Common frontend top

ہارون الرشید


یادوں کی بارات


ہم سب کا نغمہ خام ہے۔ اس لیے کہ دل میں ہم اسے تھامتے نہیں۔ سینچتے نہیں۔ درحقیقت ہماری کوئی منزل ہی نہیں۔ صرف تمنائیں ہیں اور اللہ کی آخری کتاب یہ کہتی ہے کہ یہ خاکداں انسانی تمناؤں کی چراگاہ ہرگز نہیں۔ موضوع سوجھا توجوش ملیح آبادی یاد آئے۔ غیر معمولی یاداشت کا وہ زبان دان، نصف صدی تک اردو شاعری کے آسمان پر جو دمکتا رہا۔’’یادوں کی بارات‘‘ شاعر کی کتاب کا عنوان ہے۔ پچاس برس پہلے جواں سال افتخار عارف نے، جس کے بارے میں کہا تھا: خواہشات کو خبریں بنا دیا۔ خود افتخار عارف ان دنوں شعر
منگل 14 جون 2022ء مزید پڑھیے

بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں

پیر 13 جون 2022ء
ہارون الرشید
المیہ تھا اور زخم لگانے والا۔ اپنے پیچھے مگر سنہری یادیں بھی چھوڑ گیا۔ ایثار سے بڑا کوئی وصف نہیں۔ اسی کو آدمی شعار کر لے تو بیمار کی رات ایسی زندگی سنور سکتی ہے۔ برگ و بار لا سکتی ہے۔ ہوٹل کا کمرہ پہلے سے زیادہ خوبصورت ہے مگر دریا کی جانب نہیں۔ جھروکا بھی نہیں، جو اس قدیم اور جلیل مسکن میں ہر کمرے کے ساتھ ہوا کرتا۔ دریا ہی نہیں تو جھروکا کیا۔ منظر ہی نہیں تو آنکھیں کیا اور تماشا کیا۔ دریائے نیلم کو دیکھ کر دل بجھ گیا۔ راوی کی طرح اب یہ ایک جوہڑ
مزید پڑھیے


پٹواری،تھانیدار‘غنڈے اور سیاست دان

اتوار 12 جون 2022ء
ہارون الرشید
رستا بستا یہ معاشرہ اجڑ کیوں رہا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ انصاف نام کی کوئی چیز نہیں۔ دعوے عمران خان نے بھی بہت کیے اور شہباز شریف توسراپا دعویٰ ہیں۔ ملک مگر پٹواریوں، تھانیداروں، غنڈوں اور ان سیاستدانوں کے ہاتھ میں تڑپ رہا ہے، جنہیں کبھی نہیں مرنا، کبھی خدا کے حضور پیش نہیں ہونا۔ آج ایک اور حادثہ ۔دھرنے کے دنوں میں دفتر میں مقید تھا۔ ایک میاں بیوی ملنے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رکنِ قومی اسمبلی صداقت عباسی کے ماموں نے ان کے پلاٹ پہ قبضہ کر کے مکان گرا دیا
مزید پڑھیے


مجنوں جو مر گیا ہے تو جنگل اداس ہے

هفته 11 جون 2022ء
ہارون الرشید
پروفیسر صاحب کم ہی کسی کی ستائش کرتے ہیں۔ صوفی صاحب کے بارے میں بتایا گیا تو کہا: ’’واقعی وہ فقیر ہیں۔‘‘ پانچویں‘ ساتویں صف میں ہم بیٹھے تھے‘حرم پاک میںصوفی صاحب نے کہا ’’پہلی صف میں ہم پڑھیں گے‘‘ عرض کیا: بھوک لگ رہی ہے۔ صوفی عائش محمد اٹھے مگرتعجیل سے نہیں۔یہ ان کا انداز نہ تھا۔ہر کام وہ دھیرج سے کرتے۔سلیقہ مندی سے۔’’آئیے بھائی جی۔‘‘ ’’بھائی جی‘‘ ان کا تکیہ کلام تھا۔ جدّہ والی شاہراہ پر ہم جا کھڑے ہوئے ۔عنان صوفی صاحب نے اپنے ہاتھ میں لے لی تھی۔ٹیکسی کی ضرورت کیا تھی۔ کسی قریبی ریستوران پر بھوک مٹالی جاتی۔
مزید پڑھیے


مرنے والوں کی جبیں روشن ہے ان ظلمات میں

پیر 06 جون 2022ء
ہارون الرشید
کیا ہم جانتے اور یاد رکھتے ہیں کہ شکر گزاری ایمان ہے اور ناشکری کفر۔ مستقل رنجیدہ رہنے والے کو شکایت بندوں سے نہیں، خالق سے ہوتی ہے۔ برسوں سے خبر نہیں ملی۔ اللہ کرے‘ زندہ سلامت ہوں۔ اسی طرح اجالا بکھیرتے ہوں۔ ایسی محبت اپنے شہر سے تھی کہ نام کے ساتھ لکھتے، انیس احمداعظمی۔ بھارت کا مردم خیز خطہ اعظم گڑھ ۔کہا جاتا ہے کہ ابوالکلام آزاد بھی یہیں پیدا ہوئے تھے۔1965، 1966،دو برس ان سے پڑھا۔ شعر کا ذوق پیدا کیا۔ مطالعے کا ذوق پیدا کیا۔ اگر کبھی کوئی بھلائی سرزد ہو جاتی ہے تو اس
مزید پڑھیے



چراغ ہی سے چراغ جلتا ہے

پیر 30 مئی 2022ء
ہارون الرشید
آخرِ مئی کے یہ دن کیسی تاریخ ساز شخصیات اور کیسے عظیم الشان واقعات کی یاد دلاتے ہیں۔ جمال و جلال سے لہکے ہوئے ایام۔یہ الگ بات کہ ہم پلٹ کر نہیں دیکھتے اور دانائے راز کی آوازنہیں سنتے۔ توفیقِ عمل مانگ نیاگانِ کہن سے شاہاں چہ عجب گربنوازند گدارا عہدِ رفتہ کے اکابر سے عمل کی توفیق مانگو۔کیا عجب ہے کہ بادشاہ گدا کو نواز دیں۔ فقہی مسائل سے بحث نہیں کہ اخبار نویس کی یہ بساط ہی نہیں۔ ہاں!مگر یہ تو ہے کہ ان کی داستاں سنو تو مایوسی دھل جاتی اور جذبے جاگ اٹھتے ہیں۔نور ہی سے اکتساب
مزید پڑھیے


کوئی حد نہیں ہے کمال کی، کوئی حد نہیں ہے زوال کی

پیر 23 مئی 2022ء
ہارون الرشید
انسانی عزم و ہمت کی کوئی حد نہیں۔ جیسا کہ ہمارے سامنے ہے، انسانی پستیوں کی بھی کوئی حد نہیں۔کوئی حد نہیں ہے کمال کی، کوئی حد نہیں ہے زوال کی۔ فرید خا ں کی عمر چوبیس پچیس برس ہوگی، جب اپنے والد کے نام خط میں لکھا کہ بہترین حکومت کیسی ہونی چاہیے۔ کہا کہ ایک دن وہ ہندوستان کا حکمران ہوگا‘ ثابت کر دے گا‘ جن اصولوں کا وہ مبلغ ہے، پوری طرح قابلِ عمل ہیں۔ مرکزی نکتہ یہ تھا کہ ملک اور معاشرے کے استحکام میں سب سے اہم چیز عدل و انصاف ہے۔ ایک ایسا
مزید پڑھیے


نقار خانے میں

اتوار 22 مئی 2022ء
ہارون الرشید
پھر ایک سناٹا‘ ملال اور گداز سے بھرا سناٹا۔ نقار خانے میں طوطی کی آواز کبھی کسی نے سنی ہے کہ اب سنے گا۔ بوریت کے تین گھنٹے گزر چکے تو اللہ کا شکر ادا کیا۔ہزار بار سنی تلخ باتیں ایک بار پھر سن لیں۔بیچ میں ایک چھوٹا سا وقفہ اس وقت آیا جب ایک سردار جی سامنے والی نشست پر آن بیٹھے۔اکتاہٹ ایسی شدید تھی کہ طبیعت اب فرار پر تلی تھی۔ اس جوان رعنا کو متوجہ کیا اور پوچھا:کیا آپ کا تعلق فلاں مذہبی جماعت سے ہے؟بچوں کی سی معصومیت سے اس نے جواب دیا ’’میرا نام جوگندر پال سنگھ
مزید پڑھیے


کیا عمران خان خطرے میں ہے؟

پیر 16 مئی 2022ء
ہارون الرشید
یہ تو آشکار ہے کہ ڈاکٹر مصدق کی طرح عمران خان بھی واشنگٹن کی آنکھوں میں کانٹا بن کے کھٹک رہا ہے۔ اس لیے کہ آلہ کار بننے اور فوجی اڈے دینے سے اس نے انکار کر دیا تھا۔ کیا اسے منظر سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ماڈل ٹاؤن سانحے میں ملوث رانا ثناء اللہ کہہ سکتے ہیں کہ خان نے کہانی گھڑی ہے۔سچائی یہ ہے کہ پاکستانی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کا معاملہ الگ ہے۔ تاریخ کے سنجیدہ طلباء کو لیاقت علی خان کے بارے میں پورا یقین ہے کہ
مزید پڑھیے


عقاب اور گدھ

اتوار 15 مئی 2022ء
ہارون الرشید
نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے؟اب تو کوئی طوطی بھی نہیں۔عقاب ہیں اور گدھ ہیں اور کبھی تو یہ اندازہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ عقاب کون ہے اور گدھ کون؟ قیام پاکستان کا فیصلہ ہو چکا‘جب قائد اعظم کے ایک شناسا نے ان سے پوچھا:کیا آپ کو یقین ہے کہ پاکستانی واقعی ایک قوم بن جائیں گے۔ممکن ہے‘اس میں پچاس برس لگ جائیں۔ظاہر ہے ایک ایسا آدمی جو قدرے بے تکلفی کے ساتھ اس بارعب آدمی سے بات کر سکتا ہو‘ زائد از ضرورت گفتگو سے جو گریز کرتے تھے۔ ’’ممکن ہے‘ اس میں ایک سو برس
مزید پڑھیے








اہم خبریں