Common frontend top

ڈاکٹر طاہر مسعود


مسئلہ کشمیر اور ہمارے ادیب


مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی مرحوم کے مشہور رسالے ترجمان القرآن کے ان دنوں عملاً کرتا دھرتا سلیم منصور خالد ہیں جو دائیں بازو کے نہایت روشن خیال دانشور اور بہت سی کتابوں کے مصنف‘ مرتب اور مولف ہیں۔ ان کی تازہ مرتبہ کتاب کشمیر پر چھپی ہے۔ ’’کشمیر 5 اگست 2019ء کے بعد‘‘ 534 صفحات پر مشتمل اس معلومات افزا کتاب میں 66 مضامین ہیں جو ترجمان میں شائع ہوئے اور جنہیں سلیم منصور خالد نے اشاریہ کے ساتھ نہایت سلیقے سے مرتب کر کے اسے ایک قابل مطالعہ کتاب بنا دیا ہے۔ یوں تو کتاب میں کشمیر کے دیرینہ
بدھ 21  ستمبر 2022ء مزید پڑھیے

شہر نا پُرساں

هفته 17  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
جب میں اس شہر ناپرساں جس کا نام کراچی ہے‘ آج سے تقریباً نصف صدی قبل آیا تھا تو اس کا حال اتنا بھی برا نہ تھا جتنا اب ہے۔آبادی اتنی نہ تھی‘ جان مال عزت و آبرو اتنی غیر محفوظ نہ تھی۔گھومنے پھرنے تفریح کرنے گپ شپ لگانے اور وقت کو اچھے سے گزارنے کے ٹھکانے موجود تھے۔شہر میں شعر و ادب کا چرچا تھا‘ تفریح کے لئے سینما ہائوس اور پارکیں‘ ساحل سمندر اور عمدہ قسم کے ریسٹورنٹ بھی دسترس میں تھے۔فرصت تو تھی ہی فرصت کے اوقات کہاں گزارے جائیں یہ بھی پتہ تھا۔کالجوں اور یونیورسٹیوں میں
مزید پڑھیے


قلم اور کتاب کی حکمرانی

بدھ 14  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ایک واقعہ یونیورسٹی کے زمانے کا ہے جسے آج تک بھلا نہ سکا۔ ایک خاتون جرنلسٹ نے پوچھا: ’’آپ لکھتے کیوں ہیں؟‘‘ عرض کیا‘ اس لیے کہ لکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے اور تحریر چھپ جائے تو بھی خوشی ہوتی ہے۔ چھپی ہوئی تحریر پڑھ کر کوئی اس پر تبصرہ کرے‘ حوصلہ افزائی کے دو بول کہہ دے تو بھی خوشی ہوتی ہے اور خوش قسمتی سے تحریر کا معاوضہ مل جائے تو خوشی دوچند ہو جاتی ہے۔ اتنی ڈھیر ساری خوشیاں لکھنے ہی سے لکھنے والے کو ملتی ہیں۔ اس لیے میں لکھتا ہوں اور جب تک میرے
مزید پڑھیے


سب ٹھیک ہو رہا ہے؟

اتوار 11  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
دُکھوں اور اذیّتوں سے بھری اس دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے‘ وہ کچھ ایسا غلط نہیں ہوتا‘ ٹھیک ہی ہوتا ہے۔شاید اسی لئے اسپین کے مشہور صوفی حضرت محی الدین ابن العربی نے فرمایا تھا کہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے‘ ٹھیک ہی ہو رہا ہے۔ایک شخص جب کسی دوسرے پر ظلم کر رہا ہوتا ہے تو اس لئے کہ دوسرے نے بھی کسی نہ کسی پر ظلم کیا ہوتا ہے۔دنیا کی زمین پہ ہم جو کچھ بوتے ہیں آخر آخر کو وہی کچھ ہمیں کاٹنا پڑتا ہے۔یہ الگ بات کہ ہم پر جب ظلم ہوتا ہے
مزید پڑھیے


مایوسی سے امید تک

بدھ 07  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
احترام آدمیت کا نہ ہونا بدنصیبی ہے لیکن مال پرریجھ جانا اور کسب مال کے لیے آخری حد تک چلے جانا اور سب کچھ کر گزرنا بدبختی بھی ہے اور بدترین صورت حال بھی۔ پوری دنیا اس وقت مال کے فتنے میں گرفتار ہے۔ چین جیسے منظم اور قانون پسند ملک میں دو افراد کو ٹھیکوں میں کمیشن لینے پر پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔ کئی مغربی ملکوں میں صاحبان اقتدار پر کرپشن کے الزامات میں مقدمات چل رہے ہیں۔ سری لنکا میں جو عوامی ردعمل سامنے آیا اور ملک کھوکھلا ہوگیا۔ اس کی وجہ بھی حکمرانوں کی لوٹ
مزید پڑھیے



سیلاب اور سیاست

پیر 05  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
سیلاب پر سیاست کی جائے یا سیاست سیلاب بن کر ہمارے گھروں کی دہلیز کے اندر گھس آئے۔نتائج دونوں کے یکساں ہوتے ہیں۔پریشانی‘ مایوسی اور نقصان‘ پچھتر برسوں کے قومی سفر کا تخمینہ لگایا جائے تو حاصل جمع یہی ہیں۔سیاست نے ہمیں خراب کیا اور ہم نے سیاست کو۔پہلے کوئی آفت آتی تھی تو ہم سیاسی اختلافات بھلا کے آفت کا مقابلہ اجتماعی اتحاد سے کرتے تھے۔ملک بھی اسی طرح وجود میں آیا تھا لیکن اب سیاسی اختلافات کی خلیج اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہم آفت کے آنے پر بھی متحد نہیں ہوتے۔ہم کیا ہیں؟ آفت کے پر کالے
مزید پڑھیے


جگنو اور روشنی

جمعه 02  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
نیکی کرنے سے پہلے خوب اچھی طرح سوچ لیا کرو کہ اس نیکی کا تمہیں کوئی عوض نہیں ملے گا۔ جس کے ساتھ تم نیکی کرتے ہو اگر تم اس کی توقعات پر پورے نہیں اترے تو تمہاری نیکی بھی برباد جائے گی۔٭تم مشہور ہونا چاہتے ہو۔ تمہارا خیال یہ ہے کہ تم اس کے مستحق ہو لیکن خدا نہیں چاہتا کہ تمہیں شہرت ملے۔ایسا سوچتے ہوئے یہ نہ بھولو کہ شہرت کی خواہش بھی خدا ہی نے تمہارے اندر پیدا کی ہے۔وہ جب چاہے گا اس خواہش کو پورا کر دے گا تو پھر انتظار کرو۔اگر تمہارے مقدر میں
مزید پڑھیے


آزمائش کی اس گھڑی میں

بدھ 31  اگست 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
اگر ہم اپنے سیاسی جھگڑوں کی وجہ سے ڈیم نہ بناپائیں‘ بارشوں کے پانی کو سٹور نہ کرسکیں یہاں تک کہ نکاسی آب کا بھی کوئی انتظام نہ کرسکیںتو اس کے نقصانات تو ہمیں بھگتنے ہی پڑیں گے۔ آخر اس کا ذمہ دار ہم قدرت کو کیوں ٹھہرائیں یا اس کا سارا دوش غریب اور مفلس خلقت کے گناہوں کے سر کیوں مونڈ دیں۔ ہاں ہم فتوے دینے میں بہت عجلت سے کام لیتے ہیں۔ ہمارے پاس بنے بنائے تیار شدہ فتوے پہلے سے رکھے ہوتے ہیں اور ہم سوچے سمجھے بغیر اسے جاری کردیتے ہیں۔ ہم یہ
مزید پڑھیے


جاگو موہن پیارے!

جمعرات 25  اگست 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
کل کیا ہو گا؟ آج کیا ہو رہا ہے؟ پہلے کیا کچھ ہو چکا ہے؟ ہماری زندگیاں سوالوں کے گرد چکر کاٹتی رہتی ہیں اور کسی سوال کا کوئی حتمی‘ فیصلہ کن جواب نہیں ملتا۔ ہم سب ایک دوسرے سے پوچھتے رہتے ہیں ایک دوسرے کو ٹٹولتے رہتے ہیں۔اس امید پر کہ شاید کہیں سے کوئی تسلی بخش جواب مل جائے اور رات کو ہم پرسکون نیند سو سکیں۔ لیکن کہیں سے کوئی ایسا جواب آتا ہی نہیں۔ کیوں ہے ایسا اور کب تک ہم اسی طرح اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہیں گے۔اندھیرے کمرے میں کالی بلّی کی تلاش
مزید پڑھیے


سات سروں کا بھید

منگل 23  اگست 2022ء

نیرہ نور نے کہا جیساکہ نورالہٰدی شاہ نے بتایا جو کچھ ہے فقط حاضر سانس ہے نہ اس سے پہلے کچھ ہے نہ اس کے بعد کچھ ہے۔ یہ روحانی انکشاف اس پہ اس وقت ہوا جب اسے موسیقی کی دنیا کو خیرباد کہے ایک مدت ہو چکی تھی۔ موسیقی اس نے کیوں چھوڑی۔ اپنے نفس کو کچلنے کے لیے۔ اور یہ بھی ہے کہ مشرق ہو یا مغرب کیوں ایسا ہوتا ہے کہ زندگی کی حقیقت دفعتاً گلوکاروں اور موسیقاروں پر ہی منکشف ہوتی ہے۔ گاتے گاتے یکدم گانے کو ترک کردینا یا مذہبی گیتوں تک ہی خود کو
مزید پڑھیے








اہم خبریں