Common frontend top

ناصرخان


اور پھر ایک استاد نے خود کشی کرلی!

جمعرات 24 اکتوبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
اور پھر ایک اُستاد نے خود کشی کرلی۔ کیوں؟ جتنے منہ اتنی باتیں۔ لیکن اگر زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھیں تو اس میں قصور اس ماہر تعلیم کا ہے جسے یا جنہیں حکومت اس درویش نما کمیونٹی کے سر پر بطور منتظم نافذ کردیتی ہے۔ حضرت علیؓ کا فرمان بار بار یاد آتا ہے: ’’قوت اور دولت انسان کو بدلتے نہیں بے نقاب کردیتے ہیں‘‘۔ جو پرنسپل بنتے ہیں کالجوں کے یہ وہی پروفیسر ز ہوتے ہیں جو تمام زندگی ان تمام مراحل سے آہستہ آہستہ گزرتے ہیں جن سے تمام کالج اساتذہ گزرتے ہیں۔ مگر پرنسپل بنتے ہی
مزید پڑھیے


مولانا کی سیاست

جمعه 18 اکتوبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
چشم بد دور … چشم ما روشن دل ماشاد … شالا نظر نہ لگے اور اللہ زورِ سیاست اور زیادہ کرے۔ مولانا آج کل میڈیا میں کھڑکی توڑ رش لے رہے ہیں۔ پرانے زمانے میں کسی سینما میں فلم دیکھنے کے لیے لائن لگا کر ٹکٹ لینا پڑتی تھی۔ اس ٹکٹ کے لیے جو کشاکش ہوتی تھی اُسے کھڑکی توڑ رش کہتے تھے۔ پنڈت سر پر ہاتھ رکھے اندازے پر اندازہ لگا رہے ہیں۔ مگر یہ آواز ہے کہ بار بار سنائی دے رہی ہے ’’جینا ہوگا … مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا … دھرنا ہوگا‘‘۔ انتخابی سیاست میں تو مولانا
مزید پڑھیے


سلام ٹیچر!

جمعرات 10 اکتوبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
باب العلم حضرت علیؓ کے پاس سات یہودی آئے۔ کہنے لگے علم بہتر ہے یا دولت ؟اس کا جواب درکار ہے۔ مگر ہم میں سے ہر ایک کو مختلف جواب درکار ہے۔ آپ نے ساتوں کو مختلف جواب دیئے۔ علم انبیاء کی میراث ہے، دولت فرعون اور ہامان کا ترکہ۔ علم خرچنے سے بڑھتا ہے اور دولت کم ہوتی ہے۔ یہ سات کے سات جوابات باکمال ہیں۔ علم کیا ہوتا ہے؟ اس پر ایک سے زیادہ آراء موجود ہیں۔ ایک سے ایک سو اسّی ڈگری تک۔ کیا علم صرف معلومات کا نام ہے؟ زندگی کے فہم کا نام ہے؟ خالق
مزید پڑھیے


دستِ دُعا!

پیر 07 اکتوبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
فرمایا: انسان کی اُفتاد طبع ہی اس کا مقدر ہے۔ یہ بھی کہ خود پسندی عقل کے حریفوں میں سے ہے۔ اور انسان ہے کہ کھیلتا ہی چلا جاتا ہے۔ وقت کی سان پر …دنیا کی انتہا طاقت، دولت اور وہ کچھ ہے جس کی انتہا فنا ہی فنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کھیل میں جیت بھی اکثر مات ہی ہوتی ہے۔ خالق کے اصول نہیں بدلتے۔ انسان دھوکا کھاجاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی آج کل ہی نہیں عرصہ دراز سے ایسا ہورہا ہے۔ طاقت کے ایوان …سرگوشیاں کرتی غلام گردشیں …آنکھوں سے اشارے کرنے والے اور پھر
مزید پڑھیے


ریڈیو پاکستان سے عابد علی تک! (آخری قسط )

جمعرات 03 اکتوبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
دوپہر ایک دو بجے تک سب آنا شروع ہوتے اور پھر رونق لگتی چلی جاتی ۔ ڈرامہ پروڈکشن کا یہ آفس بالکل شاہ نور سٹوڈیو کے عقب میں یا قریب ترین تھا۔ مُراد علی کا چونکہ بچپن بھی سٹوڈیو میں ہی گزرا تھا، تو وہ فلم اور فلمی شخصیات کی ڈائرکٹری تھا۔ کون فلم میں کام کر رہا ہے؟ کون چھوڑ گیا ہے؟ کو ن کتنے میں بُک ہو گا؟ کس کے پاس ڈیٹس ہی نہیں۔ کون بالکل فارغ گھر بیٹھا ہے۔ ایسے میں سٹوڈیوز سے فنکار آتے رہتے اور کاسٹنگ بھی ہوتی رہتی ۔ کچھ دیر کیلئے عابد
مزید پڑھیے



ریڈیو پاکستان سے عابد علی تک! (2)

پیر 30  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
ریڈیو کی جاب نے ہمیں لاہور سے اسلام آباد بدر کردیا۔ دارالحکومت کے سیکٹر H-9 میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی ایک اکیڈمی تھی جہاں نوجوان پروڈیوسرز کو براڈ کاسٹنگ، ایڈیٹنگ، مکسنگ اور تلفظ کے اسرار و رموز سمجھائے جاتے تھے۔ اس اکیڈمی میں لگتا تھا ایک منی پاکستان موجود ہو۔ سندھ، سرحد، بلوچستان، گلگت، سکردو، پنجاب سبھی جگہ کا ٹیلنٹ موجود تھا۔ یہاں تک کہ پنجاب کے فیصل آباد سے جی ٹی روڈ کے گکھڑ منڈی تک سے بھی نوجوان خواتین و حضرات موجود تھے۔ ہم سب کے گروپ بنادیئے جاتے۔ ہر گروپ کو ایک براڈ کاسٹنگ انجینئر بھی
مزید پڑھیے


ریڈیو پاکستان سے عابد علی تک! (1)

جمعرات 26  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
ہمارے زمانہ طالب علمی میں گردو پیش سے جان چھڑانے کے لیے فراریت کے دو تین ہی میڈیم ہوا کرتے تھے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن، جاسوسی ناولز یا پھر کبھی کبھار بڑے پردے پر فلم۔ لہروں کے دو ش پر جو صدا کار چھوٹے سے ریڈیو سیٹ سے ہم تک پہنچتے وہ خوابوں کی دنیا کے مسافر لگتے۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر جو ڈرامے پیش کیے جاتے وہ ہر وقت دل و دماغ پر چھائے رہتے۔ پھر بھی تشنگی کم نہ ہوتی تو ابن صفی کی عمران سیریز اور فریدی کی کہانیاں تخیل میں گھر کیے رہتیں۔ مگر شام ہوتے ہی
مزید پڑھیے


پنجاب۔ خان کا حال بھی ہے اور مستقبل بھی!

اتوار 15  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ طاقت اور اقتدار کی اپنی کیمسٹری ہوتی ہے۔ پاور پلے کا سلسلہ ہو تو شاہ جہان جیسے باپ کو اورنگ زیب جیسا بیٹا قید کردیتا ہے۔ خلافت عثمانیہ کا شاہ سلمان اپنے سگے بیٹے کو مروادیتا ہے۔ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے کبھی اقتدار کی راہداریوں سے نہیں گزرے تھے۔ ان غلام گردشوں میں قدم قدم پر سازشیں اور خوشامدیں آپ کا دامن تھامے رکھتی ہیں۔ شریف برادران بتدریج ان غلام گردشوں میں داخل ہوئے اور پھر گنگا الٹی بہہ نکلی۔ عمران خان کو قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ جب وہ طاقت
مزید پڑھیے


مسلمانوں کا عروج اور زوال (2)

جمعه 13  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
مڈل ایسٹ میں ایک اور طرح کی کولڈ وار جاری ہے جس میں ایران اور سعودیہ ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔ دنیاوی سیاست کی بساط … ہمیشہ کی طرح پاور پلے، قوت اور مفادات سے آراستہ ہے۔ اس پر مہرے چلنے والے ایکٹرز (مسلم ممالک) اپنے مہرے کس طرح آگے بڑھاتے ہیں۔ کس طرح سٹیٹ کرافٹ کو ہینڈل کرتے ہیں۔ کیا عالمی بساط پر … خطے کی سیاست میں… داخلی جوڑ توڑ میں یہ سب حکمران جو کلمہ گو بھی ہیں اور بظاہر مسلمان بھی۔ کس طرح آگے بڑھتے ہیں؟ ان کے عمل کی بنیاد کیا دین اور خوفِ خدا
مزید پڑھیے


مسلمانوں کا عروج اور زوال (1)

اتوار 08  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
والعصر … زمانے کی قسم، انسان خسارے میں ہے۔ یہ خسارہ کیاہے؟ عروج کیا ہے؟ زوال کیا ہے؟ یہ فرد سے کہا گیا ہے یا قوم سے؟ یہ وہ ازلی اور ابدی حقیقت بھی ہوسکتی ہے جو زمان اور مکان سے ماوراء ہو۔ مگر دنیاوی ڈسپلن میں یہ بحث چلتی رہے گی کہ فرد یا قوم کو عروج کیوں ملتا ہے؟ زوال سے دوچار وہ کیونکر ہوتے ہیں؟ خود احتسابی کیونکر ضروری ہے فرد کے لیے بھی اور قوم کے لیے بھی۔ مادی اور الوہی ڈسپلن تقاضا کرتے ہیں کہ رک کر خود کا جائزہ لیا جائے۔ جُز کا بھی
مزید پڑھیے








اہم خبریں