Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


اقبال جہاں میں ایک ہی ہے!


کئی دہائیوں سے جاری و ساری ادبی تگ و دَو، علمی کھُدبُد، تقریباً پورے اُردو ادب کے عمیق، دقیق، رحیق مطالعے اور دنیا بھر میں ادب کے معاشروں پر اثرات کے سرسری مشاہدے کے بعد جو ہمارا من پسند، حتمی اور قابلِ فخر ادبی عقیدہ مرتب ہوا ہے، وہ یہی ہے کہ: ہم میر فقیر کے عاشق ہیں ہم غالب والب جانتے ہیں اقبال جہاں میں ایک ہی ہے ہم اُس کو مرشد مانتے ہیں یہ حقیقت ہے کہ اقبال جیسے لوگ، کسی قوم میں پیدا نہیں ہوتے بلکہ ان پہ نظرِ کرم یا احساسِ ترس و ترحم کے پیشِ
اتوار 21 اپریل 2024ء مزید پڑھیے

مکہ کہ ایک شہر ہے عالم میں انتخاب…2

اتوار 14 اپریل 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
عمرہ کی پوری رات حرم میں جاگتے بھاگتے گزارنے کے بعد میرے روم میٹ یہ دونوں سہل پسند نوجوان (حمزہ اولکھ، طلحہ بسرا) تھکن سے اس قدر چُور تھے کہ جب ان کی نئی نویلی دلہنوں نے بھاگم بھاگ ہمارے کمرے میں آ کر بتایا کہ گروپ لیڈر کا ارجنٹ پیغام ہے کہ آپ کی مدینہ سے خریدی گئی چھے بنڈل کھجوریں (جن کی مالیت کوئی ڈیڑھ لاکھ کے قریب بنتی تھی) ہوٹل کی لابی میں پہنچ چکی ہیں، انھیں فی الفور اپنے کمرے میں رکھوا لیں۔ اس وقت یہ دونوں گھبرو کمرے میں خراٹے خراٹے کھیل رہے تھے، اس
مزید پڑھیے


مکہ کہ ایک شہر ہے عالم میں انتخاب

اتوار 07 اپریل 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
میر تقی میر اکبر آباد (آگرہ) میں پیدا ہوئے تھے، دِلّی میںشہرت پائی، یہیں سے اُجڑ کے لکھنو پہنچے تو احساس ہوا: دِلّی کہ ایک شہر تھا عالم میں انتخاب لیکن حالات و حلاوت و حقائق کی روشنی اور تقدیس و تکریم و تحریم کی گہرائی کی بنا پر ہمارے دل سے تسلسل کے ساتھ ہمیشہ ایک ہی آواز آتی رہی کہ: مکہ کہ ایک شہر ہے عالم میں انتخاب کئی ہزار سال قبل یہ شہر عقیدت و مؤدت کی کوکھ سے پھوٹا، تقدس کی فضاؤں میں پھلا پھولا، آج تک محبت و احترام کی خوشبو سے مہک اور چھلک رہا ہے۔ یہ دنیا
مزید پڑھیے


سیاست کی ظرافت

اتوار 31 مارچ 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
سوال تو بنتا ہے کہ شرافت کی ظرافت ہو سکتی ہے، صحافت کی ظرافت ممکن ہے، حتیٰ کہ آفت کی ظرافت کے نمونے بھی ملتے ہیں،تو پھر ایسے میں سیاست کی ظرافت کو بھلا کیا تکلیف ہے؟ ہمارے نزدیک مزاح یا ظرافت کی سب سے آسان تعریف یہ بنتی ہے کہ ’گری پڑی جزئیات کو پلکوں سے اٹھا کے ہونٹوں پہ سجانے کا نام مزاح ہے۔‘ حکیم جی فرماتے ہیں کہ موجودہ الیکشن میں عوام کی نظروں سے گری پڑی ’جزئیات‘ کو پلکوں کے چِمٹے سے اُٹھا کے جس طرح اسمبلی اور میڈیا کے ہونٹوں پر سجایا گیا
مزید پڑھیے


قراردادِ پاکستان کے ہم عصر ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا

هفته 23 مارچ 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اس بات میں رتی برابر شک نہیں کہ لمحۂ موجود میں ’استادا لاساتذہ‘ جیسی بھاری بھرکم ترکیب جس قدر عمدگی اور اعتماد کے ساتھ استادِ محترم جناب پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے، شاید اس وقت کوئی دوسری ایسی علمی، ادبی ہستی صفحۂ قیاس و قرطاس پہ نشان زد کرنا مشکل کام ہے۔ خواجہ صاحب آج بطور پروفیسر امریطس اورینٹل کالج کے جس کمرے میں بیٹھتے ہیں، وہیں ان کو پہلی بار مَیں نے اڑتیس سال پہلے دیکھا تھا، جب 1986ء میں شیخوپورہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے خاندان کی تعلیمی روایات
مزید پڑھیے



قابیل قبیلے

اتوار 17 مارچ 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
جس انسانی تاریخ کا آغاز ہی المیے سے ہوا ہو ، وہاں طرب و جشن کی امید رکھنا بھی فضول ہے۔ بعض لوگ آدمؑ کے زمین پر اترنے کو المیے سے تعبیر کرتے ہیں، حالانکہ وہ انسانیت کا پہلا اور سب سے بڑا اعزاز تھا۔ اسے تو خدا کا نائب بنا کے بھیجا جا رہا تھا، جس کی سہولت کاری کے لیے جمادات، نباتات، دریا، چرند، پرند کی صورت رُوئے زمین پر اتنا بڑامنظرنامہ اُگایا اور لگایا گیا تھا کہ انسانی سوچ جس کا تصور بھی نہیں کر سکتی، شاعرِ مشرق نے اپنی باکمال نظم ’’روحِ ارضی آدم کا استقبال
مزید پڑھیے


حسین احمد شیرازی: ایک زندہ دل شخصیت

اتوار 10 مارچ 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
لاہور جیسے منفرد شہر سے باقاعدہ متعلق ہوئے مجھے تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ خِشت و سنگ سے ترتیب پاتی اس کافر محبوبہ کے ساتھ آنے جانے، پڑھنے پڑھانے، لکھنے لکھانے، پھرنے پھرانے کے حوالے سے بے شمار یادیں، خواہشیں، حسرتیں، مسرتیں وابستہ ہیں۔ یہ ایسا طلسماتی شہر ہے جہاں تعلیم، تدریس، کاروبار، فلم، ڈراما یا کس بھی دیگر مقصد کے لیے آنے والے کو بے نیلِ مرام لوٹتے کم ہی دیکھا گیا ہے۔ 1857ء کے بعد کی دلی میں جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنے کی پاداش میں پھانسی پہ جھول جانے والے مولوی
مزید پڑھیے


کھیل بچوں کا ہوا…

اتوار 03 مارچ 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
بالعموم کہاجاتا ہے کہ:’ہر فنکار کے اندر ایک بچہ موجود ہوتا ہے ۔‘ شادی کے دو ہی سالوں میں ہم نے بچوں کا وہ کوٹا پورا کر لیا جسے عام اصطلاح میں ’خوشحال گھرانا‘ کہا جاتا ہے۔ اسی زمانے میں ابتر ملکی صورتِ حال کے پیشِ نظر ہم نے اس سرکاری سلوگن کا بھی اس طرح مذاق اڑایا تھا کہ : آج کے دور میں دو بچے’’ٹل‘‘ جائیں تو ہیں اچھے! لیکن دو بچوں والا سنگِ میل عبور کرتے ہی فہمائشیں، فرمائشیں، آزمائشیں آنے لگیں کہ شاباش! ہمت نہ ہارنا… لگے رہو مُنا بھائی… گھر بھرا ہی اچھا لگتا ہے
مزید پڑھیے


پچاسی سال کا تارڑ

جمعه 01 مارچ 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
یہ فیصلہ تو بعد میں ہوتا رہے گا کہ اَسّی کی دہائی کا یہ درمیانہ سا ہندسہ ’پچاسی‘ گلاس اور گلاسی کی طرح پچاس کا اسمِ تصغیر ہے یا چوراسی کا بڑا بھائی؟اتنا سب جانتے ہیں کہ یہ مسٹر پچاسی، صدی کی دہلیز سے پندرہ ہاتھ دور کھڑا وہ بے فکر، فگر ہے جو نہ تو نائنٹی نروس کی دہشت میں مبتلا ہے، نہ صدی کی محبت میں دیوانہ وار بھاگ رہا ہے بلکہ اکاسی تا نواسی در آنے والی سی سی کی تکرار میں ’سین‘ کی سرسراہٹ کا مزہ لے رہا ہوتا ہے۔ لالہ بسمل کے بقول: اس کا جو
مزید پڑھیے


سَن 47 سے فارم 47 تک!

اتوار 25 فروری 2024ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
جنوری 2018ء کی بات ہے ۔ اس وقت کی حکومت نے ایک تگڑے پیر صاحب کے دربار کو اوقاف کے تصرف میں لینے کا فیصلہ کیا تو پیرجی نے اپنے زیرِ اثر دو چار ایم پیزکی معیت میں حکومت کو دھمکی لگائی کہ وزیرِ قانون (رانا ثنا اللہ ) اپنے عہدے سے استعفیٰ دے، وگرنہ مَیں ایک ہفتے کے اندر اندر حکومت گرا کے ملک میں شریعت کے نفاذ کا اعلان کرتا ہوں۔ یہ اعلان سنتے ہی پارٹی کے میٹھی لسی لہجے والے لیڈر پیر جی کے ڈیرے پر پہنچے۔ نہ صرف دربار بحالی کا اعلان کیا بلکہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں