Common frontend top

احسان الرحمٰن


’’احتیاط لازم رہے ۔۔۔‘‘


نومبر 2019کی بات ہے ،اسلام آباد کی شہ رگ کشمیر ہائی وے ٹریفک کے لئے بند تھی مولانا فضل الرحمٰن کے عقیدت مندوں نے ڈیرے ڈالررکھے تھے ،گھنے درختوں کے نیچے جمعیت علمائے اسلام کے سادہ مزاج باشرع کارکنوں کا ٹھکانہ تھا۔ملک بھر سے جمعیت کے کارکن اپنے قائد کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے یہاں آئے تھے اسی شاہرا ہ پر ایک پیدل برج کو اسٹیج بنا لیا گیا تھا ۔مولانا فضل الرحمٰن اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے قائد اس اسٹیج سے حکومت ِوقت کو للکارتے ، خطابت کے جوہر دکھاتے، کارکنوں کا لہو گرماتے ،نوید سناتے کہ
بدھ 17 اپریل 2024ء مزید پڑھیے

’’کون آئے گا اس خرابے میں ۔۔۔ ‘‘

بدھ 03 اپریل 2024ء
احسان الرحمٰن
کوئی دن نہیں جاتا کہ وطن عزیز میں ’’نیا چاند‘‘ نہ چڑھے بلکہ ایک دن میں کئی کئی چاند چڑھا دیئے جاتے ہیں ، سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں جن کے لئے روز ہی وہ چاند چڑھا رہے ہوتے ہیں، اب تو اتنے چاند چڑھے ہوتے ہیں کہ لاہور میں پتنگیں کیا چڑھی ہوتی ہوں گی۔ دیکھنے والے تھک اور سننے والے بھی بیزار ہوچکے ہیں لیکن ان چاند بازوں کسی کو احساس ہی نہیںکہ وطن عزیزکے گرد کس طرح سے گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ،خزانہ خالی ہے ، قرض اور سود سے مشکیں کسی ہوئی ہیں ،توانائی
مزید پڑھیے


’’پاکستان نے کیا بگاڑا ہے ؟‘‘

جمعرات 28 مارچ 2024ء
احسان الرحمٰن
ترکی میں قیام کے دوران قدم قدم پر کوئی نہ کوئی حیرت کدہ میرا منتظر ہوتا تھا، وہاں جگہ جگہ افسوس میں غرق ہونے والے ترکوں کے شاندار ماضی کی نشانیاں دکھائی دیتیں توپ کاپی میوزم سے لے کراستنبول کے گرد کھنچی شہر کی فصیل تک ،انسان مرعوب ہوئے بنا نہیں رہ سکتا لیکن دن بھر کی آوارہ گردی کے بعدمیں جب میری کمر بستر سے لگتی تو خیال آتا کہ کاش سلطنت عثمانیہ ماضی کا کوئی اداس ورق نہ ہوتاتو آج دنیا کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔ سلطنت عثمانیہ کے عروج وزوال کے اسباب پر بڑی بڑی ضخیم
مزید پڑھیے


’’ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے نقش پا‘‘

منگل 19 مارچ 2024ء
احسان الرحمٰن
یہ کراچی کے ان دنوں کی بات ہے جب شہر پرایم کیو ایم کا راج تھا جس کے قائد ٹھنڈے ٹھار لندن کے مہنگے علاقے میں قوم کے غم میں دبلے ہوئے جاتے تھے۔ وہ بے شک کراچی میں نہیں تھے لیکن بھائی کا آرڈر چلتا تھا بھائی نے کہہ دیا دن ہے تو کسی کی مجال نہیں کہ اماوس کی رات کو بھی رات کہہ دے۔ بھائی نے کہہ دیا رات ہے تو سورج سوا نیزے پر آاترے ،روشنی ایسی ہو کہ بندہ بھوسے کے ڈھیر سے بھی سوئی کھوج لے وہ رات ہی کہلائے گی دن نہیں ۔ان
مزید پڑھیے


’’جس شاخ پر آشیانہ ہے اسے توبخش دیں ۔۔۔‘‘

بدھ 13 مارچ 2024ء
احسان الرحمٰن
تبدیلی آگئی ،عام انتخابات اور عام انتخابات کے بعدوزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے مکینوں کا بظاہرپانچ برسوں کے لئے فیصلہ ہو گیا ، شہبازشریف نے دوسری بارمشکل ترین وقت میں قوم کی قیادت سنبھالی ہے او ر آصف علی زرداری بھی دوسری بارصدر مملکت کے عہدے پر فائز ہوگئے اب ملکی قیادت کے سامنے مشکل ترین اہداف ہیں جس میں سب سے بڑا ہدف قرضوں کا وہ پہاڑ ہے جو سر ہونے کا نام نہیں لیتا۔ اب حکومت نے کیا کرنا ہے اور کیا پالیسی اختیار کرنی ہے یہ عیاں ہے ہمارے پاس قرض چکانے کے لئے قرض
مزید پڑھیے



جماعت اسلا می اور ا لیکشن

جمعرات 15 فروری 2024ء
احسان الرحمٰن
دہائیوں پہلے کی بات ہے اچھرہ لاہور کی ایک مجلس میں ایک نوجوان نے ایک ایسے عمر رسیدہ فربہی مائل شخص کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا جو علم و تدبر ، حکمت و بصیرت اور تقویٰ میں اس سے کہیں آگے تھا بلکہ وہ اسے اپنا امیر اور راہ نما بھی مانتا تھا۔ اس کے باوجود نرم لہجے میں اس کا سوال ایسا سخت تھا کہ وہاں موجود افراد چونک اٹھے۔ عجیب عدالت تھی جو مہمان استغاثہ نے میزبان کے گھر پر لگادی۔ مجلس میں موجود افراد کی نظریں اس نوجوان کے بعد میزبان کے چہرے کا طواف کرنے
مزید پڑھیے


’’بلاول صاحب کی نقشے بازیاں‘‘

بدھ 07 فروری 2024ء
احسان الرحمٰن
غیر یقینی کی دھند سے الیکشن کا دن سمجھیں آہی گیا ، سیاسی جماعتوں نت نئے دعووں، وعدوں ،امیدوںاور امکانات کے ساتھ عوام کو رجھانے کی دھواں دھار مہم کے بعد آپ اکھاڑے میں آیاچاہتی ہیںبظاہر تین بڑی جماعتوں میں شیروانی کی کھینچا تانی ہے لیکن درحقیقت دو ہی امیدوار ہیںزیادہ امکان یہی ہے کہ ا س با ر کی شیروانی لاڑکانہ نہیں لاہور والوں کے نصیب میں ہوگی کہ جسے پیا چاہے وہی سہاگن ِلیکن اہم بات یہ ہے کہ عوا م کے نصیب میں کیا ہوگا ؟توانائی سیکٹر میں گردشی قرضے کم کرنے کے لئے آئی ایم ایف
مزید پڑھیے


’’ ضروری تھا ۔۔۔!‘‘

جمعرات 25 جنوری 2024ء
احسان الرحمٰن
فضائی حادثے میں اگست 1988 میںضیاء الحق کے جاں بحق ہونے کے بعد بے نظیر بھٹو کا پہلا دور حکومت تھا،ملک میں طویل عرصے بعد جمہوریت آئی تھی مسند اقتدار پر بھٹو کی وارث بے نظیر بھٹوبراجمان تھیں یہ ان کے اقتدار کا پہلا تجربہ تھا اس لئے وہ پھونک پھونک کرقدم رکھ رہی تھیں ،چیلنجز بہت تھے اور وسائل محدود،قیام پاکستان سے ہی ملکی معاملات پر اسٹیبلشمنٹ کاہمیشہ سے اثررہاہے لیکن ضیاء صاحب کے طویل اقتدار کی وجہ سے ان دنوں اسٹیبلشمنٹ کا اثر بہت زیادہ تھا ۔بے نظیر تنے ہوئے رسے پر چل رہی تھیں
مزید پڑھیے


بلوچستان نیا علاقہ غیر!

بدھ 27 دسمبر 2023ء
احسان الرحمٰن
فون کرنے والے کا لب ولہجہ اس کا تعلق پنجاب کے دور دراز علاقے سے بتارہا تھا ،لہجے میں تلخیاں اور دکھ بول رہے تھے اس نے مجھ سے پوچھا !سر آپ احسان صیب ہی بات کر رہے ہیں ناں ، میں نے اثبات میں جواب دیا تو اس نے پھر پوچھا وہی احسان صیب جو روزنامہ ۹۲ میںکالم لکھتے ہیں ؟جی میں وہی احسان الرحمٰن ہوں فرمایئے ، سرفرماتے تو بڑے لوگ ہیں ہم تو کمی کمین مزدور دیہاڑی دار شودے سے لوگ ہیں ہم تو عرضی لگاتے ہیں ۔۔۔میں نے تیزی سے اس کی بات کاٹی اور کہا’’
مزید پڑھیے


’’پاکستان کی دہائی ‘‘

اتوار 17 دسمبر 2023ء
احسان الرحمٰن
ادھڑی سڑکیں ،آس پاس بے رنگ دیواروں کی عمارتیں ، کہیںکہیں اطراف چھوٹی چھوٹی دکانیں اور چھپڑ ہوٹلوں میں بیٹھے عسرت زدہ جسم جن کے چہروں پر لگی آنکھوں میں اپنے لئے کوئی تاثر تلاش کرنا میرے لئے خاصا مشکل تھا ، سڑک پرٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی اکا دکا ،کاریں اور 125موٹرسائکلیں کبھی ہمیں کراس کرتیں اور کبھی ہم ان سے آگے نکل جاتے ،چٹیل اور دلوں پر ہیبت طاری کردینے والے پہاڑوں کا سلسلہ شرو ع ہوا توجی گھبرانے لگا کہ جانے کب کس موڑ پر بندوق بردار کھڑے مل جائیں ،جس کا امکان کم تھاکہ پہاڑوں
مزید پڑھیے








اہم خبریں