Common frontend top

سعدیہ قریشی


سائیکل دوبارہ کیسے رواج پا سکتی ہے؟


بڑے بھائی جان اس برس فروری میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور حکومت پاکستان کے ایک مشترکہ کپیسٹی بلڈنگ کورس کے سلسلے میں قریباً ایک ماہ کے لیے اٹلی گئے ،یہ 19ویں ، 20ویں گریڈ کے آفیسرز کا ایک گروپ تھا۔اٹلی میں ایک ماہ قیام کے دوارن انہیں شہر میں گھومنے پھرنے کے لیے بائی سائیکلیں دی گئیں اور کہا گیا کہ شہر میں گھومنے پھرنے کے لیے یہی آپ کی سواری ہے۔اب یہ سارے پاکستانی مارکہ افسر تھے، جنہوں نے آخری دفعہ سائیکل شاید آٹھویں جماعت میں چلائی ہو اور اب برسوں سے انہیں سڑکوں پر گاڑیاں دوڑانے کی عادت
اتوار 09 جولائی 2023ء مزید پڑھیے

ظلم نہیں تو اور کیا ہے ؟

جمعه 07 جولائی 2023ء
سعدیہ قریشی
عبدالرشید نے کبھی اچھے دن دیکھے ہی نہیں۔اس نے جب سے ہوش سنبھالا ہے نہ زندگی اسے سمجھ سکی اور نہ ہی وہ زندگی کو سمجھ سکا اس نے ایسی زندگی دیکھی کہ بس پیٹ کا ایندھن بھرنے کے لیے اسے صبح سے شام مشقت کرنا پڑی۔ عبدالرشید نے ہوش سنبھالتے ہی زندگی کو اسی صورت میں دیکھا اس کا باپ بھی دیہاڑی دار تھا صبح سے رات گئے تک مشقت کرتا اور مشکل سے اپنے پانچ بچوں کا پیٹ بھرتا۔عبدالرشید کو بچپن کا کوئی ایسا دن یاد نہیں جب اس نے بڑے شوق سے پیٹ بھر کر کھانا
مزید پڑھیے


بیس فیصد کا پاکستان ؟

بدھ 05 جولائی 2023ء
سعدیہ قریشی
20 فیصد پاکستانیوں کے لیے یہ ملک چراگاہ ہے، ان کے باپ کی جاگیر ہے۔ باقی 80 فیصد یہاں زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹتے ہیں۔ پاکستان کا 20 فیصد طبقہ اشرفیہ پر مشتمل ہے جس میں ہر نوع کی مقتدر اشرافیہ شامل ہے ، کاروباری، خاکی، عدالتی اور بیوروکریٹک اشرافیہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ حکومتوں میں شامل رہتے ہیں ۔ بذات خود حکومت کا حصہ نہ بھی ہوں تو بھی ان کے بھائی بند ، رشتہ دار حکومتوں میں شامل ہوتے ہیں ۔سو یہ
مزید پڑھیے


ایک قہوہ جاتی کالم

اتوار 02 جولائی 2023ء
سعدیہ قریشی
جون کے وسط کے دن بے تحاشہ گرم تھے ۔ تنور کی مانند دہکتے دنوں میں بس بارش کی تمنا تھی ۔26 جون صبح بیدار ہوئی تو بارش میں بھیگی ہوئی صبح تھی، اپنے لیے قہوہ تیار کیا اور باہر لان میں سر سبز پودوں کو بارش میں خوش ہوتے دیکھنے لگی۔ قہوے کے کپ سے دھواں اٹھ رہا تھا اور لیموں کی قا ش قہوے میں تیر رہی تھی۔ ایک مکمل خوبصورت لمحہ جسے میں نے اپنے فون کے کیمرے میں محفوظ کیا۔ اس لمحے کی خوشی کو تصویر کی صورت فیس بک پر لگا کر۔احباب کے ساتھ شیئر
مزید پڑھیے


یہ جو لفظوں کی پیغمبری ہے۔۔۔!!

بدھ 28 جون 2023ء
سعدیہ قریشی
گزشتہ روز 27جون تھا۔ میرے لیے اس لیے اہم کہ اس روز میرا پہلا کالم ایک اہم قومی روزنامے میں شائع ہوا تھا۔ ظاہر ہے مسرت اورکامیابی کا جو احساس اس روز میرے دل پر اترا دوبارہ اپنی صحافتی سفر میں اسے کبھی محسوس نہیں کیا۔ اس وقت تو بس میگزین کے کاموں کی یکسانیت سے گھبرا کر کالم لکھنے کا سوچا تھا اور صحافت میں کسی ان دیکھے جہاں کی دریافت کی خواہش تھی۔ نہ علم اتنا تھا نہ زندگی کا اتنا تجربہ، بس جو کچھ تھا وہ ایک خواہش اور خواب کی صورت سے زیادہ نہ تھا۔سو اسی
مزید پڑھیے



اگر بے حسی قابل تعزیر ہوتی

اتوار 25 جون 2023ء
سعدیہ قریشی
میرے قارئین کو یاد ہو گا، میں نے اسی کالم میں پاکستان کے ایک بچے محمد علی کی بات کی تھی، وہ اس شہر کا ایک جیتا جاگتا کردار ہے ، یہ غریب بچہ بڑے آدمی بننے کے خواب دیکھتا ہے۔ اس کا گھر خستہ ہے، کھانے کو روٹی کم ہے، برگر آئس کریم پیزا جیسی لذیذ مراعات اسے میسر نہیں۔اسے تو دو وقت کا کھانا ہی مناسب مل جائے تو بڑی بات ہے۔اس میں غیر معمولی بات یہ ہے کہ آواز پاس خوشحالی دیکھ کر اپنی غربت پر سوال اٹھاتا ہے۔میرے لئے محمد علی ایک فرد نہیں بلکہ پاکستان
مزید پڑھیے


سانحہ یونان: وزیراعظم کیلئے کچھ تجاویز

جمعه 23 جون 2023ء
سعدیہ قریشی
300 خوابوں سے بھرے ہوئے پاکستانی نوجوان ڈوب کر مر گئے اور پاکستان میں حکومتی سطح پر کہیں کوئی ہلچل دکھائی نہیں دے رہی۔پردیسی پانیوں میں بے بسی سے مرنے والوں کا سانحہ ایسا نہیں کہ جسے بھلایا جاسکے۔اہل اختیار واہل اقتدار سمیت سیاسی اور سماجی دانشوروں کو اس سانحے پر سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ فی الفور ایک کمیشن بنائے جو دردمند پاکستانیوں پر مشتمل ہو جس میں سیاسی، سماجی ماہرین ،مفکرین اور دانشوروں کے ساتھ ساتھ سمال بزنس مینٹور اور ڈیجیٹل سکلز کے ماہرین، ڈیجیٹل اکانومی کے ایکسپرٹس کو مدعو کیا جائے۔ان سے تجاویز
مزید پڑھیے


کشتی ڈوبنے کا سانحہ اور چند تجاویز

بدھ 21 جون 2023ء
سعدیہ قریشی
یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانی نوجوان یونان کے جنوبی ساحل پر آنکھوں میں مستقبل کے خواب سجائے پردیسی پانیوں میں بے کسی اور بے بسی کے عالم میں ڈوب گئے ۔ان کے مرنے اور لاپتہ ہونے کی خبرسے ان کے خاندانوں پر قیامت گزر گئی ہے۔اس سانحے کے بعدبہت سے سوال اٹھ رہے ہیں کہ پاکستان میں انسانی سمگلنگ کا مافیا اتنا طاقتور کیسے ہے کہ قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔کیا اس مافیا کے تعلقات اہل ختیار و اہل اقتدار تک جاتے ہیں کہ جعلی ایجنٹوں کے ذریعے نوجوانوں کو یورپ کے سفر پر بھیجنے کے کاروبار میں
مزید پڑھیے


فادر ڈے پر ابوجان کے لیے ایک تحریر

اتوار 18 جون 2023ء
سعدیہ قریشی
ماں کے دن کی بہت دھوم رہتی ہے مگر باپ کا دن خاموشی کی بکل مار کے آتا ہے،ماں اپنے جذبات کا اظہار آسانی سے کرلیتی ہے مگر باپ اپنے خاموش اور مطمئن چہرے کے پیچھے اپنے احساس کا جواربھاٹا چھپا کے رکھتا ہے پتہ نہیں اس کے اندر ایسی گہرائی کس طرح آجاتی ہے۔ سچ یہ ہے کہ باپ اپنی ذات میں بہت گہرا ہوتا ہے۔ جیسے ایک گہرا کنواں اس کونے کے اندر جھانک کر کیسے پتہ چلے کہ اندر کتنا پانی ہے۔اندر جھانکیں تو بس گہرائی اور اندھیرے کا ایک ملاپ سا دکھائی دیتا ہے۔اس کی اصل
مزید پڑھیے


بجٹ ،اہل اقتدار اور عام آدمی

جمعه 16 جون 2023ء
سعدیہ قریشی
ایک زمانہ تھا کہ جون کا مہینہ آتے ہیں بجٹ کا خوف لوگوں پر طاری ہوجاتا تھا۔سرکاری ملازمین کو بجٹ کا انتظار ہوتا کہ جب نہ کچھ تنخواہیں بڑھنے کی نوید ملتی۔ باقی عوام اسی خدشے سے ہلکان رہتے کہ بجٹ کے بعد زندگی اور اس سے جڑی ہر شے مزید مہنگی ہو جائے گی ۔وقت اور حالات کے بہت سارے منظر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے بدل گئے ہیں۔اب جون کے مہینے کے ساتھ بجٹ اور بجٹ کے ساتھ مہنگائی کے بڑھنے کا خوف پرانی بات ہو چکی ہے۔اس لیے کہ عوام سارا سال مہنگائی کی مار کھاتے ہیں اور
مزید پڑھیے








اہم خبریں