Common frontend top

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد


بیٹے کی قربانی اور مکتبِ فراہی کی تاویل


خدا کسی سے بیٹے کی قربانی کا مطالبہ کیوں کرتا ہے؟ اگر خدااورانسان کے تعلق کوسمجھاجائے، تو اس سوال کا جواب بہت سادہ ہے اور اس میں کوئی عقلی قباحت نظر نہیں آتی: غریب و سادہ ورنگیں ہے داستانِ حرم نہایت اس کی حسین، ابتدا ہے اسماعیل! لیکن جو لوگ غیروں کے حملوں کے خلاف مدافعانہ انداز اختیار کرلیتے ہیں، وہ حسنِ نیت کے باوجود عذر خواہی میں دینی تصورات کی ایسی تاویلات شروع کرنے لگتے ہیں جو دین کی مسلمہ روایت کے لئے اجنبی ہوتی ہیں۔ مثلاً مولانا حمید الدین فراہی نے یہ تاویل اختیار کی تھی کہ اللہ
جمعرات 29 جون 2023ء مزید پڑھیے

فوجی عدالتیں: چند اہم قانونی مسائل

بدھ 28 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی ایک بہترین سیریز A Very Short Introductionہے جس میں خاص موضوعات پر متعلقہ شعبے کے ماہرین سے ایک مختصر لیکن جامع تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ اس سیریز کی تقریباً ہر کتاب بقامت کہتر، بقدر بہتر کی مثال ہے۔ اس سیریز میں "فوجی انصاف" (Military Justice)پر ییل یونیورسٹی کے پروفیسر یوجین فیڈل نے لکھا ہے جو فوجی عدالتوں میں مقدمات کی پریکٹس کے حوالے سے طویل تجربہ رکھتے ہیں اور اس موضوع پر سند مانے جاتے ہیں۔ (ضمناً عرض ہے کہ پاکستان میں قانون کے اساتذہ کو پریکٹس کی اجازت نہیں جو ہمارے نظامِ انصاف کی
مزید پڑھیے


اصولوں کی پابندی کیوں ضروری ہے ؟

جمعرات 22 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
تمام فلاسفہ قانون اور فلاسفہ اخلاق اس پر متفق ہیں کہ اگر کسی اصول کو آپ ایک جگہ لیتے ہیں اور دوسری جگہ چھوڑتے ہیں تو آپ کی کوئی integrity نہیں ہے۔ اسی لیے انگریزی قانون میں precedent کا اصول مانا گیا ہے کہ عدالتیں اپنی مرضی سے فیصلے نہ دیتی پھریں بلکہ قاعدے اور ضابطے کی پابندی کریں تاکہ تعصب اور جانب داری کا امکان ختم کیا جاسکے۔ اسی حقیقت کو اصول فقہ میں "اتباعِ ہوی"یعنی خواہشات کی پیروی کے الفاظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اصول الفقہ میں استحسان کا مطلب یہ ہے کہ اصولی تضاد کو کیسے
مزید پڑھیے


اشرافیہ، پلاٹ اور قانون

بدھ 21 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
حصولِ اراضی کے قانون کو ہماری اشرافیہ نے کیسے ذاتی غرض کے لیے استعمال کیا ہے، اس پر میں ایک پچھلے کالم میں گفتگو کرچکا ہوں۔ اب اشرافیہ کے ایک اور حربے کی بھی بات ہوجائے۔ وہ حربہ یہ ہے کہ ملازمین کے لیے کم قیمت اور آسان اقساط پر پلاٹ کے حصول کی سکیم بنائی جائے اور پھر اس سکیم سے سارا فائدہ اشرافیہ اٹھانا شروع کردے۔ سرکاری ملازمین کی سب سے بڑی خواہش ذاتی گھر کے حصول کی ہوتی ہے جس کے لئے وہ اپنی ساری جمع پونجی لگادیتے ہیں۔ بہت سوں کو اس کے باوجود ذاتی
مزید پڑھیے


غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

جمعرات 15 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ معیشت" کے باب میں غامدی صاحب فرماتے ہیں:"مسلمان یہ زکوٰۃ ادا کردیں ،تو ان کا وہ مال جس کے وہ جائز طریقوں سے مالک ہوئے ہیں، اللہ و رسول کی طرف سے مقرر کسی حق کے بغیر ان سے چھینا نہیں جاسکتا، یہاں تک کہ اسلامی ریاست اس زکوٰۃ کے
مزید پڑھیے



آڈیو لیکس: چند اہم قانونی سوالات

بدھ 14 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
پچھلے کچھ عرصے سے آڈیو لیکس کا چرچا ہے۔ بعض اوقات کسی ویڈیو کا بھی غلغلہ اٹھتا ہے اورتماش بین قوم چسکے لینا شروع کردیتی ہے۔ ان آڈیوز/وڈیوز کے جواز کی سب سے قوی "دلیل"کے طور پر"قومی مفاد" کا ذکر کیا جاتا ہے اور اس سوال کو پس منظر میں دھکیل دیا جاتا ہے جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس بابر ستار نے اٹھایا کہ یہ آڈیوزریکارڈ کون کرتا ہے؟ پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر جاری یہ ساری گفتگو خلطِ مبحث کا شکار ہوچکی ہے جس سے نکلنے کا طریقہ یہ ہے کہ تین
مزید پڑھیے


حصولِ اراضی کا ظالمانہ قانون، دورِ غلامی کی باقیات

جمعرات 08 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
انگریزوں نے برصغیر پر غاصبانہ قبضے کیلئے ایک طریقہ یہ اختیار کیا تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کیلئے لوگوں کی زمینیں ان کی مرضی کے بغیر زبردستی چھیننے کیلیے باقاعدہ "قانونی طریقہ" گھڑ لیا۔ ہمارے ہاں اس وقت "قانونِ حصولِ اراضی" (Land Acquisition Act ) کے عنوان سے جو قانون رائج ہے، وہ 1894ء میں جاری کیا گیا اور یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے غاصبانہ قبضے کیلئے وضع کیے گئے طریقے پر ہی قائم ہے۔ ملتا جلتا قانون انگریزوں نے براعظم امریکا میں زمینوں پر قبضے کیلئے بھی بنایا تھا۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ اس قانون کی
مزید پڑھیے


نظامِ عدل میں قانون کے اساتذہ کا مقام

بدھ 07 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
پاکستان میں نظامِ عدل کے متعلق ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ یہ دو ستونوں پر کھڑا ہے: عدلیہ اور وکلا۔ بعض اوقات انھیں دو پہیوں سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ میں اسے دو جہتی زاویہ نظر (two-dimensional/2D perspective) کہتا ہوں اور میرے نزدیک یہ زاویہ نظر درست نہیں ہے کیونکہ اس میں نظامِ عدل کے ایک اہم جزو ’’ قانون کے اساتذہ ‘‘کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ اس ٹو-ڈی اپروچ کا نتیجہ دیکھنا ہو تو پاکستان میں قانون کی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے مسئلے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ دیکھ لیجیے جو 2018ء میں
مزید پڑھیے


ٹرانس جینڈر پرسنز ایکٹ پر وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ

جمعه 02 جون 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
وفاقی شرعی 1980ء میں ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے وجود میں لائی گئی کیونکہ اس وقت ملک میں مارشل لا تھا اور آئین معطل تھا۔ تاہم بعد میں آٹھویں آئینی ترمیم کے ذریعے اسے آئینی تحفظ دیا گیا اور اب آئین کی دفعات 203اے سے 203 جے میں اس عدالت کے معلق تفصیلات دی گئی ہیں۔اس عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی قانون کو "قرآن و سنت میں مذکور اسلامی احکام"سے ’’تصادم‘‘کی بنیاد پر کالعدم کرسکتی ہے۔ البتہ آئین، عدالتی طریقِ کار سے متعلق قوانین اور مسلم شخصی قوانین اس عدالت کے اختیارِ سماعت سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں