ہر کسی کا کوئی ایک دن ہوتا ہے، اوریہ 92 نیوز کادن تھا۔یقینا کچھ اعزاز کچھ خاص شخصیات یا اداروں کے لیے مخصوص ہوتے ہیں، دوسرا کوئی ا ن میں شریک نہیں ہو سکتا۔اس لیے کہ ہر ایک کی بنا میں کچھ خاص ہوتا ہے ،اور92نیوز کی بنا میں ایک اضافی اور وافر چیز دین سے الفت ہے۔
محبت کیلئے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا
بات سمجھنے کے لیے مثلاً اس وقت کو یاد کیجئے، جب رسول رحمتﷺ مدینہ میں جلوہ افروز ہوتے تھے، اور آنکھیں دنیا کے سب سے
بدھ 12 اگست 2020ء
مزید پڑھیے
یوسف سراج
ضیاء الرحمن اعظمی بھی جنت البقیع میں جا سوئے
جمعه 07 اگست 2020ءیوسف سراج
مدینے کے اور اس عہد کے سب سے جلیل القدر محدث ضیاالرحمٰن اعظمی صاحب بھی رخصت ہوگئے۔کس کمال کے دن ،کس کمال کا آدمی، کس کمال کی جگہ جا سویا۔حج اکبر کا مغفرت بھر ا دن ،زمانے کا محدث ، مسجد نبوی میں جنارہ ، بقیع میں قبراور ایک عالم سوگوار۔اعظمی صاحب کی کہانی کا ہر ورق سنہری ، ہر سطر زریں اور ہر موڑ اجلا ہے۔ سولہ برس کی عمر میں وہ ہندو سے مسلمان ہوئے، جان بچاتے، چھپتے چھپاتے اورہجرتیں کرتے جنوبی ہند جا پناہ لی ، وہاں عربی سیکھی اور پھرنصیبہ یوں جاگا کہ مدینہ یونیورسٹی میں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کرونا وائرس اتفاق یا سازش
پیر 03 فروری 2020ءیوسف سراج
کیا آپ نے چین کا شہر وُہان دیکھا؟
میرا مطلب ہے، وبا کے ان دنوں ، انٹر نیٹ پر اس شہر کی تصویر اور تقدیر دیکھی؟
سوا کروڑا نسانوں کا بھرا پرا شہر ، ایسا بنا بنایا اور جدید تعمیر کا شاہکار شہر ،صاف ستھرا، نکھرا نکھرا ،ایسا کہ دیکھیں تو حیرت ہو۔ مگر ایسا سناٹا کہ جیسے کسی نے ووہان شہر کے باسیوں پر ، یہاں کی پوری زندگی پرکوئی کار گر جادو کر دیا ہو۔زندگی یہاں یوں مفقود ہے گویا آپ عہدِ قدیم کے کسی داستانوی سوئے ہوئے محل میں آ نکلے ہوں۔ ایسا سناٹا ، ایسی بیابانی اور ایسا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ایک پاکستانی کا سلام
پیر 27 جنوری 2020ءیوسف سراج
ایک فریضہ کہیں اد ا ہونے سے رہ نہ جائے۔ یہ ایک قرض ہے جو چکا ڈالنا چاہئے۔اک خوش گوار فریضہ ہے جسے ادا ہوجانا چاہئے۔ یہ معاملہ ہے، ڈاکٹر ذاکر نائیک کے تازہ جرأت مندانہ موقف کے تذکرے ، تحسین اور تشکر کا ہے۔ اس بات پر تشکر کا کہ مسلمانوں میں ماضی مرحوم کے ضمیراور ظرف کی جرأت و جانبازی کی کچھ مثالیں اور کچھ آثار آج بھی زندہ ہیں۔ کیا شک ہے کہ قومیں اپنے خطیبوں اور ادیبوں سے نہیں اپنے دلاوروں اور لفظوں کو سچا کر دکھانے والوں سے پہچانی جاتی ہیں۔ خطیب تو بہت مل
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
وحشتِ قانون کا دل پر حملہ
اتوار 15 دسمبر 2019ءیوسف سراج
دو نہیں، یہ ایک ہی واقعہ ہے۔
پاکستان کے دل لاہور میں دل کے ہسپتال پر وکلا کا حملہ ہو یا اسلامی یونیورسٹی کے طالبعلم طفیل الرحمٰن ہاشمی پر حملہ!
دو نہیں ، یہ ایک ہی واقعہ ہے،ایک پھیلا ہوا واقعہ۔ اس کے مظہر بدل سکتے ہیں ، وجہ مگر نہیں۔ یہ بے اصول طاقت کے ظہور کا واقعہ ہے۔ یہ واقعہ ہر روز ہوتاہے اور پاکستان جیسے ملکوں میں تو ہر جگہ ۔ یہ واقعہ گلی کی نکڑ پر بھی ہوتا ہے اور طاقت کے ایوانوں میں بھی ۔ صدیوں سے یہ واقعہ جاری ہے اور صدیوں تک جاری رہے گا۔اگرچہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
بزدار سرکار کارکردگی اور تعریف
جمعرات 05 دسمبر 2019ءیوسف سراج
مولانا فضل الرحمٰن سے منسوب ایک قولِ زریں یہ ہے کہ ہم سیاست میں مفادہی کمانے آتے ہیں ، نیکی کا ارادہ ہو تو رائے ونڈ جا کے چلہ لگا لیتے ہیں،اس قولِ زریں سے آشکار یہ ہوتا ہے کہ سیاست میں چلہ نہیں ،چکر دینا لازم ہوتاہے ۔ابوالکلام نے کہا تھا، سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا ۔ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ سیاست میں حلیف ہوتے ہیں یا حریف، دوست نہیں ہوتے ۔ ممکن ہے ،سیاست میں کبھی کچھ مروت بھی ہوتی ہو، آج مگر یہ عین عریاں ہو چکی۔محض بے معنی گفتگو۔ پیاز کی طرح
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کشمیری کھڑے رہیں گے
پیر 26 اگست 2019ءیوسف سراج
آزادی کشمیریوں کا حق ہے ، دنیا کی کوئی طاقت یہ حق ان سے چھین نہیں سکتی۔آزادی کی مشعل پر نسلوں کا خون پروانہ وا ر انھوں نے نچوڑا ہے ، بالآخر آزادی انھیں مل کے رہے گی۔گو راہ کٹھن اور رات تاریک تر ہو چکی ، آزادی کا سویرا طلوع ہونا بھی مگر اتنا ہی یقینی۔ ہر چیز کی طرح آزادی کی بھی ایک قیمت ہے، بڑی بھاری قیمت۔ کشمیری یہ قیمت بخوبی اد اکرچکے ، ادا کربھی چکے ، پیہم ادا کر بھی رہے ہیں اورحریت کی خاطر بازارِ آزادی میں کھڑے وہ ہر قیمت چکانے کا حوصلہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
قوم پر رحم کیجئے
پیر 19 اگست 2019ءیوسف سراج
عرب کہتے ہیں جنگ ایک ڈول کی طرح ہے، کنویں پر پڑا ڈول جو آج ایک ہاتھ میں ہے تو کل کسی دوسرے کے ہاتھ میں ، زندگی بھی ایسے ہی ہے ۔کبھی کے دن بڑے تو کبھی کی راتیں۔مستقل صرف تبدیلی ہے، ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں !
اکہتر میں پاکستان کو بدترین ہزیمت اٹھانا پڑی ۔ غلطیاں جس نے بھی کیں،آج ان سے سبق سیکھا جا سکتا ہے، نتیجہ مگر یہ تھا کہ قائد کا پاکستان ہم نے کھو دیا تھا اوراس کا ایک بازو کاٹ پھینکا تھا۔ نوے ہزار کلمہ گو فوجی بھارتی قید میں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
خطبہ ٔ حج2019 ء :توقعات اور حقائق
اتوار 18 اگست 2019ءیوسف سراج
حج کا یہ خطبہ ، ایک معمول کا عام سا خطبہ تھا، یوں نہیں کہ میں حج کے خطبے کو عام سا خطبہ کہنے کی جسارت کر رہاہوں ، اپنی اہمیت اور حیثیت کے تناظر میں یہ خطبہ ہرگز عام نہیں ہو سکتا،کبھی نہیں ہو سکتا۔ پندرہ صدیاں پہلے جس جگہ رسول ِ اقدسؐ بنفسِ نفیس کھڑے ہوئے ،جہاں رسولِ اطہرؐ کے ریشمی قدم پڑے اور جو ہر عہدِ آئندہ کے لیے رہنمائی کے لیے نقشِ قدم ہوئے ، جہاںآپؐ نے سانس لیے اور خوشبوؤں کو مہک بخشی ، جہاں آپؐ کی آواز گونجی اور انسانیت نے بولنا اور سننا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
عورت پر ظلم
جمعه 29 مارچ 2019ءیوسف سراج
اسلام پر لوگوں کو غصہ بہت ہے ۔ پرائیوں کو بھی کم نہیں، نام نہاد اپنوں کو مگرکہیں زیادہ۔دراصل اسلام انسانی خواہش و خون میں تیرتی شیطانی دست درازیوں کا ہاتھ پکڑتاہے،انسانی جبلت مگر وہ بچہ ہے، ہاتھ کٹنے کے انجام کو پسِ پشت ڈال کے، نفسانی خواہشات کے چاقو پر جوہاتھ ڈال دینا چاہتاہے۔روک کسے پسند ہے؟ اور اپنی خواہش کو برا کون کہے؟ چنانچہ اس کے لیے ’’غریب‘‘ اسلام حاضر ہے۔ ویسے بھی طریقہ یہ ہے کہ اقتدار اور اختیار عیب چھپا لیتاہے اور مخالفانہ زبان سے سکت بھی ۔ اسلام کا معاملہ یہ ہے کہ گو دلیل
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے