Common frontend top

ہارون الرشید


اس موج کے ماتم میں


طوفانی دریا کی طرح طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔ سوال یہ ہے کہ اہلِ بامیان، تاجک اور ترک قبائل کے ساتھ بروقت وہ مفاہمت کرپائیں گے یا نہیں۔معاملے کی سنگینی اور نزاکت کاکیا انہیں ادراک ہے؟وقت ہاتھ سے پھسل جائے تو لوٹ کر نہیں آتا۔ اقبالؔ نے کہا تھا: اس موج کے ماتم میں روتی ہے بھنور کی آنکھ دریا سے اٹھی لیکن ساحل سے نہ ٹکرائی حکمت یار کے لہجے میں تکان تھی۔ کہا: میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہر ایک کو معاف کر دوں گا۔ سبھی سے مصالحت کر لوں گا۔ یہ 1991ء کا
منگل 13 جولائی 2021ء مزید پڑھیے

منکسر اور محبوب

جمعه 09 جولائی 2021ء
ہارون الرشید
منکسر اور محبوب‘ اللہ کی رحمت اہل انکسار ہی پر ٹوٹ ٹوٹ کر برستی ہے۔ حقیقی شادمانی انہی کو عطا کی جاتی ہے جو فطرت سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ کیسا خوش بخت آدمی ہے۔ دو برس ہوتے ہیں کہ برادرم منصور آفاق کے توسط سے ملاقات ہوئی۔ ایک منفرد شاعر ‘ مگر ایک مرد نجیب کے تقریباً تمام محاسن۔موصوف کا نام اسداللہ خان بتایا گیا، بعد میں کسی نے اطلاع دی کہ وہ خود کو اسد الرحمن کہلانا پسند کرتے ہیں۔ ان کے بقول اس میں قدرے انکسار پایا جانا ہے۔ کیا عجب ہے، تب لاشعور میں ایک خیال چمکا
مزید پڑھیے


رحمت کا تری اس پہ سدا سائباں رہے

جمعرات 08 جولائی 2021ء
ہارون الرشید
آخر کو اگر مٹی میں مل کر مٹی ہی ہونا ہے تویہ کیا زندگی ہے؟ بے مصرف و بے معنی، سطحی۔ سطحیت اور جہالت۔ خورشید رضوی پھر یاد آتے ہیں۔ اپنے باطن کے چمن زار کو ہجرت کر جا دیکھ اب بھی روشِ دہر سے وحشت کر جا اپنا چلتا ہوا بت چھوڑ زمانے کے لیے اور خود عرصہ ء ایام سے ہجرت کر جا شعیب بن عزیز خود روتے ہیں اور دوسروں کو رلاتے ہیں۔ چھوٹے بھائی نعمان کی وفات نے ان کے ساتھ وہ کیا، جو عرب شاعر کے ساتھ ہوا تھا۔ دونوں سگے بھائی ہمیشہ ایک ساتھ رہتے۔ عرب میں ان
مزید پڑھیے


عالم تمام حلقۂ دامِ خیال ہے

منگل 06 جولائی 2021ء
ہارون الرشید
سب متاع نذر کرنا پڑتی ہے، قوم کی حالت تب بدلتی ہے۔ نہیں، یہ ان میں سے کسی کے بس کا نہیں۔ ابتلا بہت‘ امتحان بہت مگر کچھ آثار ایسے بھی ہیں کہ تاریکی کا جگر چاک ہو۔ شاید کوئی اٹھے، شاید کوئی کہہ سکے: حاصلِ عمر نثارِ رہِ یارے کردم شادم از زندگی خویش کہ کارے کردم زندگی کی ساری متاع محبوب کی نذر کی۔ شاد ہوں کہ حق ادا کر دیا۔ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تو میاں محمد نواز شریف کی حکومت سے خلقِ خدا بیزار تھی۔گیلپ سروے کے مطابق 70فیصد پاکستانی شہریوں نے مارشل لا کا خیر مقدم
مزید پڑھیے


انشاء اللہ

جمعه 02 جولائی 2021ء
ہارون الرشید
دل بہرحال اس یقین سے شاد ہے کہ ایک نئے عہد کی بنیادیں رکھی جا چکیں۔اقتدار اور دولت کے بھوکے شعبدہ باز لیڈر، دریوزہ گر دانشور، برچھیاں لہراتے یہ پاکستانی طالبان اور تاویلیں کرتے علماء ِ کرام،سب خاک بسر ہو جائیں گے۔ وطن کے در و بام پہ نور اترے گااور اترتا ہی رہے گا،انشاء اللہ العزیز۔ حیات آدمی پہ مہربان ہوتی اور اپنا باطن اس پہ کھولتی ہے تو ایک حیرت کدے میں داخل ہوتاہے۔ یہ لیڈر، یہ مولوی صاحبان اور یہ دانشور، ایک ہی بار ملنے والی زندگی کی متاع گراں کیا ان کے سپرد کی جا سکتی
مزید پڑھیے



داستانِ افغان……(2)

جمعرات 01 جولائی 2021ء
ہارون الرشید
بیتی ہوئی صدیاں اقوام کے مزاج ڈھالتی ہیں۔ دوسری بار شیبانی خان کے ہاتھوں سمر قند سے پسپا ہو کر ظہیر الدین بابر نے ازبکستان میں ایک قبائلی سردار کے پاس پناہ لی۔ اب وہ شاعری اور تصوف کی طرف مائل تھا۔ مستقبل میں امید کی کوئی کرن نہ تھی۔ اپنی فوج وہ کھو چکا تھا؛حتیٰ کہ اس کے جوتے ٹوٹ گئے۔ اسی اثنا میں سمر قند میں رہ جانے والی والدہ اور بہن نے واپسی کی اطلاع دی۔ اپنی خودنوشت تزکِ بابری میں وہ لکھتا ہے: اماں جان آپہنچی ہیں اور اپنے ساتھ بھوکوں کا ایک لشکر لائی ہیں۔
مزید پڑھیے


افغان داستان

بدھ 30 جون 2021ء
ہارون الرشید
ممالک، اقوام اور معاشرے طاقت سے نہیں بدلتے۔ علم، اخلاقی بالیدگی اور محبت سے رفیع ہوتے ہیں۔ یہ ایک پیہم جدوجہد ہوتی ہے، آغاز جس کا ادراک سے ہوتا ہے۔مسلسل تربیت سے معاشرہ صیقل ہونے اور فروغ پانے لگتا ہے۔یہ ادراک کہاں ہے۔ اخلاقی شعور کی اہمیت کا احساس کس کو ہے؟ ایک کے بعد افغانستان پہ لکھنے والا دوسرا اخبار نویس ہمیں بتاتا ہے، کوئی دن جاتا ہے کہ طالبان اپنے حریفوں کا صفایا کر دیں گے۔ صدر اشرف غنی کا وفد شاید امریکہ سے واپس ہی نہ آئے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ علما کی قیادت میں
مزید پڑھیے


سیاست کے افلاطون

جمعرات 24 جون 2021ء
ہارون الرشید
سیاستدان اسی لیے مٹ جاتے ہیں کہ لمحہ ء موجود کی سطحیت میں جیتے ہیں۔ اہلِ علم زندہ رہتے ہیں کہ زمان و مکاں سے بلند، آسمان سے زندگی کو دیکھتے اور غور کرتے ہیں، گہر ڈھونڈتے ہیں۔ دو کمال کے دانشور ہیں۔ نون لیگ کے ارسطو احسن اقبال اور تحریک انصاف کے افلاطون فواد چودھری۔ایسا اور اس قدر عجیب شوشا چھوڑتے ہیں کہ کوئی شاعر کیا کرے گا۔اسی ہنر مندی کے طفیل Point scoring کی اصطلاح رائج ہوئی۔ شیخ نے جب اعلان کیا کہ گالی پنجاب کا کلچر ہے توصفِ ماتم بچھی۔ ماتم کیسا؟ زوال کے زمانے میں
مزید پڑھیے


اللہ کا کنبہ

بدھ 23 جون 2021ء
ہارون الرشید
افغانستان کا سب سے بڑا المیہ کیا ہے؟ عام آدمی کی پامالی۔ فرمان یہ ہے: اللہ کی مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔ خلقِ خدا کو ناشاد کر کے شاد کون رہ سکتا ہے۔ طالبان کا فیصلہ یہ ہے: اسلامی امارات یعنی علما کی حکومت کے قیام تک جدوجہد جاری رہے گی۔ بجا ارشادلیکن امن کے بغیر یہ مقصد حاصل کیسے ہو گا۔صرف ایک ہی راستہ ہے،ایک اتفاقِ رائے کہ افغان عوام کی امنگوں کے مطابق ترجیحات طے کی جائیں۔آبادی کے تمام بڑے طبقات اقتدار میں شامل و شریک ہوں۔ عام آدمی محفوظ ہو۔ اس کے بچے تعلیم پائیں۔ ان کے
مزید پڑھیے


نخلستان

منگل 22 جون 2021ء
ہارون الرشید
ناکامی کے صحرا میں امید کی کونپل کیسے پھوٹتی ہے۔ ہزاروں برس سے معلم، مفکر، فلسفی اور صوفی اس پہ فکر کے موتی رولتے آئے ہیں۔ ایک نکتے پہ سب متفق کہ تاریکی میں فقط امید دیا جلا سکتی ہے‘ مایوسی موت ہے اور وہ ویرانہ ‘جس میں کبھی کچھ نہیں اگتا۔ بھارتی سرحد سے متصل تحصیل ڈالی کے گاؤں سخی سیار میں، کھجور کے خوشے کوئی دن میں پیلے ہو جائیں گے۔تھر پارکر کے صحرا میں آخر کو ایک نخلستان نمودار ہوا ہے۔ اکتوبر2018ء میں کراچی کی دعا فاؤنڈیشن نے کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں کی عمل فاونڈیشن کے تعاون سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں