Common frontend top

ناصرخان


اُن کے بھی صنم خانے ۔۔۔ہمارے بھی صنم خانے!

اتوار 19 دسمبر 2021ء
ناصر خان
متفق علیہ حدیث کا مہفوم ہے کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔۔اگر جسم کے کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو دوسرے کا اس پر متاثر ہونا لازمی ہے۔ اگر حدیث کے ابلاغ میںکوئی سقم ہے تو پیشگی معذرت مگر یہ کہ اُمت مسلمہ کو دین کی رُو سے ایک ہونا چاہیے۔ دنیا کا تقریباً 25% حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ 57 ملک ہیں مسلمان، مشرق وسطیٰ سے شمالی افریقہ تک۔۔ سنٹرل ایشیاء سے جنوبی ایشیاء تک۔ انہیں کون لیڈ کر رہا ہے؟ شاید سعودی عرب۔ ان سب کا جغرافیہ ، کلچر، اکانومی، حکومت، تعلیم اور نظریات اپنے
مزید پڑھیے


یہ کیا جگہ ہے دوستو؟

اتوار 05 دسمبر 2021ء
ناصر خان
وہ تحریک پاکستان کے شاہین تو نہ تھے مگر شاید تعمیر پاکستان کے تو ضرور ہوں گے۔ اسی لیے شاید وہ جھپٹ کر پلٹ رہے تھے اور پلٹ کر جھپٹ رہے تھے ۔ ایک اکیلے سری لنکن پر جو اکیلا بھی تھا اور غلطی سے پاکستان میں بھی رہ پڑا تھا۔ پھر وہ مرگیا اور اسے جلا دیا گیا۔ دل میں اک لہر سی اٹھی ہے اور یہ سوال تن کر سامنے کھڑا ہوگیا ہے ۔ کیا قائداعظم نے ایسے ہی پاکستان کے لیے شدید بیماری میں آرام کرنے کی بجائے دن رات ملک بنانے میں خرچ کردئیے اور خود
مزید پڑھیے


گئے دنوں کا سراغ لے کر!

اتوار 28 نومبر 2021ء
ناصر خان
نئی نسل میں سے بہت کم لوگوں نے آغا حسن عابدی کا نام سن رکھا ہوگا۔ مال روڈ پر ایک ہوٹل ہوتا تھا انٹر کانٹی نینٹل۔ دوبئی سے ایک شیخ جب بھی پاکستان آتے اسی ہوٹل میں ٹھہرتے۔ پھر متحدہ عرب امارات میں تیل نکل آیا اور شیخ صاحب مالا مال ہوگئے۔ ہوٹل کی انتظامیہ نے سوچا کہ اب کے بار جو شیخ صاحب آرہے ہیں ہوٹل میں ٹھہرنے تو ذرا اچھے انتظامات کیے جائیں۔ ہوٹل کی بیرونی لینڈ سکیپنگ میں پھول اور پودوں کا ایسا امتزاج بنوایا گیا کہ خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے۔ علی الصبح جب شیخ
مزید پڑھیے


ہم کہاں کے سچے تھے!

پیر 22 نومبر 2021ء
ناصر خان
پنڈت تو طے کر چکے تھے، جی کا جانا ٹھہر گیا۔ ابھی پارٹی ختم نہیںہوئی مگر کی پیش گوئیاں جاری ہیں۔ ان سب کو دیکھ کر آصف زرداری کی 2008ء والی حکومت یاد آتی ہے۔ روز زائچہ بنایا جاتا تھا اور حکومت جانے کی پیش گوئی کردی جاتی تھی۔ ایک صاحب جو میڈیا سے پی ٹی وی تک گئے اور پھر باہر آگئے، وہ روز ہی کہتے تھے آج روزِ آخر ہے۔ اگرچہ افتخار چوہدری بھی تھے اور میاں نواز شریف کالا کوٹ پہن کر عدالت میں بھی چلے گئے تھے۔ یہ تو تاریخ طے کرے گی کہ کیانی
مزید پڑھیے


عقل کے عین سے عشق کے عین تک

اتوار 14 نومبر 2021ء
ڈاکٹر ناصرخان
80ء کی دہائی تھی ، لاہور ماڈل ٹائون کی ہی ایک جگہ تھی،کھلی سی گرائونڈ تھی کسی گھر کی ۔ ایک درویش مخلوق خدا کو لیکچر دیا کرتے تھے۔ایک دن ایک دوست مجھے لے گیا ،لیکچر سنا، بہت سے سرکاری افسر بھی تھے اور کچھ اداروں کے باریش حاضرین بھی۔ آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا ۔ کچھ پس و پیش کے بعد میں نے بھی ہاتھ بلند کردیا سوال پوچھنے کے لیے ۔ اُن دنوں میں جو کچھ پڑھ رہا تھااور جس کو بھی پڑھ رہا تھا وہ تصوف پر مبنی تھا۔ کچھ ایسی اصطلاحات پڑھتے پڑھتے
مزید پڑھیے



تضادستان!

اتوار 07 نومبر 2021ء
ڈاکٹر ناصرخان
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ جیسی اب ہے۔ تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ جملے اور خیال سارے پُرانے لگتے ہیں کہ بات اب ان سے کافی دورنکل گئی ہے۔ کسی کو بات تو کرنا چاہیے۔ قائدِ اعظم جب پاکستان بنانے کی جدوجہد کر رہے تھے تو اُن کے اور گاندھی کے درمیان فرق کیا تھا؟ گاندھی مذہبی منافرت اور منافقت کا شاہ کار تھے۔ قائداعظم اس تضاد سے پاک تھے۔ وہ جو کہتے تھے اس کا وہی مطلب ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں رکاوٹوں کے باوجود اپنی گرتی ہوئی صحت کے ساتھ
مزید پڑھیے


اُداس نسلیں!

اتوار 31 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر ناصرخان
جنازہ پڑھتے ہوئے جوچندمحلے داراوراحباب تھے دفنانے کے وقت وہ بھی نظرنہیں آرہے تھے ایک مشہور ادیب اورایک پبلشرکے علاوہ چار ملازم تھے جو قبر میں دفنانے کافرض اداکررہے تھے یہ ڈی ایچ اے لاہورکاقبرستان تھااورجس کو دفنایا جا رہا تھاوہ اُردوادب کے مایہ نازادیب عبداللہ حسین تھے جس نے بھی سنادکھ،کرب اوررنج کی کیفیت میں مبتلا ہو گیا۔ عبداللہ حسین گوشہ نشین ادیب تھے۔سوشل تقاریب میں ہوتے بھی تواپنے مخصوص حلقہ احباب میں ہی کُھلتے۔ انہیں اس طرح دیکھ کر برٹرینڈرسل یاد آ جاتا تھا اسے کسی نے پوچھاکہ آپ گیٹ ٹو گیدرز میں کیوں نہیں جاتے؟رسل کا جواب
مزید پڑھیے


سلامتی کاجدیدتصوراورہماری حکومتیں!

اتوار 26  ستمبر 2021ء
ناصر خان
عوام جانیں نہ جانیں۔خواص جانتے ہیں۔ اب جنگ کاطبل نہیں بجتا۔اب کوئی طیارے حملہ نہیں کرتے۔اب تیرتفنگ،توپ،گولے،میزائل اور بارڈرز کازمانہ گزرگیا۔اب عہدہے ففتھ جنریشن وار کا۔ ہائبرڈلڑائی کا۔سلامتی کے اس کانسپٹ میں فوج، اسلحہ اورجوان موجودتورہیں گے مگرجنگ کا انداز؟اسکی ایک ہلکی سی مثال 90-89 میں روس کا بکھر جاناکہ ان کے پاس اسلحہ اورفوج توتھی مگر فوڈ سکیورٹی کابم گرا اور بس۔ آج کے عہدمیں کرنسی کا اپنے مرتبے سے گر جانا۔ ملک کاقرضوںمیں ڈوب جانا۔لیڈرشپ کاناکام ہوجانا۔آبادی کااوقات سے بڑھ جانا۔گورننس میں چھیدہوجانا۔کرپشن کاملک کو مفلوج کر دینا۔ عصرکے تقاضوںکاجواب لیڈرشپ کے پاس نہ ہونا۔ آپ کی جغرافیائی
مزید پڑھیے


جو ملے تھے راہ میں!

اتوار 12  ستمبر 2021ء
ناصر خان
غالباً 82ء یا 83ء کی بات ہے ۔ روزنامہ وفاق میں ایک سینئر صحافی اکرام رانا صاحب سے ملاقات ہوگئی۔ مجھے مسکین حجازی صاحب سے پنجاب یونیورسٹی شعبہ صحافت میں ایک کام تھا۔ وہ مجھے اپنے سکوٹر پر یونیورسٹی لے گئے۔ حجازی صاحب نے مجھے وارث میر صاحب ملوادیا اور اُن سے جو پوچھنا تھا پوچھ لیا ۔ اکرام رانا صاحب پنجابی بہت اچھی بولتے تھے۔ ’’چل تینو اپنا دفتر وکھانا واں‘‘ اور ہم پینوراما پہنچ گئے۔ سیڑھیاں اُتر کر بیسمنٹ میں پہنچے تو حیران ہی رہ گیا۔ اُن کا ایک کتب خانہ ، حُقہ اور ٹھنڈا یخ دفتر دیکھ
مزید پڑھیے


نہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے!

اتوار 05  ستمبر 2021ء
ناصر خان
ہمارے ہاں تاریخ مسلسل دہرائی جارہی ہے مگر کیا مجال ہے کہ کسی کے کان پر جوں تک رینگ جائے۔ شیکسپیئر کے ڈرامے کی طرح کاسٹیوم … انیس بیس کے فرق کے ساتھ بدل بدل کر یہ سارے کردار سٹیج پر آرہے ہیں۔ اپنا کردار عین غین کی حد تک ادا کرتے ہیں اور بس۔ سب کچھ ہے مگر کچھ بھی نہیں ۔جمہوریت تو جنہوں نے ایجاد کی، اُن کے ہاں بھی نہیں تو پھر کیسا شکوہ، کہاں کی شکایت؟ یہاں جمہوریت ٹیسٹ میچ جیسی ہو کہ ٹی ٹونٹی کی طرح، بال ٹو بال رننگ کمنٹری کا کلچر بن سا
مزید پڑھیے








اہم خبریں