Common frontend top

ہارون الرشید


بت خانے کے دروازے پہ سوتا ہے برہمن


برصغیر کے مقدر میں کشمکش ہے، جسے شائستہ اور مہذب کرنا چاہیے۔ یکایک دوستی کا تصور اس لیے بھی احمقانہ ہے کہ اوّل دشمنی ختم کی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں بھی احمقوں کی تعداد کم نہیں مگر بھارت کی انتخابی مہم میں سیاست کے تیور تو دیکھئے! بت خانے کے دروازے پہ سوتا ہے برہمن تقدیر کو روتا ہے مسلماں تہہِ محراب حاجی اسلم نے، جن کی یادوں میں لدھیانہ شہر اس طرح جگمگاتا ہے، جیسے انتظار حسین کے خوابوں میں جوانی کے گلی کوچے، آخری انگریز وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے نام ایک خط لکھا۔ ان سے کہا کہ
پیر 07 مارچ 2022ء مزید پڑھیے

خارجی

اتوار 06 مارچ 2022ء
ہارون الرشید
یہ وہی ہیں‘ خارجی! خود کو مقدس اور باقی تمام امّت کو گمراہ گرداننے والے ۔بھارت کے مشرکین سے رشتہ وپیونداور اپنی قوم سے مخاصمت ۔ان کے لئے جس دل میں نرم گوشہ ہو؟ ’’درد کی نمود اور لہو بہنا‘آدمی کے حق میں اچھا ہے ’’ڈاکٹر صاحب نے کہا:درد اگر نہ ہوتا تو اور خون اگر نہ بہتا تو آدمی اذّیت اور خوف کا شکار نہ ہوتا‘ علاج کے لئے فکر مند نہ ہوتا۔پروردگار رحمن اور رحیم ہے۔ابنِ آدم کی وہ یاد دلاتا رہتاہے کہ وہ حماقت کا مرتکب ہے۔اپنے تحفّظ اور بقا کی فکر پا لے۔پشاور کے حادثے پر فقظ
مزید پڑھیے


کس کس کو بھلا دیا

پیر 28 فروری 2022ء
ہارون الرشید
اللہ اللہ مجید امجد ایسے شاعر کو ہم بھول گئے؛ کن مشغلوں میں ہم کھو گئے۔کیا کیا بھلا دیا۔عصر رواں سے ہم آہنگ ہونے کی آرزو میں آدمی نے اپنے آپ کو کھو دیا: حیات تازہ اپنے ساتھ لائی لذتیں کیا کیا جہالت‘ خود فروشی‘ ناشکیبائی‘ ہوسنا کی کلیات مجید امجدؔ کا نیا نسخہ ملا تو سرائیکی کا دلکش محاورہ یاد آیا ’’سجن ملن تے اکھیاں ٹھہرن‘‘ صاحب !کیا بلیغ اور میٹھی زبان ہے جس زبان میں خواجہ غلام فرید ایسے درویش نابغہ نے جوت جگائی ہو۔اس کا خزانہ کیسا وقیع ہو گا۔اردو کی محبت بجا کہ مسلم برصغیر کی زبان ہے۔علاقائی
مزید پڑھیے


یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے ؟

اتوار 27 فروری 2022ء
ہارون الرشید
ایک نہیں، لاتعداد سوال ہیں۔ سوال ہی سوال اور جواب دینے والا کوئی نہیں۔ عمران خان پر اعتماد ہیں اور اپوزیشن بھی۔ یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟ اسٹیبلشمنٹ خاموش ہے۔ تاثر یہ ہے کہ اب وہ غیر جانبدار اور لا تعلق ہے۔ افراتفری پھیلی تو کب تک وہ خاموش اور لا تعلق رہے گی۔ ایک اپوزیشن لیڈر سے ابھی ابھی بات ہوئی۔ ان سے پوچھا کہ جہانگیر ترین کہاں ہیں، کس حال میں ہیں اور ان کا ارادہ کیا ہے۔ کہا کہ لندن جا چکے۔ پیغا م بھیجا ہے کہ معالج نے فوری طور پر برطانیہ آنے کو کہا۔
مزید پڑھیے


تاروں کی چھاؤں میں

پیر 21 فروری 2022ء
ہارون الرشید
آدمی کیسا کٹھور ہے۔ کس چیز کے لیے کیسی نادر زندگی وہ قربان کر دیتا ہے۔ تہذیب کی دہلیز پر کتنے سچے لوگ، کتنے سچے زمانے، کتنا اجالا اور کتنی روشنی بھینٹ چڑھا دی جاتی ہے۔ بھولے بسرے زمانے جب جاگ اٹھتے اور ٹلنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ ماضی نہ مستقبل، وہ ایک ساعت ہر چیز کو ڈھانپ لیتی ہے۔ دل اس کی گرفت میں کیسا تڑپ اٹھتا ہے اور تڑپتا رہتا ہے۔ احمد جاوید سے میں نے کہا تھا: اب کی بار صحرا کا قصد ہو تو مجھے ساتھ لے جائیے گا۔ میری کتنی ہی یادیں روہی کے ریگزار سے
مزید پڑھیے



بہت دن سو لئے

اتوار 20 فروری 2022ء
ہارون الرشید
سورج نصف النہار پہ آپہنچا۔بہت دن تاریخ کے چوراہے پر ہم سو لیے۔ یہ جاگ اٹھنے کا وقت ہے۔ بھارتی مسلمانوں کا کیا ہوگا۔ کل کچھ تصاویربرادرم عدنان عادل نے بھیجی تھیں۔ دل خون ہو گیا۔ایک زخمی مسلمان اپنا دکھڑا سنا تا رہا، جسے مارا پیٹا گیا تھا۔ چہرے پر بے بسی، الجھن اور کنفیوژن۔ کانوں سے بہتا ہوا خون۔ جیتا جاگتا سرخ لہو۔ راہ چلتی عبا پوش بچیوں پر ٹھنڈا پانی پھینکتے ہوئے آر ایس ایس کے غنڈے۔ باہمت لیکن پریشا ں حال وہ بھاگتی چلی جاتی تھیں۔ مسلمانوں کی گاڑیوں پر ڈنڈے برساتے ہوئے وحشی۔ مجھے اس میں رتی برابر
مزید پڑھیے


عجب چیز ہے لذتِ آشنائی

اتوار 13 فروری 2022ء
ہارون الرشید
ہمارے عہد کے عارف نے سچ کہا تھا:اللہ کو کسی لشکر کی کوئی ضرورت نہیں۔ وہ ایک آدمی کا انتظارکرتا ہے، جو سچے دل سے اسے مانے اور قلب کی گہرائیوں سے پکارے۔ تیرہ برس ہوتے ہیں، دفتر سے فون موصول ہوا کہ تین دن سے کالم نہیں لکھا۔ عرض کیا، طبیعت حاضر نہیں۔ ’’موضوعات تو ہر طرف بکھرے ہوئے ہیں‘‘۔ ہاں!موضوعات ہمیشہ ہوتے ہیں لیکن جب تک دل پہ دستک نہ ہو، کرناٹک کے اس واقعہ نے جہانِ معنی پہ کتنے ہی در کھول دیے ہیں اور خیال سمت درسمت پرواز کرتا ہے۔ مودی کے ہندوتوا کی ہیبت مسلم
مزید پڑھیے


ایں دفترِ بے معنی؟

هفته 12 فروری 2022ء
ہارون الرشید
زندگی مچھلیاں پکڑنے کی مہم نہیں کہ لہروں تلے ڈھونڈلی جائیں۔ موتی گہرائی میں ہوتے ہیں۔۔۔۔اور قلب و جان میں دعا کی پکار چاہئے۔ حق نہیں ہے نہ سہی،تیری سخاوت کے حضور ہے مرا کام تمنّا کی جسارت کرنا اجالا پھیل چکا او ر پرندے ٹہنیوں میں دبک گئے تو یارِ طرح دار وصی شاہ کا پیغام ملا۔ کیا ضروری ہے، سیاست پہ لکھیں؟کیوں نہ کچھ آج محبت پہ لکھیں۔ موصوف کا موضوع یہی ہے اور ہنر بھی یہی۔ 17لاکھ، جی ہاں، ان کے شعرے مجموعے سترہ لاکھ کی تعداد میں چھپ چکے۔ ہمیں خود کو تھامنا پڑتا ہے۔ کہیں چلے جائیے،
مزید پڑھیے


چیست حیاتِ دوام

اتوار 06 فروری 2022ء
ہارون الرشید
کشمیر تو ایک دن آزاد ہو کر رہے گا لیکن اس دن ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟ ہم اپنے مالک کو کیا جواب دیں گے۔ یہی کہ ہم روتے بسورتے اور فریاد کرتے، اپنے حکمرانوں کو کوستے اور اپنے تعصبات کا علم لہراتے رہے۔ شاعر نے کہا تھا:چیست حیاتِ دوام؟ سوختنِ ناتمام۔ دائمی زندگی کیا ہے؟ سلگتے رہنا۔ اپنے مقصد کو دل کی سرزمین میں بونا اور اس کی آبیاری کرتے رہنا۔ اس نے یہ بھی کہا تھا: الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا غوّاص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے اگر اقبالؔ اور قائدِ اعظم ہماری طرح
مزید پڑھیے


اعتماد کا رشتہ

جمعرات 03 فروری 2022ء
ہارون الرشید
معاملہ ہے ریاست اور عوام کے تعلق کا۔ ناقص رشتے پر اعتماد کیسے استوار ہو؟ لیڈروں کو چھوڑیے، کیا دانشور غور فرمائیں گے؟ دردمندی سے کسی نے سوال کیا ہے کہ ہمارے لیڈر اور حکمران ٹیکس کیوں ادا نہیں کرتے۔ تاجر اور صنعت کار بھی۔ اوّل تو یہ تبلیغ کا کام نہیں۔ ہزاروں برس پہلے انسان نے ریاست تشکیل دی اور اپنے بعض حقوق سے دستبردار ہوا تو یہ عین فطری تھا۔ سب سے بڑھ کر آدمی کو امن اور انصاف کی ضرورت ہے۔ حیاتِ اجتماعی میں یہ موزوں لیڈروں کے انتخاب ہی سے ممکن ہے۔ جنہیں اختیار دیاجائے، وہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں