Common frontend top

فیصل مسعود


حادثات اچانک رونما نہیں ہوتے!


یہ لوگ سمجھتے کیوں نہیں؟ مسئلہ اب عمران خاں نہیں۔عمران خاں کا ظہور تو محض ایک حادثہ تھا، جو اچانک رونما ہوا۔ حادثات مگر اچانک رونما نہیں ہوتے۔ عمران خاں تو میرے آپ کی طرح محض ایک عام انسان ہے۔خطا کا پتلا۔ بہتے جذبات کی رو میں جسے میں نے اور آپ نے اچانک اُچھالا اور اپنا رہبر ورہنماء بنا لیا۔ ساری امیدیں اُسی سے وابستہ کر لیں۔یہ حادثہ مگر راتوں رات رونما نہیں ہوا ۔ اس کے پیچھے پچھتر سال کارفرما ہیں۔اوپر تلے ناکام نسلیں ایندھن بنیں تو ہی حادثہ رونما ہوا ۔ ایک اور نسل راکھ ہونے
اتوار 26 فروری 2023ء مزید پڑھیے

اہم شخصیات کے ’ اعترافات‘ اور’انکشافات ‘!

اتوار 19 فروری 2023ء
فیصل مسعود
برسوں پاکستان پر آہنی گرفت کے ساتھ حکمرانی کرنے والے جنرل ایوب خان نے اقتدار چھوڑا تو اسلام آباد کے ایک معمولی مکان میں رہائش اختیار کرتے ہوئے گمنامی کی زندگی میں گم ہو گئے ۔ پاکستان کو دو لخت اور افواجِ پاکستان کو ہزیمت سے دوچار کروانے میں کلیدی کردار کرنے کے بعد بھی جنرل یحییٰ خان بمشکل اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔ تاہم بقیہ زندگی انہوں نے بھی اپنے گھر میں خاموشی کے ساتھ گزاری۔ جنرل ضیاء الحق کے حق میں ایک طرح سے بہتر ہی ہوا کہ وہ وردی میںملبوس ہی جہانِ رنگ وبو سے کوچ
مزید پڑھیے


ہمارے معاشرتی رویے اور موجودہ سیاسی گرداب !

اتوار 12 فروری 2023ء
فیصل مسعود
کچھ اور نہیں، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عمومی معاشرتی رویے نا انصافی پر مبنی ہیں۔ ناانصافی کا سلوک اگر اربابِ اختیار کی جانب سے ہو تو ظلم کہلاتا ہے۔ چنانچہ اگر کہا جائے کہ وطنِ عزیز میں روزِ اوّل سے ہی ظلم کا نظام رائج ہے، توکیا ایسا کہنا غلط ہو گا؟برطانیہ ہے کہ جہاں آج بھی لکھا ہواآئین موجود نہیں۔ صدیوں سے سینہ بہ سینہ روایات ہیں۔ وطنِ عزیز سر زمینِ بے آئین ہر گز نہیں۔مگر آئین کچھ ایسا ہے کہ جس کی ناک موم کی سی ہے۔ روایات کا احترام تو دور کی بات، صاف صاف لکھا ہوا
مزید پڑھیے


امّاں ریاست کے نام ایک بیٹے کا خط

اتوار 05 فروری 2023ء
فیصل مسعود
پیاری اماں،امید ہے آپ خیریت سے ہوں گی۔میں جانتا ہوں کہ آج کل آپ بہت دبائو میں ہیں۔ آپ کی گود میں ہم جیسوں نے پرورش پائی۔ آپ کے دکھ کو محسوس کئے بغیرہم کیسے رہ سکتے ہیں؟ وقت مگرکچھ ایسا آن پڑا ہے کہ کھل کر بات کرنااب اس قدر آسان نہیں رہا۔ اماں ، ہم سب جانتے ہیں کہ لالہ مودی رام کے بزرگوں کوآپ کا مسلم محلے میںالگ گھر بسانا ہرگزقبول نہ تھا۔ چنانچہ روز اول سے ہی نہ صرف یہ کہ لالہ مودی رام کے خاندان نے خودآپ کو ستائے رکھنے کی پالیسی اپنائی بلکہ اس
مزید پڑھیے


استعماری فوج سے قومی ادارے تک کا سفر!……(8)

اتوار 29 جنوری 2023ء
فیصل مسعود
بہاولپور حادثے کے بعد چیئرمین سینٹ نے صدر مملکت اورجنرل بیگ نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا۔ملک میں نئے انتخابات کا اعلان ہوا۔ انتخابات کے نتیجے میںسویلین وزیرِ اعظم کے منتخب ہو جانے کے بعدوردی پوش حکمرانی کی جگہ’ اقتدار کی تکون ‘نے لے لی ۔ نوے کی دہائی کی تاریخ ابھی کل کی بات ہے، لہٰذا یہاں دہرائے جانے کی محتاج نہیں۔تاہم سیاسی بے یقینی، لوٹا کریسی ، مالی بدعنوانی، خام ریاستی پالیسیوں اور ان سب کے نتیجے میں زندگی کے ہر شعبے میں رونما ہونے والے زوال کو سامنے رکھتے ہوئے اس عشرے کو جب ’عشرہ زیاں‘ کہا
مزید پڑھیے



استعماری فوج سے قومی ادارے تک کا سفر! (7)

اتوار 22 جنوری 2023ء
فیصل مسعود
ستر کے عشرے میں کمیشن پانے والی ’پاکستانی نسل‘ کے افسران ’برٹش اور امریکی جنریشنز‘ کے برعکس انڈین آرمی کے ساتھ معمول کے تعلقاتِ کارکا تجربہ نہیں رکھتے تھے۔ انہیں برٹش اور امریکی افواج کوقریب سے دیکھنے کا موقع بھی نہیں ملا تھا۔ اس جنریشن کے افسروں کے رویوں میںعمومی طور پر بھارتیوں سے متعلق درشتگی اور دلوں میں بھارت سے بدلہ لینے کی خواہش پائی جاتی۔ یہ نسل پاکستان آرمی میں اس وقت شامل ہوئی تھی جب پاکستان آرمی سقوطِ ڈھاکہ کے بعد شدیدعوامی دبائو کا شکار تھی۔ دوسری طرف بھارت کی قید میں رہنے والوں کی اکثریت بھٹو
مزید پڑھیے


استعماری فوج سے قومی ادارے تک کا سفر!(6)

اتوار 15 جنوری 2023ء
فیصل مسعود
یحییٰ خان کو امریکہ اور چین کی طرف سے مدد نہ آنے پر دکھ تھا۔دوسری طرف چین پاکستان کے عسکری اور سیاسی رہنمائوں کی طرف سے معاملے کا سیاسی حل نکالے جانے میںتساہل پر اپنی جگہ سخت مایوس تھا۔ایک خیال ہے کہ 3دسمبر کواگر تمام محاذوں پر جنگ کا اعلان نہ کیا جاتا تو بھارت بین الاقوامی سرحد پار نہ کرتا اور یوں ممکن تھا کہ معاملے کا کوئی سیاسی حل نکل آتا۔سقوطِ ڈھاکہ سے قبل کلیدی دنوں کے اندربھٹو صاحب کے اقوامِ متحدہ میں طرزِعمل پر بھی کئی سوالیہ نشانات موجود ہیں۔ تاہم پاکستان کوعالمی حزیمت اور عسکری شکست
مزید پڑھیے


استعماری فوج سے قومی ادارے تک کا سفر! (5)

اتوار 08 جنوری 2023ء
فیصل مسعود
ایوب خان نے اقتدار سنبھالا تو نہرو حکومت کے ساتھ ان کا’ ورکنگ ریلیشن شپ‘ بن گیا۔سندھ طاس معاہدہ ہوا۔ کشمیر پر بات چیت کسی نہ کسی شکل میں جاری رہی۔ بھارت اور چین کی جنگ کے دوران اگرچہ امریکی دبائو کے زیرِ اثر ہی سہی، پاکستان نے موقع سے کوئی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کی۔ مشرقی پاکستان کے باب میں ایوب خان کا خیال تھا کہ اگر بنگالی اپنا راستہ چننا چاہتے ہیں تو انہیں اس کا اختیار ہے۔دوسری طرف ایوب خان کشمیر کے معاملے پربھی پاک بھارت جنگ چھیڑے جانے کے حق میں نہیں تھے۔ اس
مزید پڑھیے


استعماری فوج سے قومی ادارے تک کا سفر! (4)

اتوار 01 جنوری 2023ء
فیصل مسعود
ممتاز مورخ سٹیفن پی کوہن پاکستان آرمی کو تین جنریشنز میں تقسیم کرتے ہیں۔ نوزائیدہ مملکت کی فوج کا حصہ بننے والے افسران بنیادی طور پر برٹش انڈین آرمی کا ورثہ تھے، چنانچہ اسی بناء پروہ انہیں ’برٹش جنریشن‘ کہا گیا۔ ان افسروں کی اکثریت کا تعلق جاگیر دارانہ پس منظر رکھنے والے ، مغربی بود و باش کے حامل ،نسبتاََ سیکولر اور وفادار سمجھے جانے والے متمول گھرانوں سے ہوتا تھا۔ اس دور میں کہ جہاں پاکستان آرمی روایات تو برٹش انڈین آرمی کی لے کر چل رہی تھی ، اس کا مادی انحصار امریکہ پرمنتقل ہو رہاتھا۔
مزید پڑھیے


استعماری فوج سے قومی ادارے تک کا سفر! (3)

اتوار 25 دسمبر 2022ء
فیصل مسعود
ہمارے ہاں اسٹیبلشمنٹ کو اکثر ’طاقتور‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ کیا طاقتور ہونا ہی اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت کا بنیادی سبب ہے؟پاکستان جن سنگین معاشی اور سلامتی خطرات کے سائے تلے وجود میں آیا تھا، وسائل کی کمیابی کے باوجود ایک طاقتور فوج کاقیام ملک کی مجبوری تھی۔ دنیا کی تمام ریاستیں اپنے وسائل کا ایک بڑا حصہ اپنی دفاعی ضروریات پر صرف کرتی ہیں۔ یورپ کی ترقی کے پسِ پشت جہاںکئی عوامل کار فرما رہے، و ہیں خطے کی تکنیکی میدان میں ایجادات اورترقی کوان ملکوں میں دفاعی صنعتوں کے قیام اور اس کے نتیجے میںپیدا ہونے
مزید پڑھیے








اہم خبریں