Common frontend top

ڈاکٹر صائمہ اسما


انتخابات کے بعد


پاکستان اپنے آئین اور بانیانِ قوم کے وژن کے مطابق ایک جمہوریہ ہے ۔ جمہوریت اگر عوامی شعور کا نام ہے تو بدقسمتی سے جمہوریت پاکستان کو زیادہ راس نہیں آتی۔جیسے ریشم کا کیڑا اپنے گرد اپنا ریشم لپیٹ لپیٹ کر اندر مر جاتا ہے ویسے ہی جمہوریت کے نام پہ عوامی شعور کچھ جڑ پکڑنے لگتاہے تو اس کایہی جرم اس کی سانس روک دینے کے لیے کافی ہوتا ہے۔پچھلے پینتیس سال کی تاریخ تو واضح طور پہ بتاتی ہے کہ جب جب انتخابات کے تسلسل کے نتیجے میں عوامی شعور بیدار ہونے لگتا ہے تو
پیر 12 فروری 2024ء مزید پڑھیے

تم بھی ٹوٹ جاؤ گے!

جمعه 24 نومبر 2023ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
ظلم پھر ظلم ہے، ایک دن اسے ختم ہونا ہی ہوتا ہے۔جتنے دن گزریں گے اتنا ہی جنگ بندی کا دن قریب آئے گا۔زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ یہی امریکہ جو اس وقت اسرائیل کا پشت پناہ بنا کھڑا ہے ،یہ ٹِن اور ٹنگسٹن ہتھیانے کے لیے ویت نام میں گھس آیا تھا۔اسکے مقابل ویت کونگز نے اپنے دفاع کی پوری جنگ سرنگوں میں لڑی اور دشمن کو ذلت آمیز شکست دے کر بھاگنے پر مجبور کیا۔پچیس سال کی جنگ کے بعدامریکی وہاں سیدم دبا کر راتوں رات امریکی ایمبیسی کی چھت سے ہیلی کوپٹروں پربھاگے۔وہ سرنگیں ایسی
مزید پڑھیے


یرغمالی مصافحہ اور بہادری

هفته 28 اکتوبر 2023ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
حماس نے کچھ یرغمالیوں کو رہا کیا۔ پچاسی سالہ خاتون نے حماس کے ‘‘دہشت گرد’’ سے خود بڑھ کر مصافحہ کیا،جس کی تصاویر دنیا بھر میں اخبارات نے نمایاں شائع کیں۔ سکائے نیوز کے مبصرین اس مصافحہ کوخاتون کی ‘‘بہادری ‘‘بتا رہے تھے،اس کی اچھی ذہنی جسمانی حالت کو ’’خود کو سنبھالنے میں کامیاب رہنے‘‘سے تعبیر کررہے تھے۔ خاتون نے رہائی کے بعدحماس کے لیے اچھے الفاظ کہے تھے مگر ان کا کوئی تذکرہ نہ ہوا۔ یہاں تک کہ میزبان کو خود سوال کرنا پڑا۔ جوابا ًمبصرین کی حالت دیکھنے والی تھی۔وہ سی این این کامارک ہل نہیں
مزید پڑھیے


قلم،بندوق،ترازو

اتوار 30 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
مانا کہ سچ کا قتل ہؤاہے۔مگرکیا یہ اصل سانحہ ہے؟ سچ کے قتل کی تاریخ تو اتنی ہی پرانی ہے جتنی خود انسانیت کی کہانی،جس کے ہر موڑ پہ ایک سقراط زہر کا پیالہ لبوں سے لگائے کھڑا ہے۔آج ہؤا تو کیا نیا ہؤا؟اور کیا سچ کہنے والے کے قتل سے آج تک سچ قتل ہوسکا؟ مانا کہ یہ آزادیِ اظہار کی موت ہے۔مگرلامتناہی زمانوں میں کون سا دورتھا جب طاقت اور اختیارکے آگے سوال کرنا انسان کا حق مانا جاتا تھا۔وہ کام جس کا سب سے اوپر والا رتبہ پیغمبروں کی جدوجہد سے عبارت ہے اور جس کو پیغمبر اسلام
مزید پڑھیے


کیا تیسری جنس ایک حقیقت ہے؟…(3)

هفته 10  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی جبکہ یہ ایکٹ صریحاً آئین سے متصادم ہے،بلکہ اصولی اور تکنیکی طور پرٹرانس جینڈر کا نام ہی آئین سے متصادم ہے۔نون لیگ کی حکومت میں پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے یہ بل پیش کیااور سارے ہاؤس نے منظور کیا۔اس ایکٹ میں ٹرانس جینڈر کی تعریف میں تین اقسام درج ہیں:۱)انٹر سیکس یا ہیجڑا (جسمانی طور پہ)،۲)یونک(حادثاتی یا رضاکارانہ نامرد)اور۳)ٹرانس جینڈر یاخواجہ سرا کوئی بھی ایسا شخص جس کی صنفی شناخت یا صنفی اظہارمعاشرتی اقداراورکلچر کی توقعات کے برعکس ہو، اس بنا پر کہ
مزید پڑھیے



کیا تیسری جنس ایک حقیقت ہے؟……(2)

جمعرات 08  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
یہ ٹرانس جینڈر یا خواجہ سرا وہی حضرت مخنث ہیں جو بقول اکبر ’’نہ ہییوں میں نہ شییوں میں‘‘ ،فرق یہ کہ ہوتے مرد ہیں مگر عورتوں کی سی چال ڈھال اپناتے ہیں ، یا عورت ہیں مگر مردانہ پن اختیار کیے ہوئے۔نتیجہ یہ کہ جنسی تعلق کے لیے اپنی ہی صنف کی طرف راغب ہوتے ہیں۔اس کی وجہ کوئی جسمانی کمی نہیں بلکہ یہ امریکی نفسیات دانوں کے نزدیک جینڈر ڈس فوریایعنی صنفی شناخت کی خرابی پر مبنی رویہ ہے،ایک ایسی نفسیاتی بیماری جس میں متاثرہ شخص خود کواپنی پیدائشی جنس کے الٹ جنس میں محسوس کرتا ہے اور
مزید پڑھیے


کیا تیسری جنس ایک حقیقت ہے؟

منگل 06  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
قرآن کریم میں اللہ فرماتے ہیں ، ہم نے تمہاری جنس میں باہم جوڑے بنادیے تاکہ تمہاری نسل زمین میں پھیلے (الشوریٰ)،اور اس جوڑے بنانے کوکئی جگہ اپنی نشانی کے طور پر ذکر کیاکیونکہ اس کے ذریعے خدا نے انسان اور دیگر مخلوقات کی زمین میں بقا کا بندوبست کیا ہے۔پھر انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہے تو اسے اس تعلق کے لیے نکاح کا پابند کیا ہے تاکہ نئے آنے والے انسان کو محفوظ اور محبت بھرے ماحول کی ضمانت ملے۔قرآن یہ بھی بتاتا ہے کہ خدا نے دو اصناف نر اور مادہ بنائیں (واللیل)یہ بھی بتایا کہ لڑکے اور
مزید پڑھیے


ریاستِ مدینہ دین ہے یا سیاست؟

هفته 06  اگست 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
شمسی تقویم کے مقابل قمری تقویم میں تحرک ہے،زندگی ہے، اسی کی برکت ہے کہ ہمارا یوم آزادی کبھی رمضان المبارک سے ہم آہنگ ہوجاتا ہے، کبھی ذی الحج سے،کبھی ربیع الاول سے تو کبھی محرم الحرام سے۔دو نسبتیں مل جاتی ہیں تو سوچ کے ہزاروں نئے در وا کردیتی ہیں۔آزادوطن کے پچھہتر برس بعدجس ریاستِ مدینہ کا ہمارے ہاں چرچا ہے،امام حسینؓ اسی ریاست مدینہ کی روح کوبرقرار رکھنے کے لیے اٹھے تھے۔یہ ریاست وہ تھی جس کے لیے نبیِﷺ مہربان نے تیرہ برس تیاری کی تھی، حرم کا صحن،مکہ کی گلیاں،کوہِ صفا،شعب ابی طالب کے پتھر، طائف کے
مزید پڑھیے


جو لفظ کہ غالب مری ’’تقریر‘‘ میں آوے

بدھ 20 جولائی 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
کہنے کو بیس نشستیں تھیں مگر بیس قسم کے تجزیے دے گئیں، بلکہ آنے والے قومی انتخابات کے لیے امکانات و خدشات کے بہت سے در وا کر گئیں۔جیت کی خوشیاں بھی ہیں اور ناکامی کا اعتراف بھی، مگر شاید یہاں فتح اور شکست کو کسی اور زاویے سے دیکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ جن کی سیٹیں تھیں انہیں مل گئیں،اس میں حیران ہونے یا جشن منانے کی کیا بات ہے!دوسری طرف مریم نواز صاحبہ نے جس قدر پھرتی اور اطمینان سے شکست کو تسلیم کیا اس پہ حیرت ہے۔کیا ہمارا سیاسی کلچر اتنا ہی مہذب
مزید پڑھیے


تیری الفت نے محبت مری عادت کردی

اتوار 10 جولائی 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
متبسم لبوں اور مہربان آنکھوں والا وہ شفیق چہرہ بھولنے والی چیز نہیں ہے! میں نے اس چہرے کو ٹی وی پر دیکھا تھا یا اخبار میں، بس اتنا پتہ تھا کہ ادب کی دنیا میں یہ میرے عہد کا سب سے قدآور نام ہے۔نئے ہزاریے کا پہلا سال تھا۔ایم اے کے کورس کا سب سے مشکل پرچہ تھا مگر ذہن بغاوت پر آمادہ تھا۔ شماریاتی تحقیق کی کتاب سامنے کھلی تھی مگر قلم سے افسانہ برآمد ہورہا تھا۔ تخلیق کی حرکیات بھی عجیب ہیں ،کیسا باغیانہ مزاج رکھتی ہیں۔آپ لاکھ آنکھیں چرائیں،وفورِ تخلیق کے آگے ہتھیار ڈالتے ہی بنتی ہے۔امتحانات
مزید پڑھیے








اہم خبریں