومبر 2020ء
سجاد میر
ہمارے معاملہ سازوں نے معاملہ بگاڑنے میں پھر کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ایاز صادق غدار وطن ہے تو مجھے پھر اس شخص کی تلاش ہے جسے میں محب وطن کہہ سکوں۔ ایک زمانہ تھا جب قیام پاکستان سے پس منظر میں بہت سے لوگ تھے جن پر غداری کا لیبل شغل طور پر ٹپکا دیا گیا تھا۔ مثال کے طورپر باچا خاں کی آل اولاد پر، پیروکاروں کے بارے میںیہ تاثر تھا کہ وہ نہ صرف پکے پکے غدار ہیں بلکہ لادین بھی ہیں۔ یہ تو جب ملک توڑنے والے ملک توڑ رہے
مزید پڑھیے


فرانس کا مسئلہ

جمعرات 29 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
مری نسل جس ماحول میں پروان چڑھی ہے‘ اس زمانے میں فرانس کی تہذیبی برتری کا بڑا تذکرہ تھا۔ ہر کوئی اس کے گن گاتا تھا۔ پیرس بلا شبہ آرٹ اور فنون لطیفہ کا صدر مقام گنا جاتا تھا۔ ادب میں ہر جگہ فرانسیسی شاعروں اور فکشن رائٹرز کا تذکرہ تھا۔ کہا جاتا تھا شاعری پڑھنا ہے تو فرانسیسی جدت پسندوں کو پڑھوں اور افسانہ پڑھنا ہے تو بس روسی اور فرانسیسی دو زبانوں میں بہ صنف پائی جاتی ہے۔ پھر انقلاب فرانس تو ہمارے گویا درس میں شامل تھا۔ایک ایسا ذہنی انقلاب جس نے دنیا بدل کر رکھ دی۔
مزید پڑھیے


کلچر کے نئے محلے

پیر 26 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
کیا عمدہ کالم لکھا ہے عزیزم یاسر پیرزادہ نے۔ دل باغ باغ ہو گیا ہے۔ میں یہ بات برسوں سے کہتا آیا ہوں، جو شاید میرے عجز بیان کی وجہ سے عام نہ ہو سکی۔ یا شاید اس لئے پذیرائی نہ پا سکی کہ میرا شمار الحمد اللہ دقیا نوسی اور رجعت پسند قسم کے لوگوں میں کر لیا گیا ہے۔الحمد اللہ سو بار الحمد اللہ ! پہلا سوال اٹھایا ہے کہ کل تک اداکاروں کو وہ عزت نہ ملی تھی،جو آج کل اس طبقے کو حاصل ہے۔ مطلب کہ وہ کام تو آج بھی وہی کر رہے ہیں۔ یہ
مزید پڑھیے


جو کراچی میں نہ ہوا

جمعرات 22 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
جو کچھ گوجرانوالہ میں نہیں ہوا تھا‘ وہ کراچی میں ہو گیا ہے۔ اب لوگ خوفزدہ ہیں کہ جو کراچی میں نہیں ہوا‘ وہ کہیں کوئٹہ میں نہ ہو جائے۔ میں نے خوفزدہ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ چاہتا تو یوں بھی کہہ سکتا تھا کہ لوگ پرامید ہیں کہ جو کراچی میں نہیں ہوا وہ کوئٹہ میں ہو سکتا ہے۔ کراچی میں رہی سہی جھجک بھی اٹھ گئی۔ میں ایک عرصے سے عرض کرتا رہا ہوں کہ سندھ بالخصوص کراچی کا سارا بندوبست مصنوعی ہے۔ یاد ہے آپ کو وہاں رینجرز کتنے عرصے سے ہے اور بلاوجہ نہیں۔بھتہ خوری
مزید پڑھیے



میں پہلے ہی پَر جلا چکا

پیر 12 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
حالات اتنے بگڑتے جا رہے ہیں کہ اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں کہ توجہ کسی اور طرف مبذول کر لی جائے۔ ڈنمارک کی ریاست میں سب کچھ گلا سڑا ہے۔ وطن عزیز میں کیا ہونے والا ہے‘ یہ تو تب سوچوں جب اس بات پر مطمئن ہوں کہ جو ہو گیا وہ کم از کم اطمینان بخش ہے۔ اب تک کیا کچھ نہیں ہو چکا۔ سب لٹ چکا۔ بری طرح لٹ چکا ہے۔ ایسے میں مزاحمتی تحریک بھی صد ہا سوال پیدا کر رہی ہے۔ اس میں آرمی چیف کا کہنا کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں کہ
مزید پڑھیے


الاستاد عبدالغفار عزیز

هفته 10 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کا مقام و مرتبہ کیسے بیان کروں۔منصورہ میں ایسا جنازہ بھی کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک قلندر اور درویش جو خاموشی سے اس دنیا سے اٹھ گیا مگر وہ کچھ کر گیا جو بڑے بڑوں کی سوچ سے آگے ہے۔ عالم اسلام میں اس وقت جماعت اسلامی کی کوئی پہچان تھی تو وہ اس شخص کی وجہ سے تھی۔ سراج الحق نے بتایا کہ ہم تو بے تکلفی سے اسے بھائی کہتے تھے مگر اب دنیا میں بڑے بڑے علماء و مشائخ اسے الاستاد اور الشیخ کے نام سے یاد کرتے تھے۔ ایسے
مزید پڑھیے


گلگت و بلتستان …نیا صوبہ؟

جمعرات 08 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
آج میں ایک ایسے موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں جو مجھے کوئی ہفتہ پہلے چھیڑنا چاہیے تھا۔ ملک میں اتنا کچھ ہو رہا ہے کہ اس پر سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ایک دن اچانک پتا چلے گا کہ ’’قوم‘‘ نے اس کا فیصلہ کردیا ہے۔ یہ ہے گلگت و بلتستان کو پاکستان کا آئینی صوبہ بنانے کا معاملہ۔حفیظ اللہ نیازی کو جانے کیا سوجھی کہ انہوں نے اس موضوع پر ایک شاندار نشست کر ڈالی۔ بلایا تو کھانے پر تھا اور ۔کھاناان کا بڑا شاندار ہوتا ہے۔ چن چن کر ڈشیں ترتیب دیتے ہیں۔ کہیں کی مچھلی تو
مزید پڑھیے


حماقت کی گنجائش نہیں

پیر 05 اکتوبر 2020ء
سجاد میر
میں یہ تو نہیں کہتا کہ یہ پاکستان کا نازک ترین دور ہے۔ اس لئے کہ یہ ہم ہر زمانے میں کہتے رہے ہیں۔ تاہم جب میں غور کرتا ہوں اور تاریخ کو اپنی نگاہوں کے سامنے لا کر دیکھتا تو یقینی طور پر یہ پاکستان کی تاریخ کے دو ایک ایسے زمانوں میں سے ہے جب ریاست کے وجود پر ہی شک ہونے لگ جاتا ہے۔ وہ تو خدا کا کرم ہے کہ وہ ہمیں مشکلات سے نکالتا ہے۔ کبھی کبھی سزا بھی دیتا ہے۔ مجھے خیال آتا ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان سے پہلے بھی ایسی کیفیات
مزید پڑھیے


بلدیاتی نظام اور صوبے

پیر 28  ستمبر 2020ء
سجاد میر
کبھی کبھی تو مجھے گمان ہوتا ہے کہ جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ صوبے ہیں۔ ہمارے ہاں جو بھی نظام ہے وہ اپنی روح کے مطابق اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک بلدیاتی اور شہری حکومتوں کے الیکشن نہ کرا دیے جائیں۔کہا جاتا ہے اس کی راہ میں رکاوٹ جمہوری حکومتیں ہیں‘ وگرنہ ہر آمریت نے بلدیاتی نظام کو اپنے اپنے انداز سے نافذ کرنے کی کوشش کی۔ یہاں غور کیا جائے تو جمہوری حکومتوں سے مراد صوبائی حکومتیں ہیں۔ اس وقت سندھ اور پنجاب میں خاص طور پر بلدیاتی انتخابات کو لٹکایا جا رہا
مزید پڑھیے








اہم خبریں