Common frontend top

محمد عامر خاکوانی


کابل کہانی : تین تنقیدی سوال


افغانستان کے حوالے سے ہر ایک کے ذہن میں پہلاسوال یہی آتا ہے کہ کیا طالبان افغانستان میں مستحکم حکومت قائم کر چکے ہیں، ان کی گورننس کیسی ہے؟ اس پر اپنے پچھلے دونوں کالموں میں بات ہوئی۔ سروائیول کی جنگ کے بعد اگلے تین سوال بہت اہم اور بنیادی ہونے کے ساتھ تنقیدی نوعیت کے بھی ہیں۔ افغان طالبان پر ان تینوں حوالوں سے خاصی تنقید ہوتی ہے۔طالبان ترجمان کوشش کرتے ہیں کہ اس حوالے سے اپنا جامع بیانیہ دیں، مگر اس پرحرف زنی کی گنجائش باقی رہتی ہے۔ پہلا سوال کثیر القومی حکومت یعنی Inclusive Govt کا
بدھ 21  ستمبر 2022ء مزید پڑھیے

کابل کہانی : کون کہاں کھڑا ہے ؟

منگل 20  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
افغانستان کے حوالے سے سب سے اہم سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ وہاں طالبان کی پوزیشن کے بارے میں ہے۔ افغانستان میں قائم طالبان حکومت کس قدر مضبوط اور مستحکم ہے؟ اسے کیا خطرات لاحق ہیں؟ کیا طالبان مخالف اتحاد حکومت گرا کر خود قابض ہوسکتا ہے؟ طالبان کے ہمسایہ ممالک کا کیا رویہ ہے؟کیا طالبان کثیر القومی یا Inclusive حکومت بنائیں گے ؟طالبان کے اندر کس قدر اختلافات یا تنازعات موجود ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ہم نے کابل میں قیام کے دوران ان سوالات کے جواب پانے کی ہرممکن کوشش کی۔ طالبان رہنمائوں سے انٹرویوز، غیر رسمی گفتگو،
مزید پڑھیے


کابل کہانی: کل اور آج میں فرق

اتوار 18  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
کابل کا میرا تیسرا سفر تھا، پچھلی دونوں بار حامد کرزئی اور اشرف غنی کے ادوار میں جانا ہوا۔ تب اور آج کے کابل میں بہت نمایاں فرق دیکھنے کو ملا۔ سب سے بڑا فرق تو سکیورٹی اور امن وامان کی صورتحال کا ہے ۔ چند سال سال افغانستان گئے تو کابل ائیرپورٹ پر غیر معمولی سکیورٹی کا سامنا کرنا پڑا۔ انتہائی سخت چیکنگ اور وہ بھی کئی جگہوں پر ہوئی، بیلٹ اور جوتے تک اتار کر چیک کرائے گئے اور جب سامان لے کر باہر نکلے تو کم وبیش آدھا کلومیٹر سامان گھسیٹ کر پیدل چلنا پڑا ۔ باہر
مزید پڑھیے


کابل کہانی

هفته 17  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
پچھلے پانچ روز کابل، افغانستان میں گزرے۔میرا افغانستان کا یہ تیسرا سفر تھا۔پچھلے دونوں سفر چند سال قبل حامد کرزئی اور اشرف غنی کے ادوار میں کئے ۔ طالبان کے افغانستان میں پہلی بار جانا ہوا۔ طالبان کے حوالے سے ماضی میں بہت کچھ لکھتا رہا ، امریکہ کے افغانستان سے نکلنے اور طالبان حکومت قائم ہونے پر بھی لکھا۔ ابتدائی دنوں میں وہاں جانے کا موقعہ بنا، مگر کسی ذاتی مصروفیت کی وجہ سے نہیں جا سکا۔ اب چونکہ پندرہ اگست کو طالبان حکومت کاایک سال مکمل ہوگیا، اس لئے ایک سال کے بعد یہ کہاں کھڑے ہیں، کیا
مزید پڑھیے


بدلتی تہذیب، بدلتے شہروں کا قصہ …(2)

منگل 13  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
پچھلی نشست میں میرے آبائی شہر احمد پورشرقیہ ، بہاولپور اور ملتان کا تذکرہ کیا تھا۔ بات ان تینوں شہروں کی بدلتی ہئیت کی چھیڑی تھی۔ ان تین چار عشروں میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔ بدقسمتی سے بہت کچھ اچھا، خوبصورت، پرلطف حصہ چلا گیا، اس کی جگہ زیادہ بھدے،کم صورت، کرخت ، کھردرے حصے نے لے لی۔ سب سے اہم اور نمایاں کمی شہر کے اندر موجود وہ ٹھیرائو، سکون اور کم آمیز ی کا تحلیل ہوجانا ہے۔ بہاولپور شہر جب بھی جاتے ، یہی محسوس ہوتا کہ جدیدسہولتوں سے آراستہ کسی پرسکون کلاسیکل سے
مزید پڑھیے



بدلتی تہذیب، بدلتے شہروں کا قصہ

پیر 12  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
میرا تعلق سرائیکی وسیب یا جنوبی پنجاب کے تین شہروں سے ہے۔ ان میں میرا آبائی شہر احمد پورشرقیہ ،بہاولپور جو نوابوں کا شہر کہلاتا ہے ، تیسرا شہر ملتان ہے جہاں سے خاکوانیوں کا رشتہ بڑا گہرا اور قریبی ہے۔ میں نے ان تینوں شہروں کو قریب سے دیکھا اور پچھلے تین عشروں میں انہیں پہلے دھیرے دھیرے اور پھر تیزرفتاری سے تبدیل ہوتے دیکھا۔ تبدیل سے زیادہ درست لفظ ہیئت بدلنا ہے۔ میرے بچپن اور لڑکپن کی یادیں ستر کے عشرے کے اواخر سے اسی کے عشرے تک ہیں۔احمد پورشرقیہ تو ظاہر ہے میرااپنا آبائی شہر تھا۔ ملتان
مزید پڑھیے


قدرت اللہ شہاب کے خلاف منفی مہم کیوں ؟

جمعرات 08  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
ریشم دلان ِ ملتان کانفرنس میں ایک مقرر نے بیوروکریٹس کا تذکرہ کرتے ہوئے قدرت اللہ شہاب کا ذکر کیا تو ان کی شاندار کتاب شہاب نامہ میری آنکھوں کے سامنے گھوم گئی۔ کانفرنس میں بیٹھے ہوئے تین سطروں کی ایک فیس بک پوسٹ کر دی کہ شہاب نامہ نے میری زندگی پر گہرا اثر ڈالا ، آپ میں سے کس کس نے پڑھی؟ اس کے بعد اگلے دن تک اتنا مصروف رہا کہ فیس بک کھول ہی نہ سکا۔ ملتان سے واپسی پر وہ پوسٹ دیکھی تو ڈیڈھ دو ہزار کے قریب کمنٹس اور ہزاروں لائیکس آچکے تھے۔ حیرت
مزید پڑھیے


ریشم دلانِ ملتان کانفرنس

بدھ 07  ستمبر 2022ء
محمد عامر خاکوانی
اگست کے وسط میں متحدہ عرب امارات جانا ہوا ۔ وہاں ہمارے دوست اور میزبان سرمد خان کے ساتھ دوبئی میں پاکستان ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں جانا ہوا تو پتہ چلا کہ ممتاز شاعراور کالم نگار برادرم خالد مسعود خان بھی دبئی آ رہے ہیں۔ خالد مسعود خان کے مشاعرے میں تو شرکت نہ کر سکے کہ ان کے مداحین نے ایسی یلغار کر دی کہ منتظمین کو ہال کے دروازے ہی بند کرنے پڑے ۔ خالد صاحب سے البتہ دو روز بعد ان کے ہوٹل میں ملاقات ہوئی۔ سرمد خان ہمراہ تھے۔ خالد بھائی سے گپ شپ
مزید پڑھیے


منفی دائرے کا حصار

بدھ 31  اگست 2022ء
محمد عامر خاکوانی
کالم نگاری کے سفر کی ابتدا ہی میں ایک سینئر نے نصیحت کی تھی،’’ کوشش کرو یک رخا سوچو نہ لکھو اور کبھی خود کو منفی دائرے میں مقید نہ کرنا۔‘‘ اس منفی دائرے کے حوالے سے سوال پر کہا گیا ،’’ بسا اوقات آدمی کسی خاص ایشو، واقعے یا فرد،جماعت کے حوالے سے ایسی انتہائی پوزیشن لے لیتا ہے کہ پھر اس میں توازن لانا ممکن نہیں رہتا۔ انتہاپر چلے جانے کی وجہ سے مسلسل تنقید ہی کرنا پڑتی ہے اور اچھے بھلے ٹھیک کام میں بھی کیڑے نکالنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اس قسم کے منفی دائرے کے
مزید پڑھیے


کچھ عرصے کے لئے سیاسی کھیل روک دیں

اتوار 28  اگست 2022ء
محمد عامر خاکوانی
سیلاب زدگان کے حوالے سے سامنے آنے والے فوٹیج، ویڈیوز اس قدر دل دہلادینے والی ہیں کہ دیکھنا محال ہوگیا۔انہیں دیکھ کر نارمل رہنا ممکن ہی نہیں۔ اگلے روز کوہستان، کے پی میں پانچ دوستوں کی ایک پتھر پر کھڑے ہو کر سیلابی ریلے کے ساتھ لڑنے کی تصاویر دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ یہ نوجوان کئی گھنٹوں تک سیلابی ریلے سے لڑتے رہے، پھر آخر ہمت ہار بیٹھے۔ تصویر دیکھ کر آدمی یہی سوچتا ہے کہ کاش کسی طرح ان کو مدد پہنچ پاتی اور جانیں بچ جاتیں۔ اپنے آپ کو ان کی جگہ پر رکھ کر سوچنے کی کوشش
مزید پڑھیے








اہم خبریں