Common frontend top

ڈاکٹر طاہر مسعود


بات سے بات


برادر بزرگ سجاد میر نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین مرحوم کا تذکرہ کرتے ہوئے کراچی میں اپنے ورود مسعود کی بھولی بسری تاریخ دہرا دی ہے۔ وہ محترم الطاف حسن قریشی کے سیاسی ہفتہ روزہ زندگی کے کار سپانڈنٹ کی حیثیت میں یہاں آئے تھے اور یہیں کے ہو رہے تھے۔ ان کے پاس ہرے رنگ کی ایک موٹرسائیکل تھی، جسے ان کے دوست احباب میر صاحب کا طوطا کے لقب سے یاد کرتے تھے۔ زندگی کی اشاعت تعطل کا شکار ہوئی تو میر صاحب نے اپنے سیاسی ہفت روزہ کا’’ تعبیر‘‘ کے نام سے ڈول ڈالا۔ اس کے
جمعرات 23 جون 2022ء مزید پڑھیے

شاید یہی وجہ ہو!

منگل 21 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
جب کرنے کو کوئی کام کوئی مصروفیت نہ ہو‘ لکھنے پڑھنے سے بھی جی اکتا جائے اور بوریت و بیزاری وجود کو منجمد کر دے تب کچھ اور نہیں سوجھتا تو میں ٹی وی کھول کے سامنے بیٹھ جاتا ہوں۔آج سہ پہر بھی کچھ ایسی ہی صورت پیش آئی۔میں ریموٹ سے کھیل رہا تھا کہ انگلی ایک چینل پر تھم گئی۔پروگرام تھا ’’ذمہ دار کون؟‘‘ اینکر صاحب فیصل آباد کے بازاروں میں دکانداروں ‘ دیہاڑی کے مزدوروں اور راہگیروں سے مہنگائی کی بابت ان کی رائے پوچھتے پھر رہے تھے۔ایسے پروگراموں میں کوئی خاص کشش اور دلچسپی نہیں ہوتی کیونکہ
مزید پڑھیے


برادر حمزہ اور چند یادیں

پیر 20 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
علی حمزہ خاں کو یاد کرتا ہوں تو سٹی کورٹ میں عاشقین کی کینٹین چشم تصور میں آ جاتی ہے جہاں کراچی کے تمام ہی اہم اخبارات کے کورٹ رپورٹرز خبروں کے تبادلے کے لئے اکٹھے ہوتے تھے۔ اسے اصطلاح میں رپورٹروں کی سنڈیکیٹ کہا جاتا ہے۔میں صحافت کی تعلیم پا کر نیا نیا اس پیشے میں داخل ہوا تھا۔اخبار نے مجھے کورٹ رپورٹنگ پہ مامور کیا تھا ۔مجھے بالکل اندازہ نہ تھا کہ عدالتوں سے خبریں کیسے حاصل کرتے ہیں ۔اس پریشانی کا ذکر میں نے اپنے دوست رپورٹر سے کیا تو اس نے تسلی دی کہ گھبرائو نہیں
مزید پڑھیے


ڈاکٹر نارنگ: عاشقِ اردو نہ رہا

جمعه 17 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
اس دنیا میں جو آیا ہے واپس جانے ہی کے لئے آیا ہے لیکن بعض شخصیات کا واپس جانا صدمہ انگیز ہوتا ہے۔ڈاکٹر گوپی چند نارنگ بے شک ایسی ہی شخصیتوں میں شامل تھے۔اردو زبان و ادب ان کا اوڑھنا بچھونا تھا۔جب تک جیے اسی زبان کی ترقی اور اسے پرمایہ بنانے کے لئے جیے۔ گوپی چند نارنگ شعور کی آنکھ کھولنے کے بعد اردو کا دامن تھام لیا اور اپنی پوری علمی و ادبی زندگی اس زبان کی نذر کر دی۔وہ اردو کے ایک اہم نقاد و محقق اور متبحر اسکالر تھے کسی بھی ادبی محفل میں جب بولنے
مزید پڑھیے


ہدایت کے راستے پر

بدھ 15 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
’’مجھے کیا چاہیے‘ عزت‘ شہرت ‘ دولت‘ طاقت‘ اگر یہ سب چیزیں مل جائیں تو کیا میں مطمئن اور پرسکون ہو جائوں گا۔نہیں شاید پھر بھی ایسا نہیں ہو گا کیونکہ میں نے پڑھا ہے کہ دنیا میں ایسے بہت سے لوگوں نے خود کشیاں کر لیں جو بہت مشہور تھے‘ جنہیں بہت عزت حاصل تھی اور وہ بہت دولت مند تھے۔تو پھر آدمی کو کیا چاہیے؟نہیں میں اب تک نہیں سمجھ سکا‘‘۔ اس نے اتنا کہا اور میز پر رکھے ہوئے گلاس کو اٹھایا اپنے لبوں سے لگایا اور غٹا غٹ سارا پانی پی گیا۔میں اسے غور سے دیکھتا رہا۔میں
مزید پڑھیے



ڈاکٹر عامر لیاقت حسین۔۔ شعلۂ مستعجل

هفته 11 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ایسی شہرت و عزت جو الیکٹرانک میڈیا سے ملے سراب سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جو اب اس دنیا میں نہیں رہے‘ان کی زندگی سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ ناکامی کو دل میں بٹھانے اور کامیابی کو دماغ میں جگہ دینے سے انسان کا حوصلہ شکستہ ہو جا تا ہے ۔ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی زندگی میں ہم سب کے سیکھنے اور سمجھنے کے بہت سے پہلو ہیں۔ ڈاکٹر عامر لیاقت نے جب ایک نجی چینل سے پروگرام عالم آن لائن سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو ان کے ملنے جلنے والے بتاتے ہیں کہ
مزید پڑھیے


چند روز اورمیری جان!

جمعرات 09 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
لوگ بہت مایوس ہیں۔مایوسی بہت ہے لوگوں میں۔انہیں ہر طرف تاریکی نظر آ رہی ہے۔انہیں اندیشہ ہے کہ یہ اندھیرے انہیں نگل جائیں گے۔روشنی کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔امید کی کوئی کرن کہیں سے پھوٹتی نظر نہیں آ رہی۔لیکن میرا ایمان ہے کہ ہم ان اندھیروں سے نکل آئیں گے۔ٹھیک ہو جائے گا سب کچھ مگر رفتہ رفتہ۔انتظار کھینچنا ہے۔رنج سہنا ہے دکھوں کے جان سے ہم باہر آ جائیں گے مگر آزمائش اور امتحان کے بعد۔مجھے یہ امید کیوں ہے؟ اور یہ آج سے نہیں‘پچھلے پچیس تیس برسوں سے ہے اور میں 1998ء سے لکھتا آ رہا ہوں کہ
مزید پڑھیے


عصبیت مگر کتنی؟

هفته 04 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ہمارے معاشرے میں تقسیم کی لکیر گہری ہوتی جاتی ہے۔لکیر کے ایک طرف ایک خاص ذہن کا طبقہ ہے تو دوسری طرف مخالف ذہن رکھنے والے طبقات۔ یہ خاص ذہن کیا ہے؟یہ عصبیت ہے آپ چاہے اسے سیاسی عصبیت کہہ لیں۔عصبیت کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں مثلاً مذہبی عصبیت‘ ثقافتی اور لسانی عصبیت‘ نسلی عصبیت۔اس لفظ عصبیت کے لغوی معنی شدید جذباتیت تعصب اور جانبداری کے ہیں۔جو لوگ کسی قسم کی عصبیت میں مبتلا ہوتے ہیں وہ اپنی حمایت کے معاملے میں شدید جذباتی ہوتے ہیں۔وہ جانبدار اور تعصب رکھتے ہیں۔ان دنوں ہماری قوم بھی ایسی ہی سیاسی عصبیت کا
مزید پڑھیے


دامن کو ذرا دیکھ

جمعرات 02 جون 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
اپنے آپ کو اچھا سمجھنا اور دوسرے کو بُرا سمجھنا اور بُرا کہنا، چاہے وہ برے ہی کیوں نہ ہوں‘ کوئی اچھی بات نہیں۔اس لئے بھی کہ سوفیصد تو کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا۔آدمی خیرو شر کا مجموعہ ہوتا ہے۔کئی پہلوئوں سے وہ اچھا اور نیک ہوتا ہے تو کئی دوسرے زاویوں سے وہ خرابی اور برائی بھی اپنے اندر رکھتا ہے۔اپنے آپ کو نیک‘ ایماندار اور پرہیز گار سمجھنا بڑی ناسمجھی کی بات ہے۔ اسی لئے آخری کتاب میں آیا کہ اپنے تقویٰ کے دعوے نہ کرو کہ یہ اللہ ہی کو معلوم ہے کہ تم میں متقی کون
مزید پڑھیے


بیمار جمہوریت کی صحت یابی!

منگل 31 مئی 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
انتخابات ‘ انتخابات کی رٹ ہے لیکن کیا انتخابات ہمارے مسائل کا حل اور ہمارے دکھوں کا علاج ہے؟ 1970ء کے بعد سے مسلسل انتخابات ہوتے آ رہے ہیں لیکن کیا اس سے ملک کے دکھوں کا درماں ہو گیا۔ اس تباہ حال جمہوریت سے ہم اپنے ملک کے حقیقی مسائل کو کبھی حل نہیں کر سکیں گے۔ہمارے ہاں جمہوریت محض ایک دھوکہ ہے عوام کی حکمرانی کا۔سیاسی جماعتیں بھی صرف اسی جمہوریت کو تسلیم کرتی ہیں جس میں ان کو حکمرانی کا حق حاصل ہو۔جن انتخابات میں انہیں شکست فاش ہو‘ وہ ان کے انتخابی نتائج کو تسلیم ہی
مزید پڑھیے








اہم خبریں