Common frontend top

ناصرمحمود ملک


اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے ایک کوشش


ایک بات ہمیں کافی دیر میں سمجھ آئی ہے کہ زندگی میں جو فیصلہ بھی ہم نے کافی سوچ بچار اور مکمل غوروخوض سے کیا ہے اُس پہ ہم ضرور پچھتائے ہیں ۔ اور ہماری زندگی میں ایسے فیصلوں کی تعداد ، خیر سے ، ’’ نمک میں آٹے‘‘ کے برابر ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی اور طرح سے فیصلہ کرنے کاا نجام کوئی زیادہ مختلف ہوتا ہے ۔ عمرِ عزیز میں ہر فیصلے کے بعد ہی یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ آئندہ اس طرح فیصلہ نہیں کیا جائے گا ۔ لیکن پوری طرح غوروفکر کرنے کے
جمعرات 08 دسمبر 2022ء مزید پڑھیے

استادِ محترم ،چنگ چی اور طابی کمہار

جمعرات 17 نومبر 2022ء
ناصرمحمود ملک
لاہور سے دور ایک چھوٹے سے قصبے کے بیچوں بیچ میں گاڑی چلاتے ہوئے جا رہا تھا ۔میں یہاں کسی کام سے آیا تھا ۔ شہر میںٹریفک کا رش تھا ۔ اچانک میری نظر میرے آگے جاتے چنگ چی کی پچھلی سیٹ پر پڑی ۔ سیٹ پر تین لوگ بیٹھے ہوئے تھے مجھے درمیان میں بیٹھے صاحب کا چہرہ قدرے جانا پہچانا سا لگا ۔ یہ صاحب عمر رسیدہ تھے سفید داڑھی اور چہرے پہ بڑھاپے کے واضح آثار۔انہوں نے موٹے شیشوں والی عینک لگائی ہوئی تھی جس کے ایک طرف دھاگا باندھ کر اس کی ’’ ایلائنمنٹ ‘‘ درست
مزید پڑھیے


ایک موٹیویشنل سپیکر کا صاحبزادہ

اتوار 23 اکتوبر 2022ء
ناصرمحمود ملک
موٹیویشنل سپیکر کا نام اب اتنا عام ہو گیا ہے کہ اس شعبے سے منسلک بعض معروف لوگوں کا اب اگر اس نام سے تعارف کروائیں تو وہ اسے اچھا خیال نہیں کرتے بلکہ وہ اپنا تعارف کئی اور بڑے عجیب سے مگر دلفریب ناموں سے کرواتے ہیں ۔ مثلاً وہ پسند کرتے ہیں کہ ان کا تعارف بطور ’ لائف کوچ ‘ ، ’ سپرچوئل ہیلر ‘، ’ لائف ٹرینر ‘ و غیرہ کے طور پہ کروایا جائے ۔ اس تخصیص کا خیال نہ رکھا جائے تو ان میں سے بعض تو باقاعدہ ناراض ہو جاتے ہیں ۔ اس
مزید پڑھیے


اے بادِ بیابانی ! مجھ کو بھی عنایت ہو

پیر 03 اکتوبر 2022ء
ناصرمحمود ملک
باکو ہوائوں کا شہر ہے ۔ اسے باکو کہتے بھی اسی وجہ سے ہیں ۔ وہیں سے سنا کہ یہ اصل میں ’’ بادِ کُو ‘‘ تھا ۔ ’’ باد ‘‘ یعنی ہوا اور ’’کُو‘‘ یعنی شہر ۔ یہ بعد میں بگڑتے ہوئے باکو ہو گیا ۔ باکو میں چلنے والی یہ مست ہوا آپ کو شہر بھر میں ہر جگہ برابر محسوس ہوتی ہے ۔ دن کے چوبیس گھنٹوں میں کوئی لمحہ ایسا نہیں کہ آپ اپنے ہوٹل یا گھر سے باہر نکلیں اور یہ ہوا آپ کا استقبال نہ کرے ۔اتنی مسلسل چلنے والی
مزید پڑھیے


باتیں پطرس بخاری کی !

منگل 23  اگست 2022ء
ناصرمحمود ملک
پروفیسراحمد شاہ بخاری (پطرس ) محض ساٹھ سال کی عمر میں دنیا سے رُخصت ہو گئے لیکن اس نسبتاً مختصر عرصہ حیات میں وہ ایسی غیر معمولی اور قابل قدر خدمات انجام دے گئے جنہیں جان کر حیرت گُم ہو جاتی ہے ۔ وہ جس طرف سے بھی گزرے اپنے انمٹ نقش اپنے پیچھے چھوڑتے گئے۔ جہاں بھی گئے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑتے گئے ۔ پطرس محفل کے آدمی تھے ۔ ہر محفل پہ چھا جانا ان کا شوق بھی تھا اور عادت بھی ۔ وہ جس بزم میں بھی ہوتے ان کی خواہش ہوتی کہ یہاں صرف اُن کی
مزید پڑھیے



باکو ، حسن و جمال اور پروفیسر خوشحال

اتوار 24 جولائی 2022ء
ناصرمحمود ملک
باکو ، آذربائیجان میں ہوٹلوں کی درجہ بندی بھی خوب دیکھی ۔کئی دیگر معاملات کی طرح یہاں ہوٹلز کی درجہ بندی بھی انہوں نے خود ہی وضع کی ہوئی ہے ۔ یہاں کسی ہوٹل میں آٹھ نو کمرے ہوں تو اُسے یہ لوگ تھری سٹار ہوٹل کہتے ہیں ۔میرا ہوٹل بھی اسی علاقے میں تھا اور اس کے چونکہ دس بارہ کمرے تھے لہذا یہاں کی انتظامیہ اسے فور سٹار ہوٹل قرار دے رہی تھی ۔ مجھے اس پہ بالکل اعتراض نہیں تھا میں اُن سے صرف یہ کہہ رہا تھا کہ فور سٹار ہوٹل کے کمروں میں عموماً گرم
مزید پڑھیے


آذربائیجان۔۔ پرستان

بدھ 13 جولائی 2022ء
ناصرمحمود ملک
کچھ دن پہلے میرا آذربائیجان جانے کا پروگرام بنا ۔روانگی سے قبل میں نے کچھ ا حباب سے ا س بارے میں مشورہ کرنا بہتر سمجھا ۔ اس دوران میں نے ایک چیز نوٹ کی کہ آذربائیجان جانے کے پروگرام کے بارے میں جس بھی صاحبِ نظر شخص کو بتایا اس کے چہرے پہ پہلے تو عجیب شرارتی سی مسکراہٹ آئی اور پھر اُس نے یہ ضرور پوچھا کہ ، ’’ جناب خیر تو ہے ! آپ جیسے بھلے آدمی کا وہاں کیا کام ‘‘ ؟۔ان میں سے کسی نے اگر یہ واہیات
مزید پڑھیے


پطرس ، احباب اور لاہور

جمعرات 02 جون 2022ء
ناصرمحمود ملک
پطرس بخاری 1917ء میں لاہور آئے اور پھر لاہور کے ہو کر رہ گئے ۔ اس کے بعد یہ جہاں بھی گئے لاہور ان میں سے نہیں نکل سکا۔پطرس کے جگری یار امتیاز علی تاج لکھتے ہیں کہ پطرس اٹھارہ انیس سال کے تھے جب وہ پشاور سے لاہور آئے جب اُن سے ملاقات ہوئی ۔ پھر اگلے اٹھارہ انیس سال کا کوئی دن ایسا نہ تھا کہ جب پطرس لاہور میں ہوں اور اُن دونوں نے سہ پہر سے لے کر رات تک کا وقت اکٹھے نہ گزارا ہو ۔ بخاری یار باش آدمی تھے ۔ دوستوں کی محفلیں
مزید پڑھیے


’’میزباں ‘‘ کیسے کیسے

جمعرات 28 اپریل 2022ء
ناصرمحمود ملک
میں سمر قند سے بذریعہ بلٹ ٹرین واپس تاشقند آ رہا تھا ۔ ان دونوں تاریخی شہروں کا فاصلہ قریب لاہور سے اسلام آباد جتنا ہے ۔ ازبکستان کی سیر کے دوران صرف اس بلٹ ٹرین پر ہی ،جسے وہاں ’ افراسیاب ‘ کہتے ہیں ، سفر کا موقع مل جائے تو بندے کے پیسے پورے ہو جاتے ہیں۔ یہ جدید سہولتوں سے آراستہ ایک شاندار ٹرین تھی اور اس کا سفر بڑا آرام دہ اور پُرلطف تھا ۔ ٹرین پر میرے ساتھ والی سیٹ پر تیس بتیس سال کاایک اُزبک جوان بیٹھا تھا ۔ ٹرین روانہ ہوئی تو میں
مزید پڑھیے


یادش بخیر !

جمعه 08 اپریل 2022ء
ناصرمحمود ملک
بچوں کو سکول لیجانے والی گاڑی کا ڈرائیور چھٹی پہ تھا دوسرا کوئی انتظام نہ ہو سکا تو میں نے بچوں سے درخواست کی کہ وہ آج ایک دن چھٹی کر لیں ۔ بچوں نے سکول نہ جانے پر شدید احتجاج کیا ۔ایک بچہ کہہ رہا تھا کہ آج اُ س کا کوئی ضروری ٹیسٹ ہے جس میں Appear ہونا لازمی ہے ۔دوسرے بچے کو آج کوئی بڑی اہم اسائنمنٹ جمع کروانی تھی ۔جبکہ تیسرے بچے نے آج کسی Debate Competition میں حصہ لینا تھا۔ تینوں بچے چھٹی کا سُن کر تقریباً سکتے
مزید پڑھیے








اہم خبریں