Common frontend top

ناصرخان


فرض کر لیتے ہیں!

بدھ 16 مارچ 2022ء
ناصر خان
فرض کرنے سے پہلے عدیم ہاشمی مرحوم کا ایک شعر ۔۔۔۔ اس نے کہا کہ ہم بھی خریدار ہو گئے ۔۔۔۔ بکنے کو سارے لوگ ہی تیار ہو گئے۔۔۔۔ غزل بہت خوبصورت ہے مگر میکائولی اور چانکیہ کے جہان میں ، گندگی کے ڈھیروں پر تتلیوں کے کیا معنی؟ کار جہاں دراز سہی ، پاور پلے خانہ خراب سہی ، بات تو کرنی پڑتی ہے۔ فرض کرلیتے ہیں کہ عدم اعتماد کے چیف معمار آصف زرداری چوہدری پرویز الہٰی کو ٹارگٹ سونپ دیتے ہیں سبھی اتحادیوں کو ایک ٹوکری میں ڈالنے کا ۔ نواز شریف بھی آمنا و صدقنا کہہ
مزید پڑھیے


ہم سب کی جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے

منگل 08 مارچ 2022ء
ناصر خان
یہ جمہوریت ہی کا حُسن ہے کہ بھوکے ننگے عوام دم سادھے انتظار کر رہے ہیں کہ کون جیتے گا؟ نون کہ جنون۔ مولانا کہ عمران۔ مریم کہ بلاول۔ حالانکہ موضوعات یہ ہونے چاہئیں تھے کہ ہم نے اور ہمارے پڑوسیوں نے ایک ہی وقت میں آزادی حاصل کی۔ہمارے ایک حصے نے بہت بعد میں ہم سے علیحدگی اختیار کی ۔وہی حصہ جو جُدا ہوا تو اُس وقت ہم آبادی میں کم تھے۔اب آبادی میں وہ کم ہیں۔بعض معاملوں میں ہمارے پڑوسی بھارت سے بھی آگے۔مگر سیریس باتوں اور بحثوں کا رواج ہمارے ہاں ہے ہی نہیں۔ابھی کل میں پڑھ
مزید پڑھیے


بڑھتا ہوا دبائو اور پاکستان !

منگل 01 مارچ 2022ء
ناصر خان
رائے عامہ کی سکرین پر صرف دو ہی موضوعات گرم ہیں۔ تحریک عدم اعتماد اور وزیر اعظم کا دورہ روس ۔ اسی میں یوکرائن ، روس، چین اورامریکہ اور اس کے اتحادی بھی سرد و گرم بحث کا حصہ ہیں۔ وزیر اعظم کو وزارت خارجہ اور کہیں اور سے بھی ایڈوائس کی گئی تھی کہ اس دورے سے قبل رُک جائیں ، سوچ لیںکہ روس کے پڑوس میں حالات خاصے کشیدہ ہیں۔ کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ مگر جب وزیر اعظم نے طے کر لیا تو اسے بیلنس کرنے کے لیے پاکستانی حکام اسی دوران امریکہ کا دورہ
مزید پڑھیے


ذکر ایک پولیٹیکل سائنٹسٹ کی کتاب کا!

اتوار 20 فروری 2022ء
ناصر خان
80کی دہائی تھی ۔ پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ سیاسیات ذہین اور لبرل پروفیسرز سے چمک دمک رہا تھا۔ حامدقزلباش، حسن عسکری صاحب ، مشاہد حسین سید ، پروفیسر خالد محمود اور سٹائلش اینڈ Articulate سجادنصیر صاحب اور فاروق حسنات اس کہکشاں کے نمایاں ستارے تھے۔ جب ہم اس ڈیپارٹمنٹ میں حصول علم کی تلاش میں پہنچے تو ہمارے حصے میں جو پروفیسرز وقت نے عطا کیے ان میں ڈاکٹر حسن عسکری صاحب ، پروفیسر سجاد نصیر صاحب اور ڈاکٹر فاروق حسنات ہمیشہ یاد رہنے والے ہیں۔ کسی نہ کسی جہت اور وجہ سے ان سب سے رابطہ رہتا ہے۔ اس
مزید پڑھیے


باتیں آفاقی صاحب کی۔۔۔اور یادیں ہماری

اتوار 06 فروری 2022ء
ناصر خان
یادوں کے ہجوم شاید اس لیے دل کے قریب ہوتے ہیں کہ اُن تک دوبارہ ہاتھ نہیں پہنچتا۔نارسائی کا یہ کرب کبھی سوہان روح بھی بن جاتا ہے۔ آکاس بیل کی طرح جذبوں کو ہر طرف سے گھیر لیتا ہے۔کچھ چہرے،اُن کی آوازیں،کچھ ہستیاں اور محفلیں یادوں میں اس طرح گھل جاتے ہیں کہ کوئی بھی شاید انہیں الگ نہیں کر سکتا۔خاک میں کیا کیا صورتیں کھو گئیں۔پچھتاوے دامن سے لپٹ سے جاتے ہیں کہ کچھ وقت اور ان کے ساتھ گزر جاتا تو کیا حرج تھا۔ایسا ہی ایک چہرہ ہے علی سفیان آفاقی صاحب کا۔ 2015ء کی بات ہے۔میرے
مزید پڑھیے



بات زلف کی نہیں ۔۔۔۔ بات رُخسارکی ہے !

اتوار 30 جنوری 2022ء
ناصر خان
کیونکہ ہم سب اُلجھ گئے ہیں۔ سوسائٹی تو ہمیشہ سے الجھن کا شکار تھی مگر اب ریاست بھی الجھی ہوئی ہے ۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر تیرے جیالے اور میرے جانباز چلے آرہے ہیں ۔ پولیٹیکل ہسٹری آف پاکستان پر لیکچر دیتے ہوئے جب بات 71 سے 77 اور پھر اس کے بعد پر پہنچی تو میں رُک سا گیا ۔ شاید پھر سب کچھ بدل گیا۔ سوشل میڈیا پر اتنا دھواں ، اتنا غبار اور سب کو اتنا خمار ہے کہ صحیح بات کرنا اور کہنا ذرا اوکھا لگتا ہے ۔ سوال ہی سوال ہیں اور جواب ؟نہ
مزید پڑھیے


ہماری سلامتی … بھارت اور ہم!

اتوار 16 جنوری 2022ء
ناصر خان
بہت کم پاکستانی جانتے ہوں گے ششی تہور اورشیکھرگپتا کو۔ یاد رہے کہ وہ جو پاکستان کی سیکورٹی پر نظر رکھتے ہیں اور بھارت پر بھی وہ ان دونوں ناموں سے آشنا بھی ہیں اور آگاہ بھی۔ کسی کالم میں اجیت دوول کا بھی ذکر کیا تھا جو اس وقت مودی سرکار کی پاکستان پالیسی کی آنکھ اور کان ہیں۔ اگر آپ ششی تہور اور شیکھر گپتا کے لیکچرز اور ڈسکشن سنیں تو آپ کو بھارتی نکتہ نظر کا پتہ چلتا ہے پاکستان بارے۔ ایک وہ نظر ہے جس سے ہم پاکستانی۔۔۔ پاکستان کو دیکھتے ہیں یا دکھایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے


مریم فیکٹر!

اتوار 09 جنوری 2022ء
ناصر خان
ذکر ہے تب کاجب پانامہ کی روسے بڑے میاںصاحب باربارفرمارہے تھے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘؟پرویزرشید،فوادحسن فواد،بڑی مریم اور چھوٹی مریم سب پریشان تھے۔مگرپنجاب کے خادم اعلیٰ چھوٹے میاں صاحب اسٹیبلشمنٹ کی ایک تواناشخصیت سے ملے۔دوستوںمیںخیال ظاہرکیاکہ لگتاہے کہ چھوٹے میاںکوبھی اب احتساب کے کڑے سے گزرناپڑے گا۔اسی طرح کا خیال ایک اورمیڈیاپنڈت کوبھی آیا۔اس نے پنجاب کے خادم اعلیٰ سے بات کی تووہ مسکرا پڑے۔یہ مسکراہٹ خاصی لائوڈتھی۔اب سے کچھ عرصہ پہلے ایک پنڈت کوانٹرویودیتے ہوئے وہ شکوہ بھی کرتے نظرآئے کہ میںنے تواپنی کابینہ کے نام بھی فائنل کرلیے تھے۔دوسری جانب خان صاحب کوبھی وزیراعظم ہائوس سامنے نظر آ رہا
مزید پڑھیے


پھر نیا سال مبارک!

اتوار 02 جنوری 2022ء
ناصر خان
جب روم جل رہا تھا تونیرو بانسری بجا رہا تھا تو شاید اہل روم بھی نئے سال پر ایک دوسرے کو نیا سال مبارک کہہ رہے ہوں گے۔ ہلاکو جب بغداد کو تاخت و تاراج کرکے چلا گیا تو وہاں پھیلی فروعات کی رو سے نیا سال مبارک کی صدائیں چار سو گونج رہی ہوں گی۔ دجلہ کا پانی خوں رنگ تھا۔ پانی خون آلود بھی تھا اور علم کی سیاہی سے سیاہ رنگ بھی۔ آج کا دور ہوتا تو لائبریریاں نہ ہوتیں رئیل اسٹیٹ کے دفتر ہوتے۔ اگر اس وقت اینڈرائیڈ موبائل ہوتے توبغداد تباہ ہوگیا تو کیا۔ سب
مزید پڑھیے


یہ لاہور جو اِ ک شہرتھا!

اتوار 26 دسمبر 2021ء
ناصر خان
بدصورتی شہر لاہور کا مقدر بن کر رہ گئی ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ اس بے ہنگم ، بے سمت اور بے چہرہ بدصورتی کا ذکر کہاں سے شروع کروں کہ پرانا لاہور سرگوشیوں میں میرے کان میں کہہ رہا ہے ’’کبھی ہم خوبصورت تھے‘‘۔ پہلے میں لاہوری ہونے پر نازاں ہوا کرتا تھا مگر اب اپنے ہی شہر میں خود کو اجنبی سا محسوس کرتاہوں ۔ اجنبی چہرے ، اجنبی ایکسپریشن ، اجنبی لوگ اور باڈی لینگوئج۔ سڑک پر چلے جائو تو گاڑیاں ہی گاڑیاں اور دھواں ہی دھواں ۔دنیا کہتی ہے یہ آلودہ ترین شہر ہے مگر میں
مزید پڑھیے








اہم خبریں