Common frontend top

مریم ارشد


قائد اعظم ؒ کی سیاسی و نجی زندگی(2)


رتی اور جناح صاحب منزل پر پہنچ گئے تب بھی حالات بہتر نہیں ہوئے۔ رتی کو انہوں نے اپنے وقتی گھر میں ٹھہرایا اور خود جلد ہی اپنی مصروفیات میں مصروف ہو گئے۔ ادھر رتی (مریم) یہ محسوس کرتی تھیں کہ ایک قیدِ تنہائی سے نکل کر وہ دوسری قید میں منتقل ہو گئی ہیں۔ ان کی اکلوتی بیٹی دینا کی پیدائش 14 اگست کی آدھی رات کو ہوئی۔ جناح صاحب نے نومولود کے لیے بہترین نرسوں کا بندوبست کر کے زچہ و بچہ کو ان کے حوالے کیا اور اپنے معاملات کی جانب بڑھ گئے۔ قائدِ اعظمیقیناََاپنے دور کے
هفته 06 جنوری 2024ء مزید پڑھیے

قائد اعظم ؒکی نجی و سیاسی زندگی

اتوار 31 دسمبر 2023ء
مریم ارشد
سروجنی نائیڈو جو شاعرہ بھی تھیں اور سماجی کارکن بھی نے ،رتی کو ’’بمبئی کا گلاب‘‘ یعنی Rose of Bombay قرار دیا تھا۔ رتی ایک کروڑ پتی سر ڈنشا پٹیٹ اور لیڈی دینا بائی کی پہلوٹھی کی اولاد اور اکلوتی بیٹی تھیں۔ ڈنشا پٹیٹ اتنے امیر تھے کہ ہر سال گرمیوں میں فرانس اور انگلستان جایا کرتے تھے۔ رتی کو اپنی ماں کی طرف سے منفرد اور شاہانہ ذوقِ زندگی ملا تھا۔ رتی کو کتب بینی، بہترین ملبوسات اور پالتو جانوروں سے محبت تھی۔ وہ کسی بھی انسان یا جانور کو اذیت میں نہیں دیکھ سکتی تھیں۔ چودہ سال
مزید پڑھیے


ہم آواز الفاظ اور سیاسی نعرے

جمعرات 21 دسمبر 2023ء
مریم ارشد
آج ذہن میں چند الفاظ جو ہم آواز بھی ہیں اچانک سے آکر کسی کونے میں بیٹھ گئے۔ قارئین! آپ بھی پڑھیے اور لطف اٹھائیے! کہ اگر ان الفاظ کو جوڑا جائے تو موجودہ ملکی حالات کی بہترین عکاسی ہو گی۔ کیئر ٹیکر۔ چیئر میکر۔ الیکشن۔ سلیکشن۔ ووٹ۔ نوٹ۔ عوامی۔ غلامی۔ رسائی۔ رہائی۔ کھیل۔ جیل۔ ڈیل۔ ڈھیل۔ آزادی۔ بربادی۔ انسانیت۔ جمہوریت۔ سیاست۔ عداوت۔ ریاست۔ سیاست۔ رفقائ۔ وزرائ۔ مذاکرات۔ مقبوضات۔ عمل۔نمل۔میثاق۔ اتفاق۔ سوگوار۔ ناگوار۔ بازی۔ ماضی۔ ڈور۔ شور۔ سزا۔ جزا۔فرمان۔ ارمان۔ تقدیر۔ تدبیر۔ فرضی۔ عرضی۔ انتظار۔ بہار۔ امیدوار۔ اعتبار۔ اقتدار۔ ادھیکار۔ خاکسار۔ مردار۔ کاروبار۔ ہدایت کار۔ باربار۔ بیمار۔ سرکار۔ تلوار۔ اوقات۔
مزید پڑھیے


شفاف الیکشن کا انعقاد ہی حل ہے!

جمعه 15 دسمبر 2023ء
مریم ارشد
ایک کہاوت ہے کہ ہرگاؤں میں ایک نہ ایک بدھو ضرورہوتا ہے۔ اگرایک سے زیادہ بدھو ہوں توآوے کاآواہی بگڑ جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال لگتا ہے ہم پاکستانیوں کا ہوچکا ہے۔جب صرف اور صرف طاقتور کو ہی اختیار ہے کمزوروں کی زباں بندی کا اور گدْی سے زبان کھینچ لینے کا تو پھر ہمیں اس زبان کا کرنا ہی کیا ہے؟ کیوں نہ اسے بْھون بھَان کر پائے کے شوربے میں ڈال کر انہی طاقتوروں کو کھلا دی جائے تا کہ اس کی زبانوں کا چسکا تو پْورا ہو جائے۔ اور کچھ ہواہویا نہیں مگر اب غریب اور
مزید پڑھیے


جوائے آف اْردو

جمعرات 07 دسمبر 2023ء
مریم ارشد
اقبال اشعر کی اردو کے بارے میں یہ غزل سبھی لوگوں کو بہت پسند ہے۔ اْردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی ہے ذوق کی عظمت کہ دیئے مجھ کو سہارے دکَن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا چکبست کی الفت نے میرے خواب سنوارے سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا فانی نے سجائے میری پلکوں پہ ستارے ہے ’’میر‘‘ کی عظمت کے مجھے چلنا سکھایا اکبر نے رچائی میری بے رنگ ہتھیلی میں ’’داغ‘‘ کے آنگن میں کھلی بن کے چمیلی اْردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا حالی نے مروت کا
مزید پڑھیے



اْن کے ہاتھ ہمیشہ مصروف رہا کرتے تھے!

جمعه 01 دسمبر 2023ء
مریم ارشد
ماں کو ہمیشہ سوئیٹر بْنتے ہوئے دیکھا۔ باجو کے ہاتھ تو اْون سلائیوں پر کسی مشین کی طرح چلتے تھے۔ رنگا رنگ نمونہ جھٹ پٹ بْن کر مفلر، سوئیٹر، کارڈیگن، دستانے، ٹوپیاں وغیرہ تیار کر لیا کرتی تھیں۔ کیا خوب صورت زمانے تھے اور کیا شاندار لوگ تھے؟ ان لوگوں کے ہاتھ ہمیشہ مصروف رہا کرتے تھے۔ کھانا پکانے اور گھر کی صفائی ستھرائی سے فارغ ہو کر دْھوپ میں بید کی ٹوکریوں میں نرم گرم اْون اور سلائیاں بڑی بوڑھیوں کی ہمنوا ہوا کرتی تھیں۔ وہیں کہیں آنگن میں بیٹھے بیٹھے وہ لوگ باتوں ہی باتوں میں پہاڑوں کی
مزید پڑھیے


سائبان ایک تحریک!

جمعرات 23 نومبر 2023ء
مریم ارشد
اگر ادیب یا شاعر کو مصور مان لیا جائے تو پھر اسے اپنے کام پر اتنا عبور تو ہونا چاہیئے کہ وہ پرانے ماسٹروں کے رنگوں اور برش سٹروکس کو جانتا ہو۔ اگر یہ کہا جائے کہ ادیب سیاح ہے تو اسے دیس دیس کی کہانیاں بھی آتی ہوں۔ مگر ساتھ ہی اس کا دل اپنے وطن کی کہانیوں میں دھڑکتا ہو۔ اگر راہ میں کٹھن دھوپ آ جائے تو وہ اپنے لیے کوئی ایسا بادل کا ٹکڑا ڈھونڈ سکے جو اس پر سائبان کی سایہ فگن ہو۔ ادب کی راہ ایسی راہ ہے جس پر چلتے چلتے کبھی ہاتھوں
مزید پڑھیے


ہم کھوکھلے انسان اور فلسطین

جمعرات 16 نومبر 2023ء
مریم ارشد
سقوط سلطنتِ عثمانیہ کے بعد عرب قوتوں نے سیاسی طور پر آزاد ہونے کی جو تحریک چلا رکھی تھی، اس میں یہ طے پایا تھاکہ مشرقِ وسطیٰ کے عرب علاقوں کو خود مختار بنا دیا جائے گا۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ صیہونیوں نے اپنی مخصوص ریاست قائم کرنے کے لیے جو مطالبہ پیش کر رکھا تھا دنیا اس کی مخالفت کرتی لیکن پہلی جنگِ عظیم سے قبل 2600 یہودی فلسطین میں آباد تھے مگر صلیبی جنگوں کے خاتمے کے بعد بہت سے عرب علما کو پھانسیاں دی گئیں۔ بہت سوں کو جلا وطن کیا گیا۔ تھیوڈرہرزل جو صیہونیت
مزید پڑھیے


ہم کھوکھلے انسان اور فلسطین

جمعرات 09 نومبر 2023ء
مریم ارشد
2 نومبر 1917ء میں برطانوی حکومت کے سیکرٹری خارجہ آرتھر بالفور نے لارڈ روتھ چائلڈ جو برطانوی یہودی کمیونٹی کا رہنما تھا کے نام ایک مراسلہ لکھا جو 9 نومبر 1917ء کو شائع کیا گیا۔ اس مراسلے میں اس نے تاجِ برطانیہ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ’’فلسطین میں یہودیوں کے لیے قومی ریاست قائم کرنے کے لیے پوری ہمدردی سے جائزہ لیا جائے گا۔‘‘ یہ مراسلہ برٹش لائبریری میں تاریخی جز کے طور پر رکھا ہوا ہے۔ آرتھر بالفور کے مطابق اس اعلان میں یہ بتایا گیا تھا کہ سامراج کی طاقت کو یہ حق حاصل ہے
مزید پڑھیے


ہم کھوکھلے انسان اور فلسطین

جمعرات 02 نومبر 2023ء
مریم ارشد
فلسطینیوں اور صہیونیوں کے درمیان جنگ کی صورتِ حال سے پوری دنیا میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 1822میں فلسطین میں جو یہودی آباد تھے ان کی تعداد چوبیس ہزار سے زیادہ نہ تھی۔ یہ تعداد ملک کی کْل آبادی سے دس فیصد سے بھی کم تھی۔ اس وقت ظلم و بربریت کی جو داستان رقم کی جارہی ہے اور بدلے میں عالمی طاقتوں کی بے حسی دیکھ کر ٹی ایس ایلیٹ کی نظم جو بارھویں جماعت کے نصاب کا حصہ تھی، یاد آگئی۔ دیکھیں اور غور کریں کہ کس طرح زندہ انسان ٹھنڈی لاشیں بن گئے
مزید پڑھیے








اہم خبریں