Common frontend top

فیصل مسعود


بدلی ہوئی دنیا میں زمانے کی ہوا ہے!


یہ ضرور ہے کہ پڑھے لکھے پاکستانی رنج و ملال کا شکار ہیں۔ رنج و ملال کے کچھ اسباب ظاہر ہیں توکچھ ہماری نظروں سے اوجھل۔کچھ میں سچ ہے تو کچھ ذہنوں کی اختراع۔ یہ البتہ ایک حقیقت ہے کہ درپیش بد گمانیوں کوکچھ عناصر،اپنی بقاء کی جو جنگ لڑ رہے ہیں، ہوا دینے میں جٹے ہیں۔عالمی اسٹیبلشمنٹ جن کی پشت پر کھڑی ہیں۔ملک کی سب سے بڑی، واحد وفاقی اور متحیر کر دینے والے جذبے سے سرشار سیاسی پارٹی کے افواجِ پاکستان سے ٹکرائو میں جو اپنی نجات دیکھ رہے ہیں۔ از کارِ رفتہ سپاہی نے وہ دن اپنی
اتوار 14  اگست 2022ء مزید پڑھیے

تاریخ سے کوئی سبق کیوں نہیں لیتا!

اتوار 07  اگست 2022ء
فیصل مسعود
انگریزی اخبار نے سرخی جمائی،’ عمران کو عبرت کی مثال بنا دیا جائے‘۔ دو دن کے اند راندر 21پریس کانفرنسز کی گئیں۔ درجن بھر جماعتوں کا اتحاد ایک قطار میں کھڑے مشترکہ پریس کانفرنسوں سے پے در پے خطاب فرما رہا ہے۔انگریزی اخبار نے سرخی وہیں سے مستعار لی ہے۔ بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے ایک نکتے پر یکسو دکھائی دیتے ہیں، عمران خان کو گرفتار کیا جائے۔ہو سکے تو فنا کر دیا جائے۔ روزِ اول سے دل میں ایک ہی خواہش تڑپ رہی ہے۔عمران خان کو ہتھکڑی لگانی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دبی دبی خواہشات ہر دل
مزید پڑھیے


ہشیار ہشیار ، ہم ہمیشہ کے لئے ہیں!

اتوار 31 جولائی 2022ء
فیصل مسعود
وطنِ عزیز میں یوں تو ادارے روزِ اول سے ہی عدم استحکام کا شکار رہے ہیں، تاہم شکست و ریخت کی جو صورتِ حال قومی سیاسی ، معاشی اور عدالتی اداروں کواب در پیش ہے، اس کی نظیر کسی سابقہ دور میں ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔ابتدائی دور میںہمارے حکمرانوں کی ترجیح افواجِ پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا تھا۔ اس ریاستی پالیسی پر اعتراض میں وزن موجود ہے۔ تاہم دو اطراف سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیشِ نظر،کیا نو زائیدہ مملکت کے پاس اِس کے علاوہ بھی کوئی راستہ موجود تھا؟ سوال مگر یہ ہے کہ کیا
مزید پڑھیے


ڈی چوک سے بھیرا تک: سوال ایک ہی ہے!

اتوار 24 جولائی 2022ء
فیصل مسعود
یہ تو طے ہے کہ گذشتہ کئی برسوں پر محیط متعدد معاشی اور معاشرتی عوامل کی بناء پرپاکستان کی مڈل کلاس بدل چکی ہے۔سوال مگر یہی تھا کہ کیا معاشرے میں ظہور پذیر ہونے والی اس تبدیلی کی حدت اب تک نچلے طبقات تک بھی پہنچی ہے یا نہیں۔ بیس سیٹوں پر ہونے والے انتخابات نے بہت سراحت کے ساتھ ہمیں بتایا ہے کہ صرف بڑے شہروں تک محدود متوسط طبقے کے اندر ہی نہیں، نسل در نسل حکمرانی کرنے والے خاندانوں، الیٹ طبقات اور ان سے منسوب مالی بد عنوانیوں کے خلاف نفرت قریہ قریہ گلیوں بازاروں میں اتر
مزید پڑھیے


ڈی چوک سے بھیرا تک: سوال ایک ہی ہے!

اتوار 17 جولائی 2022ء
فیصل مسعود
25 مئی کے دن ریاست نے اپنے ہی شہریوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا اورجس درجے پر پنجاب پولیس کو مڈل کلاس طبقے بالخصوص خواتین کے خلاف استعمال کیا گیا، اس کی مثال ہماری تاریخ میں نہیں ملتی۔ 25مئی کے دن ہم نے دیکھا کہ پڑھے لکھے طبقے کے افراد، بشمول کثیر تعداد میں ریٹائرڈ فوجی افسران، اپنے خاندانوں سمیت اسلام آباد کے لئے نکلے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ معمول سے ہٹ کر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے یہ خاندان سرکاری پکڑ دھکڑ والی بسوں لاریوں میں نہیں، ذاتی کاروں، موٹر سائیکلوں اور اپنی جیب سے کرائے
مزید پڑھیے



دوزخ کے راستے سے واپسی!

اتوار 10 جولائی 2022ء
فیصل مسعود
جوں جوں دن گزر رہے ہیںیہ حقیقت واضح ہو تی چلی جا رہی ہے کہ عمران خان کی حکومت کوامریکی ایماء پر گرایا گیا تھا۔اگرچہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اس کھیل میںکس حد تک متحرک رہی ، اس ’سازش ‘ یا’ مداخلت‘ کے اسباب یا محرکات اب بچے بچے کی زبان پر ہیں۔ صدر کلنٹن کے دورِ صدارت سے لے کر عمران حکومت کے گرائے جانے تک کیپٹل ہلز میں یہ تصور راسخ ہو چکا تھا کہ پاکستان مسئلے کا حل نہیں ، مسئلے کا ایک سبب ہے۔ افغانستان میں امریکی اہداف کے حصول اور چین کے مقابلے
مزید پڑھیے


یہ کہانی ہم نے سُن رکھی ہے!

اتوار 03 جولائی 2022ء
فیصل مسعود
سال 1943 ء میںلارڈ ویول نے وائسرائے کا عہدہ سنبھالا تو خیال یہی تھا کہ برطانیہ اگلے تیس سال تک ہندوستان کو اپنے زیرِ تسلط رکھے گا۔پرل ہاربر پر جاپانی حملے نے مگر ساری صورتِ حال ہی بدل ڈالی۔امریکہ جنگ کے بعد عالمی سٹیج پر ایک بڑے کھلاڑی کا کردار ادا کرتے ہوئے کمیونسٹ خطرے سے نبرد آزما ہو نے کو بے چین تھا۔مارشل پلان کے ذریعے اقتصادی اور بعد ازاں نیٹواتحادکے نام پر عسکری بندوبست کے ذریعے یورپی سرحدوں کو تومحفوظ بنا لیا گیا مگر قدیم شاہراہ ریشم پر سرخ آندھی کی پیش قدمی روکنے کے لئے
مزید پڑھیے


کہانی اب ہر ایک کی زبان پر ہے!

اتوار 26 جون 2022ء
فیصل مسعود
سوویت یونین شکست وریخت کا شکار ہو کر سمٹ رہا تھا، تو امریکیوںنے روس کو گھیرنے کے لئے یورپ کی سرحد پر واقع آزاد ہونے والی ریاستوں میں ’جمہوریت ‘اور ’انسانی حقوق‘ کے نام پر’ سرمایہ کاری‘ کا فیصلہ کیا تھا۔’سرمایہ کاری‘ کے ذریعے خود مختار ملکوں میںامریکی ’مداخلت ‘ کوئی نئی بات نہیں۔ لیکن یہ ابھی کل کی بات ہے جب نہرو کا بھارت افغانستان پرانخلاء کے بعد بھی تنہا روسیوں کے ساتھ کھڑا تھا۔اُدھر چین ابھرا تو اِدھر بھارت کے اندرمودی کا زمانہ طلوع ہوا۔ نوے کی دہائی کے اخیر میں اس وقت کے ہمارے وزیرِ اعظم،
مزید پڑھیے


کسی کے حُب میں یا کسی کے بُغض میں

اتوار 12 جون 2022ء
فیصل مسعود
جنرل مشرف ،جنرل علی قلی خان کو supersede کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف تعینات کئے گئے تھے۔ خود جنرل مشرف نے اپنی خود نوشت میں اعتراف کیا کہ ان کی تعیناتی کی ایک وجہ اُن کا متوسط طبقے سے تعلق تھا۔ اس کے برعکس جنرل علی قلی یقینا ایک بااثر سیاسی اور کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ فوج میں پروموشن کا طریقہ کار عمومی طور پر موثر اور انسانی کمزوریوںکی گنجائش رکھتے ہوئے ایک بہترین نظام کا حصہ ہے۔ چنانچہ جو افسران ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے سینئر عہدوں پر پہنچتے ہیں، جن میں بالخصوص تین ستارہ
مزید پڑھیے


راستہ یہی رہا تو زوال کا سفر جاری رہے گا!

اتوار 05 جون 2022ء
فیصل مسعود
سولہویں صدی کے اختتام تک چین، ہندوستان اور سلطنتِ عثمانیہ یورپ سے کہیں بڑھ کر دولتمند تھے۔تاہم برطانیہ اور اس کی دیکھا دیکھی اکثر مغربی یورپی ممالک میں کسی نہ کسی شکل میں Representative ادارے قائم ہو چکے تھے۔ یورپ کے اندر رونما ہونے والی معاشرتی اور معاشی تبدیلیاں سترہویں صدی عیسوی میں Glorious Revolution کی صورت اپنے عروج کو پہنچیں۔بادشاہ اور زمینوں پر قابض اس کے پروردہ جاگیرداروں کے خلاف کسی اور نے نہیںدرمیانے طبقے کے تاجروں (Middle Class)اور کسانوں نے انقلاب برپا کیا تھا۔مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکسوں کے نفاذکے فیصلے بادشاہ نہیں پارلیمنٹ
مزید پڑھیے








اہم خبریں