Common frontend top

ناصرخان


کیانواز شریف کے آنے سے کوئی فرق پڑے گا؟

جمعرات 14  ستمبر 2023ء
ناصر خان
وزارتِ عظمیٰ ختم ہونے سے پہلے ایک پنڈت نے جو ہمیشہ سے مسلم لیگ اور شریفس کے ناقد رہے ہیں نے چھوٹے میاں صاحب سے سوال کیا:ـ اگر آپ کو ماں اور بھائی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو؟ میاں شہباز سوال کی کیمسٹری اور فزکس کو سمجھتے تھے۔۔مسکر اکر طرح دے گئے۔میڈیا کے مطابق میاں نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آ رہے ہیں۔کس لیے؟ظاہر ہے اپنی پارٹی کو الیکشن میں دوسری جماعتوں پر سیاسی برتری اور سبقت دلوانے کیلئے۔کیا ایسا ہو پائے گا؟شہباز شریف نے جب عمران کے خلاف عدمِ اعتماد کے بعد اقتدار سنبھالا تو
مزید پڑھیے


ہ داغ داغ اُجالا۔۔۔یہ شب گزیدہ سحر!

اتوار 03  ستمبر 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
سٹیفن پی کوہن،بروس ریڈل۔۔ولی نصر۔۔اوررابرٹ گیٹس وغیرہ نوع کے امریکی سکالر پاکستان کو ہماری نظر سے نہیں دیکھتے۔اکثروہ بھارت کی نظر سے بھی ہمیں نہیں دیکھتے۔بے نظیر کی پہلی حکومت میں دو خواتین غیر ملکی صحافی پاکستان آئیں۔ کرسٹینا لیمب۔۔ اور ایما ڈنکن۔۔۔کرسٹینا نے جو کتاب لکھی اس کا نام تھا۔۔ Waiting for Allah۔مرکزی خیال یہ تھا کہ اس ملک میں ہر کوئی کسی نہ کسی کرامت کے انتظار میں ہوتا ہے۔اس انتظار کے ساتھ مگر اُن کی اپنی زندگیاں خود نا انصافی اور تضادات سے بھری ہوتی ہیں۔اسی طرح ایما ڈنکن کی کتاب کا نام تھا۔۔ Breaking the Curfew۔اس
مزید پڑھیے


ہوتا ہے تیرے شہر میں پتھروں کا کاروبار!

هفته 02  ستمبر 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
وہ لوگ جو سیاست اور سماج پر لکھتے ہیں۔۔اُن کا یہ المیہ ہوتا ہے کہ انہیں اکنامکس کی سوجھ بوجھ نہیں ہوتی۔ہوتی ہے تو اکنامکس کی مونٹیسوری یا کے جی ون جتنی۔ہماری ایک پنڈت جنہوں نے میری طرح اکنامکس گریجوایشن لیول تک بطور مضمون پڑھی ہو گی،اکنامکس اس طرح سمجھاتے ہیں جیسے پروفیسرز۔بہر حال اکنامکس کو سمجھنے اور سمجھانے والے ایک جرنلسٹ خُرم حسین ہیں جو لکھتے تو انگریزی میں ہیں مگر عام آدمی کی زبان میں اکنامکس اس طرح سمجھاتے ہیں کہ مشکل ترین بات بھی آسان ترین انداز میں دل میں اُتر جاتی ہے۔اِسی نوع کے ایک صحافی
مزید پڑھیے


شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں ہیں کافی

اتوار 27  اگست 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
یہ دل پہ جو لکھی ہے اسے رقم کرنا دشوار ہی نہیں ، دشوار تر بھی ہے ۔ڈیپ سٹریٹ کا اردو ترجمہ گہری ریاست دل کو جچتا نہیں ۔دنیائے خیال کے جنگل میں مگر دشت وفا کی ہرنیاں کان میں سرگوشیاں کر رہی ہیں۔یہ شہر آسیب ہے۔ یہ ایسا نگر ہے جو کسی ضابطے کے بنا ۔ واقعات کے چہرے سے نقاب الٹتا رہتا ہے۔ کبھی چڑیلیں نظر آتی ہیںتو کبھی حوروں جیسی چڑیلیں۔مگر چلے تھے جس کی آرزو لے کر۔۔یہ وہ سحر تو نہیں ۔ یہ ملک نہیں ایک قافلہ ہے جو چلتا جا رہا ہے ۔ قافلے کے تھکے
مزید پڑھیے


ایسا بھی ہوتا ہے!

اتوار 20  اگست 2023ء
ناصر خان
2013ء ختم ہورہا تھا۔میں پاکستان ٹیلی وژن لاہور سنٹرپر ایک نیا پروگرام شروع کر رہا تھا۔فارمیٹ پر مرحوم افتخار مجاز صاحب کے ساتھ ڈسکشن چل رہی تھی۔پروڈیوسر کا نام علی حسن تھا۔اس کی آواز اور لہجہ اتنا نیا تھا کہ میں حیران ہو کر مُسکرا دیتا۔کبھی ڈرامہ لکھا تو کسی کردار سے اُس کا لہجہ ضرور کاپی کروائوں گا۔طے پایا کہ کسی ایک موضوع کو لے کر میں اُس پر بات کروں گا۔پھر اِسی شعبے کی مختلف شخصیات کی آرا کو ویڈیو ایڈیٹنگ کے ذریعے مکس کر کے پروگرام تیار کریں گے۔کتاب سے روحانیت تک اور فلم سے لے کر
مزید پڑھیے



کئی چاند تھے سرِ آسماں۔۔۔مگر!

جمعرات 17  اگست 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
نگران حکومت کے لیے۔۔کئی چاند تھے سرِآسماں ۔۔۔مگر وہ بیچارے چمکے بغیر ہی پلٹ گئے۔اتنی کاکڑ صاحب کے وزیر اعظم بننے پر حیرت نہیں جتنی اس خیال پر کہ ڈار ڈالرکو نگران وزیر اعظم بنا دیں۔اے آلِ شریف،خُدا کا خوف کرو۔آپ کے تکبر کا تو یہ عالم ہے کہ جب مفتاح کو فارغ کر کے سمدھی ڈار ڈالر کو لا رہے تھے تو تم نے مفتاح کو یہ بتانے کی زحمت بھی نہیں کی کہ"تمہیں کیوں نکالا"؟ان کا یہ حال ہے،مجھے لگے تو تھپڑ۔۔۔تمہیں لگے تو پھول ورنہ سب کچھ ہے ان کے قدموں کی دھول۔چھوٹے میاں کا یہ سانحہ
مزید پڑھیے


شہبازحکومت اتنا جومُسکرا رہی ہے!

اتوار 06  اگست 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
حکومت جا رہی ہے اور نون مُسکرا رہی ہے۔تم اتنا جو مسکرا رہے ہو۔کیا راز ہے جس کو چھپا رہے ہو؟جانے والے اُداس ہوتے ہیں۔فرقت سے،جُدائی سے۔خان سے پوچھا کسی نے کہ آپ اُداس کیوں ہیں؟ کہنے لگے۔کس کس کو بتائیں گے جُدائی کا سبب ہم۔بات ہو رہی ہے میاں شہباز اور ان کی حکومت کی جو پاور میں اپنا آخری اوور کھیل کر پویلین میں جا رہی ہے۔مگر کرکٹ اور حکومت میں فرق ہوتا ہے بہت سا۔کرکٹ میں میچ ختم ہو جاتا ہے اور پاور پلے کا میچ کبھی ختم نہیں ہوتا۔اپریل2022ء سے اب تک چھوٹے میاں صاحب کی
مزید پڑھیے


ہم کہاں کے سچے ہیں!

جمعرات 27 جولائی 2023ء
ناصر خان
تاریخ کیوں لکھی جاتی ہے؟تاریخ سے استدلال لے کر ماضی میں دیکھا جاتا ہے۔ہم نے کیا کھویا؟ہم نے کیا پایا۔ہم مسلمان ہیں۔ہم پاکستانی ہیں۔مگر ڈاکٹرز،انجینئرز اور کمپیوٹر انجینئرز بھی اور یہاں تک کہ بیوروکریٹس کو بھی ماضی کی تاریخ سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔ہماری دلچسپیاں اور فوکس کس پر ہے؟رئیل اسٹیٹ۔۔گھر کہاں بنایا جائے؟کونسی بستی محفوظ ہے اور کونسی غیر محفوظ؟ کھانا کون سے ہوٹل میں کھایا جائے؟ بوتیک اور برینڈ کونسا زیادہ"اِن "ہے؟ایم ایم عالم روڈ پر کون سے سپاٹ پر کونسا سیاستدان،جرنلسٹ یا بیوروکریٹ کھانا کھاتا ہے؟کس جرنلسٹ کو ضرورتمند اپنی حاجت روائی کے لیے کس ریسٹورنٹ
مزید پڑھیے


اے بھائی ذرا دیکھ کہ چلو!

اتوار 23 جولائی 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
ہم کون لوگ ہیں؟ہم کیا بیچتے ہیں؟البرٹ آئن سٹائن جینیئس تھا۔اس کے مطابق۔۔۔حماقت کیا ہوتی ہے؟بار بار ایک ہی طرح کا عمل کرنااور پھر مختلف نتیجے کی توقع رکھنا۔ہمارے ہاں سال کے12مہینے ہی عدم استحکام رہتا ہے۔جب نہیں ہوتا۔۔۔تب بھی ہوتا ہے۔کہیں نہ کہیں ملک کے پریشر کُکر میں تیز یا ہلکی آنچ پر۔پتہ تب چلتا ہے جب سیٹی بجتی ہے یا پریشر کُکر پھٹ جاتا ہے۔صدیق سالک والا پریشر کُکر بھی۔مگر اب کے بار۔۔۔بقول افضل چن"گل ودھ گئی اے"۔کیوں؟ تاریخ کو موقع ملے گا تو وہ اس سیاستدان سے ضرور پوچھے گی"کمزور تھی تو لڑی کیوں "؟ اس وقت
مزید پڑھیے


نیل کے ساحل سے لیکر تابخاکِ کاشغر تک!

جمعرات 20 جولائی 2023ء
ناصر خان
نیل کے ساحل سے لے کر تاب خاک کا شغرتک ۔ کیا عِلم دیںتمہیں سایہ اوڑھنے والو۔ٹوٹا ہے کہاں پیڑ، کہاں شاخ جلی ہے؟تقریباً دو ارب مسلمان ہیں۔دنیا کی کل آبادی کا 24فیصد نبی ؐ آخر الزمان کے پیرو کار ہیں۔اور تو اور26ملکوں کاسرکاری مذہب بھی اسلام ہے۔اسے کہتے ہیں"مسلم اُمہ"۔مسلم تھاٹ پر حضرت علیؓ سے حضرت ابن عباس تک۔امام ابو حنیفہؒ سے امام مالکؒ ،امام شافعی اور امام احمد بن حنبل تک اور پھر حسن بنا سے علی شریفی تک مسلسل کام ہوتا رہا مگر مسلمان؟آپ سے پھر تم ہوئے پھر تو کا عنوان ہو گئے۔ولی نصر امریکہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں