Common frontend top

مستنصر حسین تارڑ


خواب تمام، کمبوڈیا تمام


ہم سیم ریپ کے شہر اور انگ کور واٹ کے مندروں سے پچاس ساٹھ کلومیٹر کی مسافت کے بعد کمبوڈیا کے دل میں داخل ہورہے تھے۔ سڑک کے دونوں جانب ایک ایسا جنگل تھا جس کے شجر، جھاڑیاں، بیلیں اور عجیب شکلوں کے پودے الگ الگ دکھائی نہ دیتے تھے۔ یہ سب آپس میں الجھے ہوئے اتنے تھے کہ ان کی شناخت نہ ہو سکتی تھی۔ اتنی گھناوٹ تھی ہر یاول تھی کہ اس میں ایک تتلی بھی داخل نہ ہو سکتی اور یہ گھناوٹ ایک ہراسمندر تھا جو سڑک پر امڈا چلا آتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس
بدھ 19  ستمبر 2018ء مزید پڑھیے

’’مُدت ہوئی کتّے کا لیگ پیس کھایا نہیں‘‘

اتوار 16  ستمبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
جیسے ہماری نسل کے بابا جات ویت نام کو ہوچی منہہ کے حوالے سے جانتے تھے اسی طرح کمبوڈیا کو ہم پرنس سہانوک کی صورت میں پہچانتے تھے۔ وہ ایک بہت محب الوطن ‘ متحرک اور ترقی پسند سوچ رکھنے والا لیڈر تھا۔ اس نے بہت کوشش کی کہ اپنے ملک کو اردگرد کے خطوں میں جنگ کے جو شعلے بھڑک رہے تھے‘ ان سے بچا کے رکھے۔ لیکن ہوچی منہہ ٹریل کمبوڈیا کے جنگلوں میں سے بس گزرتا تھا اور امریکی اسے برباد کرنے کی خاطر بے دریغ بمباری کر رہے تھے۔ سہانوک ویت نام اور امریکہ کی منت
مزید پڑھیے


’’انجلینا جولی کے’’ٹومب ریڈر‘‘ مندر میں‘‘

بدھ 12  ستمبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
سو چہروں والے بایون مندر کی بھول بھلیوں میں میری لیلیٰ گم ہو گئی تھی اور میں ’’لیلیٰ لیلیٰ پکاروں میں بَن میں، پیاری لیلیٰ بسی میرے من میں‘‘۔ کی تصویر بنا اسے پکارتا پھرا اور میں ہرگز مبالغہ نہیں کر رہا جب یہ اقرار کرتا ہوں کہ اس کی یوں گمشدگی نے مجھے حواس باختہ کر دیا یہاں تک کہ میں نے پتھروں پر نقش دیویوں اور اپسرائوں کو بھی غور سے دیکھا کہ کہیں وہ ان میں منتقل ہو گئی ہو۔ کیا جانئے اس مندر کے درو دیوار میں تراشے ہوئے جتنے بھی خواتین کے مجسمے ہیں وہ
مزید پڑھیے


’’میری لیلیٰ کمبوڈیا کے مندروں میں گُم ہو گئی‘‘

اتوار 09  ستمبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
کمبوڈیا کے شہر سیم ریپ کے انگ کورٹ واٹ مندروں کی سلطنت کے بھید مفت میں ہاتھ نہیں آتے ان میں داخلہ کے ٹکٹ ایک وسیع ٹکٹ گھر میں حاصل کیجئے جہاں سینکڑوں سیاحوں کا ہجوم ہے۔ آپ کی تصویر اتاری جاتی ہے اور اس ٹکٹ پر عکس کر دی جاتی ہے۔ ایک دن کی مندر یاترا کے لیے باون ڈالر۔ دو دن کے لیے باسٹھ ڈالر اور پورے مہینے کے لیے ستر ڈالر۔ ہم دونوں نے تقریباً تیرہ ہزار روپے پاکستانی دو دن کیلئے ادا کئے جو اس لمحے بہت زیادہ لگے لیکن جب ہم نے ان مندروں میں
مزید پڑھیے


سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس پرمختلف سروسز کے افسروں کوتحفظات

هفته 08  ستمبر 2018ء
لاہور(کامرس رپورٹر)وفاقی حکومت کی طرف سے سول سروس ریفارمز کیلئے تشکیل دی جانیوالی ٹاسک فورس پر مختلف سروسز کے افسروں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ مشورہ دیا ہے کہ ٹاسک فورس میں تمام سروسز کے نمائندوں کو شامل کرنا چاہئے ۔فیڈرل بورآف ریونیو،کسٹمز سروس،آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس،پولیس سمیت دیگر سروسز کے افسروں نے کہاہے کہ حکومت جب سول سروس ریفارمز کرنے جا رہی ہے تو سول سروس میں صرف پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس(پی اے ایس )نہیں آتی اس میں دیگر بھی گیارہ سروسز آتی ہیں۔ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سول سروس ریفارمز ہونی چاہئیں تاکہ عوام کے مسائل کا
مزید پڑھیے



ہنری موہاٹ نام کا

بدھ 05  ستمبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
1860ء میں ایک فرانسیسی سیاح کمبوڈیا کے شہر سیم ریپ میں آ نکلا اور اس نے وہاں گھنے جنگلوں میں نیم پوشیدہ ایک عظیم معبد کو دیکھا، جسے مقامی لوگ انگ کور واٹ کہتے تھے۔ ہنری موہاٹ اس کی کھنڈر ہوتی شانداری کو دیکھ کر گنگ رہ گیا۔ وطن واپسی پر اس نے ان خطوں کا ایک سفر نامہ تحریر کیا جس کا نام ’’1860ء میں سیام کمبوڈیا اور لائوس کے سفر‘‘ تھا۔ موہاٹ نے انگ کور واٹ کو بیان کرتے ہوئے کسی حد تک مبالغے سے کام لیا ہے لیکن وہ سیاح ہی کیا جو کسی منظر یا عمارت
مزید پڑھیے


’’راہب کیکڑا اور مصور آرٹ شارٹ‘‘

اتوار 02  ستمبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
پچھلے چند برسوں سے میں تقریباً گوشہ نشین ہوں۔ سویرے سویرے ماڈل ٹائون پارک میں‘ پھر دوستوں سے فضول نوعیت کی گفتگو اور میں آپ کو بتاتا ہوں کہ فضول قسم کی گفتگو اور نیم فحش لطیفوں کا تبادلہ بھی انسان کو نارمل اور صحت مند رکھتا ہے۔ ہمہ وقت سنجیدہ ادبی گفتگو اور فلسفیانہ موشگافیاں خاص طور پر اس عمر میں بندے کو چڑ چڑا کرنے کے علاوہ قبض بھی کر دیتی ہیں۔ سیر سے واپسی پر سبزیاں ترکاریاں اور دہی خرید کر میں گھر آتا ہوں اور پھر مجال ہے گھر سے باہر قدم بھی رکھوں۔ گوشہ نشین
مزید پڑھیے


عمران خان پلیز۔ تبدیلی کے خرگوش برآمد کیجئے

بدھ 29  اگست 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
قارئین میں اچھا بھلا ویت نام سے کمبوڈیا پہنچ چکا تھا، شہر سیم ریپ کی شب میں ’’پب سٹریٹ‘‘ کی رنگینیوں کے بارے میں کالم باندھنے کو تھا جب ملک کے سیاسی کامیڈی تھیٹر میں کیا ہی لاجواب مزاحیہ کھیل پیش کیا جانے لگا۔ ایسی ایسی جگتیں کی جانے لگیں کہ بے چارے امان اللہ اور سہیل احمد نے بھی ہاتھ کھڑے کردیئے اور کہا کہ بھاجی یہ سیاست والے ہم سے بڑے کامیڈین ہیں، چنانچہ میں نے سوچا کہ کمبوڈیا پھر سہی، میں بھی اس کامیڈی تھیٹر میں شامل ہو کر کچھ مسخریاں کرلوں۔چنانچہ کالم باندھنے کوتھا اسے کھول
مزید پڑھیے


’’سُہانا سَپنا سا پا اور چین کی سرحد پر‘‘

اتوار 26  اگست 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
’’ساپا ساپا‘‘ لینڈ کروزر کی پچھلی نشست پر اودھم مچاتے ہمارے دو پانڈوں نے نعرہ لگایا۔ یاشار اور طلحہ کا وطیرہ تھا کہ ہم جدھر کا سفر اختیار کرتے وہ پچھلی نشست پر نعرہ زن ہو جاتے۔ مثلاً ہنوئی ہنوئی۔ کچھوے کی جھیل کچھوے کی جھیل۔ ادب کا مندر ادب کا مندر یا پھر ہوچی منہ ہوچی منہ۔ تو ہم بقول سُمیر ویت نام کے سب سے پر فضا شہر ساپا جا رہے تھے۔ ایک پہاڑی شہر جس کے دھند آلود حسن کی دھوم تھی یہاں تک کہ کئی سیاح ہنوئی اتر کر وہاں سے سیدھے ساپا کی نائٹ ٹرین میں
مزید پڑھیے


’’اَڑیئے عید مبارک‘‘

بدھ 22  اگست 2018ء
مستنصر حسین تارڑ

جیسے عام طور پر کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص نے زندگی کی اسی بہاریں دیکھ لی ہیں اور کوئی نہیں کہتا کہ اس نے اسی خزائیں بھی دیکھ لی ہیں اور کم از کم ایک سو ساٹھ عیدیں بھی دیکھ لی ہیں۔ آپ حساب کرلیں اتنا ہی عیدیں شمار میں آتی ہیں۔ تو میں ایک اسی برس کے پیٹے میں لپٹا بوڑھا کیسے ان تمام عیدوں کو تفصیل سے بیان کروں۔ یہ آج سے ساٹھ برس پیشتر کا قصہ ہے۔ میں ایک کچی عمر کا لڑکا‘ اپنے ماں باپ اور وطن سے جدا انگلستان کے شہر نوٹنگم میں ’’نوٹنگم
مزید پڑھیے








اہم خبریں