مکرمی! گوادر کے تینوں اطراف سمندر ہونے کے باوجود گوادر میں رہنے والے لوگ اب بھی پیاسے ہیں، جسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹینکر مالکان کے بقایاجات بروقت ادا نہیں کئے گئے ،اور ہر بار ٹینکر مالکان سے جھوٹے وعدے کئے جاتے ہیں۔ انہیں جھوٹے وعدوں کے سبب آج پانچویں دفعہ ٹینکر مالکان احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔ گوادر میں پانی کو میٹھا کرنے کیلئے واٹر پلانٹ مسلسل دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خراب ہوئے اور جن کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے اب ناقابل استعمال ہیں۔ ہماری درخواست ہے کہ وعدوں کی سبب گوادر میں ٹینکر مالکگوادر میں ٹینکر سے پانی سپلائی کرنے کی وجہ سے کروڑوں کی کرپشن کی گئی جس کی مثال ٹینکر مالکان دو، تین مہینے پہلے کی عدم ادائیگی ہے ، جس پر وزیراعلی نے خودٹینکر مالکان کی ادم ادائیگی کیلئے بیس کروڑو روپے کا اعلان کیا تھا جو کہ کرپشن کے نظرہوگئے کیونکہ اگر یہ کروڑوں روپے گوادر کے ٹینکر مالکان کو مل جاتے تو آج ٹینکر ملکان احتجاج کرنے پر مجبور نہ ہوتے اور نہ ہی عوام اپنے بنیادی حقوق سڑکوں پر ہوتے ، اور نہ ہی گوادر کی جو انتظامیہ وہ اس سنجیدہ مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں،اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لینے کی وجہ سے یہ مسئلہ باربار وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اس مسئلے کو فوری حل کرنے کیلئے گواد ر کے مقامی انتظامیہ ،صوبائی گورنمنٹ اور وفاقی گورنمنٹ کو مل کر اس مسئلے کیلئے ایک ہونا ہوگا۔ہنگامی بنیادوں پر چیف جسٹس آف پاکستان اس مسئلہ کا نوٹس لیں، کیونکہ ضلع گوادر میں جتنے بھی شہر اور گائوں ہیں ،ان سب شہروں اور گائوں میں پانی نہ ہونے کے برابر ہے ۔اگر اس مسئلہ کی طرف فوری توجہ نہ دی گئی تو بلوچستان کیلئے ایک سنگین مسئلہ ابھر کر سامنے آئے گا۔ (امدادالرحمن،گوادر)