Common frontend top

سعد الله شاہ


جشن بہاراں اور بسنت


تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا نہ ملے ہو نہ فاصلہ رکھا نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا تونے ہم کو بھی پارسا رکھا ہو سکتا ہے کہ صاحبان فن کے دل میں کوئی خیال آئے کہ یہ تو شتر گربہ ہو گیا کہ پہلے شعر میں تم اور دوسرے میں تو مگر اہل دل جانتے ہیں کہ آپ سے تم اور تم سے تو کیا ہوتا ہے۔ اب آتے ہیں اپنے موضوع کی طرف کہ جس کی بنیاد یا حاصل اسی غزل کا ایک شعر ہے کہ: پھول کھلتے ہی کھل گئی آنکھیں کس نے خوشبو میں سانحہ رکھا تو صاحبو! بات یہ ہے کہ ان دنوں
جمعرات 23 فروری 2023ء مزید پڑھیے

محسوس سے محسوس تک اور اقبال

منگل 21 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
میری ہستی کسی نشان سے ہے اک یقین سا مجھے گمان سے ہے اپنی طاقت کو کھینچنے کے لئے تیر لپٹا ہوا کمان سے ہے غور کرو تو یہ سب سامنے کی باتیں ہیں۔کوئی بھی فوکس کے بغیر اوجھل ہی ہے جیسے شور میں کتنی آوازیں اپنی انفرادیت کھو دیتی ہیں رنگوں میں بھی ہر رنگ کہاں آنکھ کو بھاتا ہے۔بات دل کی کہاں بیاں ہو گی بات ظاہر مرے بیان سے ہے۔ بہرحال بات تو سمے کی ہے جس کی آنکھوں کا رنگ آسمانی ہو اس کی آنکھوں میں جچتی نہیں زمیں جب محبت نے دل میرا روشن کیا مجھ کو لگنے لگی
مزید پڑھیے


کچھ دیر تو اٹھتا ہے چراغوں سے دھواں بھی!

جمعه 17 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
بات ہے جب کہ بن کہے دل کی اسے سنا کہ یوں خود ہی دھڑک دھڑک کے دل دینے لگے صدا کہ یوں میں نے کہا کہ کس طرح جیتے ہیں لوگ عشق میں اس نے چراغ مقام کے لو کو بڑھا دیا کہ یوں ذکر چراغ کا میں نے بے سبب نہیں کیا۔ ابھی اس پر بات کرتا ہوں ایک امر شعر فراز صاحب نے بھی تو کہا تھا مگر نہیں۔ وہ شمع کا تذکرہ تھا شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔ جی ہمارے دوست جمال احسانی نے آخری وقت میں ہمیں یہ شعر خود
مزید پڑھیے


سیاست اور محبت!!

منگل 14 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
یہ نہیں ہے تو پھر اس چیز میں لذت کیا ہے ہے محبت تو محبت میں ندامت کیا ہے خوب کہتا ہے نہیں کچھ بھی بگاڑا اس نے ہم کبھی بیٹھ کے سوچیں گے سلامت کیا ہے آج مجھے محبت کے ضمن میں بات کرنا ہے مگر پہلے کچھ سیاست ہو جائے کہ کچھ تفنن طبع کے لئے بھی تو ہونا چاہیے آپ یقین کیجیے یہ لطائف کی دنیا ہے۔اس قدر تضادات اور منافقت ہے کہ بس چپ ہی بھلی۔بس وہی کہ پڑھتا جا شرماتا جا کہ انہوں نے تو نہیں شرمانا۔مریم نواز فرماتی ہیں کہ عدلیہ آج بھی عمران کو کھلی چھٹی دے
مزید پڑھیے


دنیا کی بے ثباتی !آہ امجد اسلام امجد

هفته 11 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
کس جہاں کی فصل بیچی کس جہاں کا زر لیا دنیا کی دکان سے کاسۂ سر بھر لیا لوگ فہم و آگہی میں دور تک جاتے مگر اے جمال یار تونے راستے میں دھر لیا کبھی اداسی در آتی ہے تو طبیعت میں گرانی آنے لگتی ہے ایک خیال آکوپس کی طرف جسم و جاں کو جکڑنے لگتا ہے۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم کوئی رہنما ساعت کو قبول نہیں کرتے اور پھر نہ ہاتھ باگ پر ہوتا ہے اور نہ پائوں رکاب میں ایسے ہی جیسے خزاں موسم میں سوکھے پات ہوا کے دوش پر اپنی منزل سے بے خبر ہوتے ہیں
مزید پڑھیے



مشکل فیصلے کرنیوالے مشکل میں!!

منگل 07 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
مت ہمیں چھیڑ کہ ہم رنج اٹھانے کے نہیں زخم وہ دل پہ لگے ہیں کہ دکھانے کے نہیں خود ہی اک روز نکل آئے گا دیوار سے در ہم وہ خودسر ہیں کہ اب لوٹ کے جانے کے نہیں یقیناً سب سے بڑی خبر تو یہی ہے کہ پرویز مشرف چلے گئے کہ سب کو ایک دن جانا ہے۔مگر فیض نے کسی کے لئے خوب کہا تھا جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا وہ شان سلامت رہتی ہے۔ یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں یقیناً زندگی مقصد بن جائے تو پھر یہ بھی کہا جا سکتا
مزید پڑھیے


کتنے روشن ہیں چراغوں کو جلانے والے!

پیر 06 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
پھول خوشبو کو ہوا میں ذرا گہرا لکھنا سات رنگوں میں کبھی اس کا سراپا لکھنا تتلیاں رنگ لئے پھرتی ہیں چاروں جانب کتنا مشکل ہے بہاروں کا قصیدہ لکھنا چمکدار دھوپ نکلنا شروع ہو گئی‘سمجھو کہ اب بسنت رتیں آنے کو ہیں۔ بات اصل میں یہ ہے کہ ان دنوں گلاب کا پھول کھلنے لگا ہے اور ہماری آنکھوں میں سرخ رنگ کا عکس بھی تو آتا ہے۔اگرچہ آج مجھے نہایت اہم معاملہ کو اٹھانا ہے مگر ایک تذکرہ ذرا سا ایک ایسے شخص کا کہ جو مجھے ہمیشہ اس وقت یاد آتا ہے جب میرے گھر کے قریب مرغزار کے خدیجتہ الکبریٰ
مزید پڑھیے


پشاور کا سانحہ اور فکر مندی

جمعرات 02 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
ٹھیک کہتے ہو تم بھی مری جاں مگر اشک تھمتے نہیں ٹوٹ جاتے ہیں جب دل کے دیوار و د اشک تھمتے نہیں وقت لوگوں میں میں نے گزارا بہت ہے مگر کیا کہوں اپنے اندر کی جیب سے ملی ہے خبر اشک تھمتے نہیں کوئی جان لیوا سانحہ ہو تو ایسے ہی ہوتا ہے۔ اشک اپنے کنٹرول میں نہیں ہوتے، اگر انہیں روکا جائے تو اور تباہی مچاتے ہیں کہ صبر بھی تو آن پڑتا ہے کار فرہا سے یہ کم تو نہیں جو ہم نے آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو لیکن موت سے پہلے آدمی غم سے نجات
مزید پڑھیے


ہم بیٹھے ہیں آگ لگائو!

منگل 31 جنوری 2023ء
سعد الله شاہ
وقت اس سے اور بڑھ کر کیا برا آنے کو ہے آسمانوں سے تو بس اب اک ندا آنے کو ہے راستے مشرق پہ سارے بند کس نے کر دیئے اور کہا مغرب سے اب تازہ ہوا آنے کو ہے اقبال کو یاد کرتے ہیں کہ اس نے کس امید سے کہا تھا‘ مشرق سے نکلے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ۔ ہمارا تو مگر قبلہ بھی مغرب بنا ہوا ہے۔ سورج کا مغرب سے نکلنا، چاہیے محاورے اور حقیقت کے خلاف ہے مگر ایسا ہی ہے کہ سورج وہی ہے جسے سلام کیا جائے۔ ہم بھی تو ماتھا ٹیک چکے ہیں۔ اب بات کالونی
مزید پڑھیے


عمران کے الزامات اور ردعمل

پیر 30 جنوری 2023ء
سعد الله شاہ
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو کچھ بھی نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو وہی کہ ایسا تو پھر ہوتا ہے ،مایوس کیوں ہوتے۔حوصلہ کرو پانیوں پر بہار اترے گی، ایک صورت وہاں بنا رکھنا وقت روکے تو میرے ہاتھوں پر اپنے بجھتے چراغ لا رکھنا میڈیا پر ایک واویلا مچا رکھا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کی غلطی گلے پڑ گئی کمال ہے تھوڑا سینک پہنچا تو بلبلا اٹھے، جب کسی مقصد کے لئے اقدام کیا جاتا ہے تو پھر اس
مزید پڑھیے








اہم خبریں