دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا
سر سے جمال یار کا سایہ نہیں گیا
کب ہے وصال یار کی محرومیوں کا غم
یہ خواب تھا سو ہم کو دکھایا نہیں گیا
لگتے ہاتھ دو اشعار اور’ ہاں ہاں نہیں ہے کچھ بھی مرے اختیار میں، ہاں ہاں وہ شخص مجھ سے بھلایا نہیں گیا۔ میں جانتا تھا آگ لگے گی ہر ایک سمت، مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا۔آج احمد فراز کی پندھرویں برسی ہے جی میں آیا کہ کچھ یادیں تازہ کروں مندرجہ بالا اشعار بھی اس لئے لکھے گئے کہ جب میں محبوب ظفر کے ہاں اسلام آباد گیا
هفته 26 اگست 2023ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
دلچسپ خبریں اور صورتحال
جمعرات 24 اگست 2023ءسعد الله شاہ
سچ کو سقراط کی مسند پہ بٹھا دیتا ہے
وقت منصور کو سولی پر چڑھا دیتا ہے
یہ تو اچھا ہوا ہم نے نہیں مانگا ورنہ
یہ زمانہ تو محبت کا صلہ دیتا ہے
کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ ’ ایک دریا میں بنا دیتا ہے رستے کوئی اور پھر ان رستوں کو آپس میں ملا دیتا ہے‘۔من و سلوا کی طرح سعد اتارتا ہے سخن۔ اور ملتا ہے اسے جس کو خدا دیتا ہے۔بات یہ ہے کہ اختیار تو سارا خدا ہی کے پاس ہے اور اسی کی مرضی ہے کہ کسی کو مہلت دے یا کسی کا امتحان لے۔ مصیبت یہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
وہ دن ہماری ترقی کا ہوگا!
بدھ 23 اگست 2023ءسعد الله شاہ
میری رات دن میں چھپی ہوئی میرا دن چھپا کسی رات میں
میری زندگی کوئی راز ہے کوئی راز ہے میری بات میں
کوئی مطمئن بھی نہیں ہوا کوئی ہو بھی جائے تو اس میں کیا
میں بھی اپنے ساتھ الجھ پڑا رہ کار زار حیات میں
مگر ایک خیال تسلی کا کہ میں جہاں کہیں بھی بھٹک گیا‘ وہیں گرتے گرتے سنبھل گیا۔ میں بھی اپنے ساتھ الجھ پڑا رہ کار زار حیات میں۔ کبھی کبھی انسان یکسانیت سے تھک جاتا ہے۔
ایک مرتبہ کسی بزلہ سنج نے کہا تھا کہ انیس ناگی لکھتے چلے جا رہے ہیں اور پتہ نہیں کیا لکھے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
بساط سیاست ہی الٹ گئی!
اتوار 20 اگست 2023ءسعد الله شاہ
ہماری آنکھ میں برسات چھوڑ جاتا ہے
یہ ہجر اپنی علامات چھوڑ جاتا ہے
یہ دن کا ساتھ بھی بالکل تمہارے جیسا ہے
کہ روز جاتے ہوئے رات چھوڑ جاتا ہے
بڑی ہی دلچسپ بات ہے۔اگرچہ پامال محاورہ ہے مگر ہے سچا کہ جو کسی کے لئے گڑھا کھودتا ہے خود ہی اس میں گرتا ہے۔یہ جو اتنا کچھ ہوا کہ پی ڈی ایم کے بیل نے سب کچھ سینگوں پر اٹھا رکھا تھا گرد بیٹھی ہے تو منظر کچھ اور ہی نکلا ہے۔لگتا ہے سیاست کا سانڈھ اپنے زور سے جا گرا ہے۔چلیے گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں ہر طرف شور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
زندگی آزادی کا نام ہے
منگل 15 اگست 2023ءسعد الله شاہ
عشق سے آشنا تو ہو اور ہم آشنا کہ یوں
چاروں طرف ہو روشنی خود کو ذرا جلا کہ یوں
میں نے کہا کہ کس طرح جیتے ہیں لوگ عشق میں
اس نے چراغ تھام کے لو کو بڑھا دیا کہ یوں
معزز و مکرم قارئین! ہم نے غالب کی زمین میں پھول کھلانے کی جو جسارت کی ہے تو ایک پیغام بھی دیا ہے سنگلاخ زمین کو کاٹ کر راستہ آسانی سے نہیں بنتا۔صرف ایک شعر اور دیکھ لیں پھر ہم وطن کی بات کریں گے۔
سوچا تھا سنگ دل کو ہم موم کریں تو کس طرح آنکھ نے وقعتاً وہاں اشک گرا دیا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ایک مرگِ ناگہانی اور ہے
اتوار 13 اگست 2023ءسعد الله شاہ
شام فراق یار نے ہم کو اداس کر دیا
بخت نے اپنے عشق کو حسرت و یاس کر دیا
خوئے جفائے ناز پر اپنا سخن ہے منحصر
ہم نے تو حرف حرف کو حرفِ سپاس کر دیا
اور اب یوں ہے اے کہ ہوائے تند خو اور بڑھا دیے کی لو غم نے تو آہ سرد کو اپنی اساس کر دیا۔ لیجیے قومی اسمبلی وفاقی کابینہ تحلیل ہو چکی نگران وزیر اعظم کا فیصلہ نہ ہو سکا اور تب تک شہباز شریف ہی سے کام چلایا جائے گا۔آپ خاطر جمع رکھیں کہ نگران سیٹ ویسے ہی اسی کا تسلسل ہو گا۔’مکی رات عذاباں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
الوداعی دورہ اور پیغام
جمعرات 10 اگست 2023ءسعد الله شاہ
درد کو اشک بنانے کی ضرورت کیا تھی
تھا جو اس دل میں دکھانے کی ضرورت کیا تھی
ہم تو پہلے ہی ترے حق میں تہی دست ہوئے
ایسے گھائل پہ نشانے کی ضرورت کیا تھی
ایک اور انداز بھی ہے ’’ہو جو چاہت تو ٹپک پڑتی ہے خود آنکھوں سے، اے مرے دوست بتانے کی ضرورت کیا تھی راولپنڈی میںوزیر اعظم شہباز شریف ۔نے جی ایچ کیو میں خطاب کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ لائن آف ایکشن کا باعث یہ ہے کہ آرمی چیف نے ملک کو آگے بڑھانے کا پروگرام دیا آپ اسے ٹاسک کہہ لیں کہ شہباز شریف انتظامی امور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
پوٹھوہار خطئہ دلربا
بدھ 09 اگست 2023ءسعد الله شاہ
واسطہ یوں رہا سرابوں سے
آنکھ نکلی نہیں عذابوں سے
میں نے انسان سے رابطہ رکھا
میں نے سیکھا نہیں نصابوں سے
ویسے نصاب اور کتاب میں بہت فرق ہے کہ خوں جلایا ہے رات بھر میں نے۔ لفظ بولے ہیں تب کتابوں سے۔ اصل میں میرے سامنے ایک کتاب ہے۔ پوٹھوہار خطہ دلربا۔ یہ شاہد صدیقی ہی کا کارطلسم ہے کہ پوٹھوہار کو دلربائی دے کر شاعرانہ اور ساحرانہ بنا دیا۔ یہ کیسی کتاب ہے کہ آپ پڑھتے چلے جائیں تو آپ کوفراز کا شعر یاد آ جائے کو ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔ یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ایک غائب ہوا تو سارے زیرو ہو گئے
منگل 08 اگست 2023ءسعد الله شاہ
کیا سروکار ہمیں رونق بازار کے ساتھ
ہم الگ بیٹھے ہیں دست ہنر آثار کے ساتھ
نہ کوئی خندہ بالب ہے نہ کوئی گریہ کناں
تیرا دیوانہ پڑا ہے تری دیوار کے ساتھ
ایک شعر اور کہ میرے موضوع سے علاقہ رکھتا ہے ’’چشم نمناک لئے سینہ صدچاک لیے۔دور تک ہم بھی گئے اپنے خریدار کے ساتھ اور پھر رنجش کار زیاں دربدری تنہائی اور دنیا بھی خفا تیرے گنہگار کے ساتھ۔ میرے سامنے اخبار پر آٹھ کالمی شہ سرخی لگی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3سال قید، 5سال کے لئے نااہل قرار، گرفتار، یہ ہوتی ہے پذیرائی لیکن کمال یہ کہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
دل کی دو داستانیں
هفته 05 اگست 2023ءسعد الله شاہ
کوئی پلکوں پہ لے کے وفا کے دیے
دیکھ بیٹھا ہے رستے میں تیرے لئے
زخم اپنے بھی دل پر لگے تھے بہت
خود ہی بھرتے گئے جب نہ تم نے سیے
اور ایسے میں ایک اور خیال عود کر آیا کہ کتنی تیزی سے سب کا بڑھنے لگے وقت، گھٹتا گیا ہر کسی کے لئے۔ اپنی مٹھی میں کوئی بھی لمحہ نہیں اور کہنے کو ہم کتنے برسوں جیئے۔ نہایت دلچسپ سی باتیں میرے پاس ہیں اور ہیں بھی دل سے متعلق کہ شاعر کے پاس دل ہی تو ہوتا ہے جو اکثر چوری ہو جاتا ہے یا پھر خود شاعر کسی نہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے