Common frontend top

ناصرخان


ہائبرڈ پلس سے زرداری پلس تک!

منگل 12 مارچ 2024ء
ناصر خان
آصف زرداری کی جیت اور مستقبل کے امکانات پر آگے چل کر بات کرتے ہیں ۔ذرا ایک نظر پیچھے پلٹ کر اس سسٹم کو دیکھ لیں جس نے2018ء میں عمران-باجوہ نسبت تناسب سے جنم لیا۔اُسے ہمارے اور غیر۔۔ہر قسم کے پنڈتوں نے ہائبرڈ سیاسی نظام کا نام دیا۔ہائبرڈ گاڑی بھی ہوتی ہے اور پولٹر ی بھی۔ہماری جمہوریت اگر ہے تو ہائبرڈ ہی سہی۔ہم تم ہوں گے بادل ہو گا۔۔رقص میں سارا جنگل ہو گا۔2018ء سے یا2014ء سے رقص میں سارا جنگل ہے۔عمران پاپولر تھے۔۔باجوہ اُن کی اوروہ باجوہ کی سنتے تھے۔باقی کسر رہ جاتی تو فیض صاحب کا فیض
مزید پڑھیے


یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہوجائے!

پیر 19 فروری 2024ء
ناصر خان
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہوجائے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر دھوم ہے کمشنر راولپنڈی ۔۔ اُن کے الیکشن کو ہلا دینے والے انکشافات کی۔ غور سے سنیں ۔۔۔ سمجھیں، اُن کا ضمیر کیسے اور کیونکر جاگا؟ وہ کس پر الزام لگا رہے ہیں اور کس پر نہیں؟ پنڈت کہتے ہیں الیکشن دوائی میں صرف اجوائن اور ادرک ہی مکس کرنا تھا۔ جونیئرز نے اپنے ہی طور پر اس میں تھوڑا سا سنکھیا بھی ملا دیا۔ دوائی کے اثرات کا نسبت تناسب بگڑ گیا۔ جو پراڈکٹ تیار ہوئی اس نے غریب اور یتیم جمہوریت کو وینٹی
مزید پڑھیے


کیوں ؟ کب؟ اور کیسے؟

جمعرات 15 فروری 2024ء
ناصر خان
ووٹ کو عزت دو ۔۔ مسلم لیگ نون کا نعرہ تھا جب باجوہ اور عمران کا رومانس ختم ہوا ۔، عمران گیا تو یہ نعرہ بھی مرگیا۔ مریم نواز کے دو اتالیق ہوا کرتے تھے۔ عرفان صدیقی صاحب اور کامریڈ پرویز رشید ۔ پھر اپوزیشن کے دنوں میں مریم اورنگ زیب ان کی غیر علانیہ مشیر بن گئیں۔ الیکشن 2024ء سے پہلے جب چھوٹی مریم نے صوبائی اسمبلی کی نشست چاہی تو سب نظریں مریم نواز کی طرف اٹھ گئیں کہ مریم نواز چیف منسٹری کے لیے پر تول رہی ہیں۔ ماضی میں جنرل مشرف سے لے کر ہر قسم
مزید پڑھیے


الیکشن2024 کے بعد؟

جمعرات 08 فروری 2024ء
ناصر خان
ایک سردار جی میں کمال خوبی تھی مگر اس سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے وہ غضب کے بلا نوش تھے۔ایک گو نہ بے خودی میں دن رات مست رہتے۔پیدا کرنے والے نے انہیں آنکھیں تو نہ دیں تھیں مگر سونگھنے کی حس باکمال تھی۔گلاس میں انگور کی بیٹی کسی بھی قسم یا برانڈ کی ہو،سونگھ کر بتا دتیے تھے کہ کونسی ہے؟کیسے چڑھتی ہے کیسے اترتی ہے۔آرٹ فلموںکے خوبصورت اداکار منوج باچپائی ایک پروگرام میں انوپم کھیر کو بتا رہے تھے کہ ہم اتنے غریب تھے کہ ہمیں برانڈ والی بوتل کی سمجھ ہی نہیں آتی تھی۔بات ہو رہی
مزید پڑھیے


اس درد کی دنیا سے گزر کیوں نہیں جاتے؟

اتوار 04 فروری 2024ء
ناصر خان
شب وروز کے جھمگھٹوں میںیہ بھول گیا کہ یہ منیر ہیں یا جالب مگر شدت سے یہ شعربار بار یاد آرہا ہے:بگڑے ہوئے حالات سنور کیوں نہیں جاتے؟شاعر سے معذرت کے ساتھ ،ہم لوگ بھی کیا لوگ ہیں،مر کیوں نہیں جاتے؟۔اقبال کہتے تھے کہ جُدا ہو دیںسیاست سے،تو رہ جاتی ہے چنگیزی۔مگر اس سے پہلے اٹلی (فلورنس)کا میکائولی کہتا تھا کہ سیاست کا مذہب یا اخلاق سے کیا تعلق ؟دنیا سکڑتی سکڑتی گائوں اور محلہ بن گئی۔سب کی سب کو خبر ہے۔جمہوریت جہاں جہاں ہے،اُن میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم ؟اس پر بات پھر کبھی۔جہاں جہاں جمہوریت
مزید پڑھیے



ایک ڈاکٹرائن سے دوسری ڈاکٹرائن تک !

پیر 29 جنوری 2024ء
ناصر خان
جب جنرل باجوہ آرمی چیف تھے تو ڈی جی آئی ایس پی آر میڈیا کے روبرو آ کر بتایا کرتے تھے کہ جنرل باجوہ کا اندازِ نظر اور اندازِ فکر کیا ہے۔اِسے وہ باجوہ ڈاکٹرائن کہتے تھے ۔جب میڈیا اور سول سوسائٹی نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا آئین اس کا مینڈٹ دیتا ہے تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت کی کہ جنرل صاحب کا ویژن برائے سکیورٹی آف پاکستان ہے۔خطے کے متعلق ہے۔پاکستان کے امریکہ اور چین سے تعلقات بارے ہے۔افغانستان اور بھارت کے علاوہ کشمیر پر اُن کی اور اُن کے ادارے کی حکمت عملی
مزید پڑھیے


میں خیال ہوں کسی اور کا

منگل 26 دسمبر 2023ء
ناصر خان
دل تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر صاحب کے دورہ امریکہ کی کیمسٹری اور فزکس پر کچھ بات کرتا یا پھر میرے سرہانے پڑی اوریانا فلاشی کی کتاب ’’تاریخ سے مکالمہ‘‘ پر لکھتا مگر نہ جانے کیوں ایک مستقل یاسیت نے غلبہ پا لیا۔ اس دنیا پر کون حکومت کرتا ہے؟ کیسے حکومت کرتا ہے اور کیونکر حکومت کر رہا ہے۔ تعلق اس کا بھی امریکہ ہی سے ہے مگر کسی اور طرح سے۔ سچ جانیں تو ہزاروں معصوم اور بے گناہ بچوں کے قتل نے طبیعت اداس اور مکدر کر رکھی ہے۔ سنگدل دانشور کہتا ہے ’’ہے
مزید پڑھیے


ناول کے جہاں سے ڈائجسٹ کی دنیا تک

منگل 19 دسمبر 2023ء
ناصر خان
سیاستدانوں کی موجودہ کھیپ نوجوانوں پر نہیں بوڑھوں پر مشتمل ہے۔ نواز شریف ، آصف زرداری ، شہباز اور عمران سبھی ساٹھ سے اوپر یا اس سے بھی پرانے ہیں۔ ان میں سے ہی ایک سے ملاقات ہوئی۔ وہاں موجود ایک دھانسو میڈیا پنڈت کہنے لگے ’’آپ کی گفتگو اور تقریر سن کر ایسے لگتا ہے کہ آپ پچاس یا ساٹھ کی دہائی میں مشہور رسالے حُور اور زیب النسا بہت پڑھتے رہے ہیں۔ سیاستدان مُسکرایا اور کیا لگتا ہے ‘‘؟ میرا خیال ہے آپ نسیم حجازی کو بھی بہت پڑھتے رہے ہیں۔ جیسے آخری چٹان اور تلوار ٹوٹ گئی،
مزید پڑھیے


عقل ،علم اور عشق کا عین!

جمعرات 07 دسمبر 2023ء
ناصر خان
بابا جی سے کسی اِرادت مند نے کہا،سرکار،دنیا بڑی ترقی کر گئی ہے۔جواب بڑا دلچسپ تھا۔کہنے لگے"کیا مرنے یا پیدا ہونے کا طریقہ بدل گیا ہے"؟زندگی کے بنیادی سوال ہمیشہ سے ایک ہی ہیں۔وہ نہ بدلتے ہیں،نہ بدلیں گے۔بس روپ بدل لیتے ہیں۔نئے نئے لبادے اوڑھ لیتے ہیں۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک سوال بھی نہیں بدلے اور انسان کی کیمسٹری بھی۔اللہ کا پیغام بھی وہی ہے۔کائنات میں وقت اور مقام(زمان اور مکان)کی فزکس بھی وہی ہے۔زندگی کیسے بسر ہو؟کہاں بسر ہو؟کسی درویش نے کیا خوب کہا،طالب اللہ مذکر ہوتا ہے۔۔طالب دنیا مؤنث۔پوچھا گیا کہ دونوں کا طلب کرنے والا؟باکمال جواب تھا"وہ
مزید پڑھیے


مسلمان اُمت اور وا شنگٹن!

اتوار 26 نومبر 2023ء
ناصر خان
مال روڈ پر بڑی بڑی عالیشان سرکاری عمارات کے پہلو میں۔۔گورنر ہائوس کے سامنے ایک فائیو سٹار ہوٹل سے کچھ فاصلے پر ایک عمارت ہے،وہ بتاتی ہے کہ نظریۂ پاکستان کیا ہے۔ مجھے35سال ہو گئے۔۔ میں اکثر اس عمارت کے پاس سے گزرتا ہوں مگر مجھے دعوتی کارڈز کے باوجود یہ جاننے کی ہمت کبھی نہیں ہوئی کہ نظریۂ پاکستان کیا ہے۔اردو میں لکھی ہوئی درسی کتب پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے ایک ہی طرح کا نظریۂ پاکستان پیش کرتی ہیں۔پاکستان کا تصور علامہ اقبال نے پیش کیا،اِس تصورکو عملی تعبیر قائد اعظم محمد علی جناح نے دی۔محمد بن
مزید پڑھیے








اہم خبریں