Common frontend top

عدنان عادل


خودمختار پاکستان؟


آج ہماری قوم کے سامنے ایک ہی بڑا سوال ہے۔ کیا پاکستان کو ایک آزاد‘ خود مختار ملک بننا ہے یا امریکہ کی نوآبادیات (کالونی)؟ قوم کو آئندہ دنوں میں یہ فیصلہ کرنا ہے۔ باقی باتیں ثانوی حیثیت کی حامل ہیں۔سات مارچ کو امریکی حکومت نے ہمارے واشنگٹن میں مقیم سفیر کو باقاعدہ رسمی طور پرواضح پیغام دیا کہ عمران خان کو وزارتِ عظمی سے نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کے لیے اچھے نتائج نہیں ہوں گے اور اگر اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو دونوں ملکوں کے درمیان مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ دھمکی پر مبنی سندیسہ
اتوار 10 اپریل 2022ء مزید پڑھیے

تماشائی کلاس

جمعه 08 اپریل 2022ء
عدنان عادل
پیشہ ور سیاستدانوں‘ نام نہاد الیکٹ ایبلزکا رچایا ہُوا ڈرامہ زورو شور سے جاری ہے۔حسب ِروایت انہوں نے اپنی وفاداریاں ایک بار پھر تبدیل کرلیں ۔ عمران خان کی پارٹی کو وفاق اور پنجاب میں اکثریت سے محروم کردیا۔ پاکستان کی تاریخ کے ابتدائی ایّام سے لے کراب تک روایتی سیاسی طبقہ ان گنت بار یہ عمل دوہرا چکا ہے۔یہ کمال لوگ ہیں۔ طاقتور ریاستی اداروں کے سوا کسی سے پکّی دوستی نہیں کرتے۔اسی طرح انگریز کی تابعداری کرتے تھے۔ اب دنیا کے بڑے چودھری انکل سام کی جانب نظریں لگائے رکھتے ہیں۔ان کا محکم کردار ان کی موقع پرستی
مزید پڑھیے


پارلیمانی نظام کی برکات

بدھ 06 اپریل 2022ء
عدنان عادل
اِن دنوں ہم برطانیہ کے پارلیمانی نظام کی برکات سے مستفید ہورہے ہیں۔ سیاسی اصطبل کھلے ہوئے ہیں۔ یہ نظارہ پہلی بار دیکھنے میں نہیں آرہا۔ انیس سو پچاس کی دہائی میں ہر چھ ماہ ‘سال بعد وزیراعظم بدلتے تھے۔ بعض مسکین مثلاً آئی آئی چندریگر صرف چند ہفتوں کیلئے وزیراعظم ہاؤس کے مہمان ہوئے۔پیشہ ور سیاستدانوں اور سول افسر شاہی کے ہوس ِاقتدار نے نوزائیدہ ملک کو ایک تماشہ بناکر رکھ دیا تھا۔ان بے تحاشا مسائل و مشکلات کی پرواہ نہیںکی جس سے نئی مملکت دوچار تھی۔ مہاجرین کا سیلاب تھا۔ مالی وسائل ناپید تھے۔ بھارت نے دریاؤںکا پانی
مزید پڑھیے


سری لنکا کا معاشی بحران

اتوار 03 اپریل 2022ء
عدنان عادل
بے رحم عالمی سرمایہ داری نظام اور سٹی بازی پر مبنی مالیاتی (فناشل)سرمایہ کاری کس طرح چھوٹے ترقی پذیر ملکوں کو معاشی طور پرتباہ کرکے رکھ دیتے ہیں، اس کی ایک تازہ ترین مثال سری لنکا ہے۔ یہ ملک ایک بڑے جزیرہ اورسوا دو کروڑ آبادی پر مشتمل ہے۔ان دنوں اِس ملک کے پیٹرول پمپوں پر لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں کہ پیٹرول نایاب ہے۔ملک بیشتراوقات اندھیرے میں ڈوبا رہتا ہے۔بجلی دستیاب نہیں۔کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ غریب لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔سری لنکا کا معاشی بحران کم سے کم دو برس سے
مزید پڑھیے


امریکی مداخلت

جمعه 01 اپریل 2022ء
عدنان عادل
مثل ہے۔ منہ کھائے‘ آنکھ شرمائے۔ جب آپ کسی سے مال لیتے ہیں۔ فائدے اُٹھاتے ہیںتو اس کا لحاظ کرنا پڑتا ہے۔ اُسکی بات ماننا ہوتی ہے۔ پاکستان کی ریاست انیس سو پچاس کی دہائی سے آج تک ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے خطیر عطیات و قرضہ جات وصول کرتی آرہی ہے۔ بدلہ میں تابعداری کرتی رہی ۔اب امریکی حکام نے ہمارے واشنگٹن میں تعینات سفیر کو دو ٹوک انداز میں کہہ دیا کہ عمران خان وزیراعظم رہے تو خطرناک نتائج بھگتنا پڑیں گے ۔ یہ کونسی نئی بات ہے۔جو قومیں مانگ مانگ کر کھانے کی عادی ہوں اُن سے
مزید پڑھیے



اپوزیشن کے محرکات

بدھ 30 مارچ 2022ء
عدنان عادل
تحریکِ عدم ا عتماد کے محرکات محض اپوزیشن رہنماؤں کے ذاتی مفادات ہیں۔اس سارے عمل میں نظریہ‘ اصول‘ قومی تعمیر یا عوام کے مفاد کا دُور دُور تک عمل دخل نہیں۔ اخلاقیات اور نصب العین سے عاری ہماری سیاسی تاریخ میں ایک اور افسوس ناک باب کا اضافہ ہونے جارہا ہے۔خواہ تحریک کامیاب ہو یا ناکام۔عملی سیاست کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ ہر طرح کی اخلاقیات سے عاری ہو ۔ فرض کریں کہ مسلم لیگ (ق) کے بعد ایم کیو ایم تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ اس کا
مزید پڑھیے


چو مُکھی

منگل 29 مارچ 2022ء
عدنان عادل
اسلام آباد کے پریڈ گراونڈ میں وزیراعظم عمران خان کے جلسہ میں لاکھوں لوگوںکا پُرجوش مجمع تھا۔ایسا اجتماع جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ہر اعتبار سے کپتان کی سیاسی طاقت ‘ مقبولیتِ عام کا بھرپور اظہار تھا۔ لیکن پاکستان میں اقتدار کے کھیل میں عوامی مقبولیت سب کچھ نہیں۔ اپنے وقت کے اعتبار سے بے نظیر بھٹو کے جلسے عظیم الشان ہوا کرتے تھے۔ انہیں کتنی مشکل سے کٹی پھٹی حکومت ملی ۔ انہیں دومرتبہ اقتدار سے محروم کیا گیا۔ذوالفقار علی بھٹو بہت مقبول تھے۔ انہیں پھانسی چڑھا دیا گیا۔ ہمارا ایک نیم جمہوری ملک ہے۔اس کی عملی
مزید پڑھیے


گدڑی کا لعل

اتوار 27 مارچ 2022ء
عدنان عادل
اُنیس سو اسّی کی دہائی کے اواخر کی بات ہے۔ اردو زبان و ادب کے معروف نقاد اور محقق مظفر علی سیدّسے میری نیاز مندی تھی۔ عمر میں وہ مجھ سے خاصے بڑے تھے ۔ میرے غیررسمی استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ایک دن ہم دونوں لاہور کے مشہور زمانہ پاک ٹی ہاؤس میں دوستوں سے گپ شپ کرنے کے بعد مال روڈ پردیال سنگھ مینشن میںواقع ایک ریسٹورنٹ میں جا بیٹھے۔ اکثر ایسا ہوتا تھا کہ جب رات دس بجے ٹی ہاؤس بند ہوجاتا تھا تو وہ لوگ جن کی محفل آرائی سے تسلی نہیں ہوتی تھی کسی اورٹھکانے پر
مزید پڑھیے


بے بنیادسازشی نظریات

جمعه 25 مارچ 2022ء
عدنان عادل
پاکستان میں مقتدرہ کی سیاسی طاقت کو بلاوجہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ریاستی ادارے نہ ہوئے کوئی آسمانی طاقت ہوگئے کہ وہ جو چاہیں کرگزریں۔ ہر چیز ان کے کنٹرول میں ہے۔ بہت ہی فضول ‘ بے بنیاد بات ہے کہ وہ سیاسی جماعتو ں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ عدلیہ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اِن دنوں کہا جارہا ہے کہ ادارے نیوٹرل یعنی ’غیر جانبدار‘ ہوگئے ہیں۔ اقتدار کی کشمکش میں نہ وہ حکومت کی مدد کررہے ہیں نہ اپوزیشن کی۔وہ تو پہلے بھی غیرجانبدار ہی تھے۔ یہ کونسی نئی بات ہے۔ اپوزیشن قائدین غلط طور پر
مزید پڑھیے


ہمارے طبقات

بدھ 23 مارچ 2022ء
عدنان عادل
پاکستان میں متوسط طبقہ کی بہت ڈھیلی ڈھالی تعریف کی جاتی ہے۔ ہر وہ شخص جو غریب نہیں اسے متوسط طبقہ ‘ مڈل کلاس میں شامل کرلیا جاتا ہے۔ یہ حد بندی درست نہیں۔حقیقی متوسط طبقہ کا مطلب ہے خوشحال لوگوں کا گروہ جس کے پاس بنیادی ضروریات پوری کرنے کے بعد خاصا فاضل سرمایہ بچ جاتا ہو۔ جو کھانے پینے‘ لباس‘ سواری‘ تعلیم‘ علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ تفریح‘ سیاحت‘ثقافتی سرگرمیوںپر اخراجات کرنے کی استطاعت رکھتا ہو‘ جائیداد اور بینک بیلنس کا مالک ہو۔پاکستان کے موجودہ حالات میں ایک خاندان جس کی اوسط آمدن پانچ لاکھ روپے سے زیادہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں