Common frontend top

عمر قاضی


بلوچستان؛ بھارت اور ارون دھتی رائے


میرے ٹیبل پر بھارت کی باصلاحیت اور بے باک رائٹر ارون دھتی رائے کی نئی کتاب ’’آزادی‘‘ رکھی ہے۔ میں اس خاتون کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں جس کی تحریر میں خوبصورتی بھی ہے؛ روانی بھی ہے اور سچائی بھی ہے۔ ارون دھتی رائے وہ ادیبہ ہے جس نے کشمیر کے لیے حق پرست آواز بلند کی۔ اس حق پرستی کے پاداش میں اس پر الزامات بھی عائد کیے گئے۔ اس کو پاکستان کی ایجنٹ بھی قرار دیا گیا۔ اس کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔ سوشل میڈیاپر اور بھارت کے الیکٹرانک میڈیا نے بھی اس خاتون کے خلاف شرمناک
هفته 09 جنوری 2021ء مزید پڑھیے

مزار بینظیرپر دعائے مریم

جمعه 01 جنوری 2021ء
عمر قاضی
وہ 27 دسمبر کی سرد شام تھی۔ اس وقت لاڑکانہ کے چھوٹے سے گاؤں گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی 13 ویں برسی تھی۔ بڑے اسٹیج پر پیپلز پارٹی کے ساتھ پی ڈی ایم کی قیادت بیٹھی ہوئی تھی۔ اس قیادت کو اور شیڈو کیا ہوا تھا اس مریم نواز نے جو زندگی میں پہلی بار لاڑکانہ آئی تھی۔ لاڑکانہ کا نام تو اس نے بہت سنا تھا۔ آج لاڑکانہ دیکھنے کی ان کی حسرت پوری ہو رہی تھی۔ اس دن مریم نواز کی آمدکے لیے لاڑکانہ کے میڈیا والے بہت پریشان تھے۔ حالانکہ اہلیان لاڑکانہ کو بھی معلوم تھا
مزید پڑھیے


شاعری کی شہزادی اور سیاست کی رانی

اتوار 27 دسمبر 2020ء
عمر قاضی
دسمبر اپنے ساتھ بہت ساری غمگین یادیں لاتا ہے۔ اس ماہ سرد کے حوالے سے میں نے سوچا تھا کہ اس مہینے کے حوالے سے جو کالم لکھوں گا وہ ان شخصیات کے حوالے سے ہوگا جو دسمبر میں ہم سے ہمیشہ کے لیے دور ہوگئیں۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ دسمبر کے آخری ہفتے کی 26 اور 27 تاریخوں پر ہم سے وہ دو شخصیات بچھڑ گئیں جن سے ہم بہت پیار کرتے تھے۔ 26 تاریخ کو اسلام آباد کی ایک سڑک پر اردو شاعری کی رومانوی شہزادی پروین شاکر ہم سے ایک حادثے نے چھیں لی۔
مزید پڑھیے


کی حشر ہویا پنجاب دا

هفته 19 دسمبر 2020ء
عمر قاضی
جس رات میں نے پنجابی زبان کے تخلیقی ادیب زبیر احمد کے کہانیوں کے مجموعے ’’کبوتر؛ بنیرے تے گلیاں‘‘ کو پڑھ کر مکمل کیا اس رات مجھے خیال آیاکہ میںاس کتاب کے بارے میں پنجابی میں لکھوں گا۔ حالانکہ میری مادری زباں سرائیکی ہے؛ مگر میں سرائیکی میں نہیں بلکہ اردو اور سندھی میں لکھتا ہوں۔ یہ زبیر احمدکی کہانیاں تھیں جنہوں نے مجھے اس قدر انسپائر کیا کہ میںنے پنجابی میں لکھنے کا سوچا مگر جب آج روزنامہ 92 کے لیے کالم لکھ رہا ہوں تو قلم سے اردو الفاظ ٹپکنے شروع ہوگئے۔ یہ کالم اردو زباں میں ہے
مزید پڑھیے


کسان اور کشمیر

هفته 12 دسمبر 2020ء
عمر قاضی
بھارت میں کسانوں کی تحریک سیلاب کی مانند امڈ آئی ہے۔ لاکھوں کسان دلی کے دروازے پر احتجاجی دستک دے رہے ہیں اورمودی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ ’’اصلاحات کے نام پر ان کے منہ سے نوالہ نہ چھینا جائے‘‘ وہ احتجاجی کسان رام راج کے نام پر ووٹ بٹور کر دلی میں بیٹھ جانے والے نیتاؤں کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسانوں کے مسائل وہ نہیں سمجھ سکتے جنہوں نے کبھی ہل نہیں چلایا۔ جنہوں نے کبھی بیج نہیں بویا اور فصل نہیںکاٹا۔ وہ جو آشنا نہیں مٹی کی مہک سے ،وہ زراعت کے بارے میں کیاجانیں؟ اس
مزید پڑھیے



اس دن بختاور بہت تنہا تھی

جمعه 04 دسمبر 2020ء
عمر قاضی
دنیا کی ہر بیٹی کی طرح اللہ بختاور بھٹو زرداری کے بخت کو بلند کرے۔ گذشتہ ہفتے اس کی منگنی عام طور پر ملکی میڈیا اور خاص طور پر سندھ کے سوشل میڈیا پر چھائی رہی۔ منگنی کی وہ تقریب بہت بڑی تھی جس میں مہمان بہت کم تھے۔ اس دن زرداری خاندان کے مخالفین کو بھی اس بات کا افسوس ہو رہا تھا کہ اس دن بختاور کے ساتھ اس کی ماں نہیں تھی۔ ایک لڑکی کی زندگی میں سب سے بڑا دن اس کی رشتے کا ہوتا ہے۔ اس دن لڑکی چاہتی ہے کہ اس کے سارے رشتے
مزید پڑھیے


سفاک سیاست

جمعه 27 نومبر 2020ء
عمر قاضی
اردو زبان کے دانشور شاعر ن م راشد نے اپنی ایک نظم میں لکھا ہے: ’’یہ منفی زیادہ ہیں انسان کم‘‘ آج میں ان لوگوں کے بارے سوچنے بیٹھا تو میرے ذہن میں وہ سیاستدان گھر آئے جو بظاہر عوامی باتیں کرتے ہیں۔ جو جمہوریت کے عشق میں دیوانے نظر آتے ہیں۔ حالانکہ اب تو اس قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ان کو ’’مرض اقتدار‘‘ لاحق ہے۔ وہ بہت بڑا خطرناک مرض ہوتا یہ۔ تخت پر بیٹھنے کے لیے یہ لوگ کبھی تختے کی زینت بھی بن جاتے ہیں اور پھر ان اقتدار پرستوں کو بت بنا کرپوجا جاتا ہے۔ ہماری
مزید پڑھیے


علیشاکی کہانی

جمعه 20 نومبر 2020ء
عمر قاضی
گیت نگار اور فلمساز گلزار کا ایک کردار کتنی تکلیف سے کہتا ہے کہ ’’پونا سے لیکر موہن جو داروتک ایک لمبی سانس لینا چاہتی ہوں‘‘۔ جب انسان شدید گھٹن کا شکار ہوتا ہے تو اس کو اس قسم کے خیالات آتے ہیں۔ جب قصور میں بے قصور اور معصوم زینب زیادتی کے بعد قتل کی گئی تھی اور میڈیا میں اس قدر شور مچا تھا کہ پورے ملک کے حساس انسانوں نے اپنا دم گھٹتا محسوس کیا تھا۔ وہ کیفیت ایک بار پھر اس ملک کے انسانوں نے اس وقت محسوس کی جس وقت پانچ برس کی چھوٹی سی
مزید پڑھیے


یہ کمپنی کب تک چلے گی؟

جمعه 13 نومبر 2020ء
عمر قاضی
مولانا فضل الرحمان اب تک پی ڈیم میں شامل جماعتوں کو اس بات کا قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: چلے تو کٹ ہی جائے گا سفرآہستہ آہستہ ہر مرد پیر کے مانندان کو کوئی خاص جلدی نہیں ہے ۔ مگر ہر نوجوان کی طرح بلاول بہت عجلت میں ہیں۔ حالانکہ ان کے پاس ابھی بہت وقت ہے ۔مگر جوانی دیوانی ہوتی ہے۔ اس کو اس بات کا احساس کہاں ہوتا ہے کہ ’’صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے‘‘ سفید بالوں اورسیاہ بالوں میں سادہ سا فرق یہ ہے کہ ایک جلدی میں ہوتا ہے اور دوسرے کا اصرار ہوتا ہے
مزید پڑھیے


میرے بھی صنم خانے……(2)

جمعه 06 نومبر 2020ء
عمر قاضی
ہمارا دور ا س قدر قحط الرجال سے گذر رہا ہے کہ ادیب ناپید ہوچکے ہیں۔ دانشور لو گ ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارامعاشرہ کس سیاسی کیفیت سے گذر رہا ہے۔ اور ادیب ہمیں سمجھاتے ہیں کہ معاشرہ کن مسائل کا شکار ہے اور ان مسائل کی وجہ سے سیاسی حالات نے کیا صورت اختیار کی ہے؟ میں ان ترقی پسند تبصرہ نگاروں کی عزت کرتا ہوں جو سمجھتے ہیں کہ سیاسی حالات معاشرتی حالات پر اثرانداز ہوتے ہیں مگر یہ بات ادھوری ہے۔ پوری بات یہ ہے کہ صرف سیاسی حالات معاشرتی حالات پر اثرانداز نہیں ہوتے بلکہ معاشرتی
مزید پڑھیے








اہم خبریں