Common frontend top

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد


مسلمان کی تعریف اور ختمِ نبوت کے منکرین کی آئینی حیثیت


1953ء میں فیڈرل کورٹ کے چیف جسٹس محمد منیر نے انکوائری کمیشن رپورٹ میں لکھا تھا کہ علمائے کرام مسلمان کی تعریف پر ہی متفق نہیں ہیں۔ یہ دعوی غلط بھی تھا اور مغالطہ انگیز بھی، لیکن یہ جملہ کچھ یوں چل گیا کہ اسے اٹھانے والوں میں کسی کو کمیشن رپورٹ پڑھ کر اس دعوے کی صداقت جانچنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی، حالانکہ رپورٹ پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ جسٹس منیر نے غلط بیانی کی تھی کیونکہ ایک ہی حقیقت کو مختلف الفاظ میں بیان کرنے کو تعریف کا اختلاف نہیں کہا جاسکتا۔ بہرحال جسٹس منیر کا
جمعرات 07  ستمبر 2023ء مزید پڑھیے

ظلم و عدوان کے خلاف امریکا کا جہاد یا سپرپاورز کا ایڈونچر؟

بدھ 06  ستمبر 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
2001ء میں غامدی صاحب نے فرمایا تھا کہ افغانستان پر امریکی حملہ دہشت گردی نہیں تھا۔ ارتقا کے منازل طے کرنے کے بعد 2019ء میں غامدی صاحب نے اسے ظلم و عدوان کے خلاف جہاد کی مثال قرار دیا! مزید دو سال بعد امریکا کو بے آبرو ہو کر نکلنا پڑا، تو آپ اسے سپرپاور کا ایڈونچر کہنے لگے! سردست ہم یہ نہیں پوچھیں گے کہ کیا اسلامی شریعت کی رو سے جہاد ایک عبادت ہے یا نہیں؟ ہم اس وقت اس موضوع کے مذہبی، عقائدی، اصولی یا فکری مباحث میں بھی جانا نہیں چاہتے؛ بلکہ صرف یہ دکھانا چاہتے ہیں
مزید پڑھیے


غامدی صاحب کا اصول "قطعی الدلالہ"

جمعرات 31  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
غامدی صاحب بڑے شدّ و مدّ کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ قرآن پورے کا پورا قطعی الدلالہ ہے، یعنی اس کا ایک ہی مفہوم ہے اور اس کا کوئی دوسرا مفہوم نہیں ہوسکتا۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اگر پورے قرآن کو قطعی الدلالہ نہ مانا جائے تو وہ میزان اور فرقان باقی نہیں رہتا۔ ان کے متبعین آگے بڑھ کر یہ بھی قرار دیتے ہیں کہ اس صورت میں قرآن کو کتابِ ہدایت ہی نہیں مانا جارہا اور یہ کہ ایسا کہنے والے بدترین الحاد کرتے ہیں ! ایسا نہیں ہے ! خود غامدی صاحب مانتے
مزید پڑھیے


18ویں ترمیم کے بعد صدر کی حیثیت محض نمائشی نہیں

بدھ 30  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
قانونِ حکومتِ ہند 1935ء میں گورنر جنرل کو وائسرائے کی حیثیت سے بہت سارے اختیارات دیے گئے تھے اور وزیر اعظم اور کابینہ کو اس کے ماتحت کی حیثیت حاصل تھی۔ یہی قانون پاکستان کے عبوری آئین کی حیثیت سے نافذ ہوا لیکن قانونِ آزادیِ ہند 1947ء نے گورنر جنرل کے "مرضی کے اختیارات"ختم کردیے۔ 1956ء کے آئین نے گورنر جنرل کی جگہ صدر کا عہدہ تخلیق کیا اور کابینہ کو صدر کے سامنے جواب دہ کردیا، یہاں تک کہ وزیرِ اعظم کا تقرر بھی صدر کی مرضی پر منحصر ہوگیا اور یہ فیصلہ صدر ہی کرتا
مزید پڑھیے


عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار صدر کے پاس ہے

جمعرات 24  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
9اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کی جاچکی ہے۔آئین کی دفعہ 224 (2) کا کہنا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں انتخابات کا انعقاد 90 دن کے اندر کرانا لازم ہے۔الیکشن کمیشن نے انتخابات سے قبل تازہ مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا انتخابات کیلیے تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے؟ الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 57 میں کہا گیا تھا کہ صدرِ مملکت الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ مقرر کرے گا۔ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے اس سال جون میں اس
مزید پڑھیے



بل پر صدر کے دستخط کے متعلق آئینی دفعات

بدھ 23  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
19 اگست کو ملک کے تقریباً تمام چینلوں نے خبر دی کہ صدرِ مملکت نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے ترمیمی بلوں پر دستخط کردیے ہیں اور یہ بل اب قانون بن گئے ہیں۔ اگلے دن 20 اگست کو یہی خبر تقریباً تمام اخبارات نے شائع کی۔ اسی دن دوپہر کو صدرِ مملکت نے ٹویٹ میںحلفاً کہا کہ انھوں نے ان بلوں پر دستخط نہیں کیے۔ ملک میں پہلے سے موجود آئینی و قانونی بحران میں یہ اب تک کا سنگین ترین موڑ ہے جس کے مختلف پہلوؤں پر ملک بھر میں مباحثہ جاری ہے۔ میں یہاں صرف
مزید پڑھیے


یہ سرکاری جامعہ ہے یا ذاتی جاگیر؟

جمعرات 17  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
دوست مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ جو کانفرنس آج (17 اگست) کو ہونی تھی وہ کیوں ملتوی ہوئی؟یہ سوال شریعہ اکیڈمی سے پوچھنے کا ہے۔ 21 جولائی کو میں آفس سے گھر روانہ ہوا تو حسبِ عادت موبائل سائلنٹ موڈ پہ کرلیا۔ ایک جگہ پانی خریدنے کیلیے رکا اور موبائل دیکھا تو معلوم ہوا کہ ڈائریکٹر جنرل شریعہ اکیڈمی کے آفس کی نگران محترمہ ڈاکٹر فرخندہ ضیاء کی جانب سے 3 دفعہ کال مس ہوچکی ہے اور جلد رابطے کیلیے 1 صوتی پیغام بھی آچکا ہے۔ مجھے حیرت ہوئی کیونکہ پچھلے 2 سال میں تو محترمہ کی
مزید پڑھیے


"قومی اقلیتی کمیشن بل" پر جمعیت علمائے اسلام کا موقف؟

بدھ 16  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
پارلیمان میں آخری دنوں میں قانون سازی کے بہت سارے مسودات (بل) پیش کیے گئے۔ ان میں بعض ایسے تھے جنھیں قومی اسمبلی سے تو منظور کرالیا گیا لیکن سینیٹ سے منظور نہیں کروایا جاسکا؛کچھ کو سینیٹ میں پیش کرنے کے بعد واپس لے لیا گیا؛ بعض میں سینیٹ نے کچھ ترامیم کیں تو انھیں پھر سے قومی اسمبلی سے منظور کرانا پڑا؛ اور چند ایک ایسے تھے جنھیں سینیٹ میں پیش ہی نہیں کیا جاسکا۔ یوں قومی اسمبلی تو بالکل ہی ربڑ سٹیمپ ثابت ہوگئی، لیکن سینیٹ نے کسی نہ کسی حد تک اپنا کردار ادا کیا۔ جن بلوں کو
مزید پڑھیے


دھڑا دھڑ قانون سازی!

جمعرات 10  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
قانون سازی ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ قانون ایک دو یا چند افراد کیلئے نہیں بلکہ عمومی طور پر معاشرے کے سب افراد کیلئے بنایا جاتا ہے؛ ایک دو دن کیلئے نہیں، بلکہ مستقل نفاذ کیلئے ہوتا ہے؛ قانون نصیحتیں نہیں کرتا، بلکہ ایسے احکام دیتا ہے جن کی پابندی ضروری ہوتی ہے؛قانون میں تبدیلی کیلئے اتنی ہی محنت کی ضرورت ہوتی ہے جتنی قانون بنانے کیلئے درکار ہوتی ہے اور بعض اوقات قانون بناتے وقت کی گئی غلطی ایسی ہوتی ہے کہ اس کی اصلاح بعد میں بہت مشکل ہوجاتی ہے ۔ ہاتھوں سے لگائی گرہوں کو دانتوں سے کھولنا
مزید پڑھیے


آئین کی مقررہ مدت کے اندر انتخابات کا انعقاد لازم

بدھ 09  اگست 2023ء
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
پاکستان ایک قانونی جدوجہد اور جمہوری طریقے کے ذریعے معرضِ وجود میں آیا ہے۔ 1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مرکزی اسمبلی میں مسلمانوں کی سب نشستیں اور مسلم اکثریتی صوبوں میں اکثر نشستیں حاصل کرکے ثابت کردیا تھا کہ برصغیر کے مسلمان صرف آزادی ہی نہیں، بلکہ مسلم اکثریتی صوبوں پر مشتمل الگ وطن پاکستان بھی چاہتے ہیں۔ انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے بعد ہماری آئین ساز اسمبلی نے پاکستان کے آئین پر طویل مباحثہ کیا تو اس مباحثے کا ایک بنیادی سوال پاکستان پر حقِ حکمرانی کے متعلق تھا۔12 مارچ 1949ء کو آئین ساز
مزید پڑھیے








اہم خبریں