اکوڑہ خٹک: خودکش دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت 8 نمازی شہید
نوشہرہ، اسلام آباد، پشاور، لاہور، کوئٹہ، کراچی (نیوز ایجنسیاں،نیٹ نیوز،سپیشل رپورٹر) نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران خود کش دھماکہ کے نتیجہ میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید اورتین پولیس اہلکاروں سمیت 20سے زائد نمازی زخمی ہوگئے ۔کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے اسلئے شہادتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے ۔اطلاعات کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔پولیس کے مطابق دھماکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران ہوا۔ دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامدالحق بھی شدید زخمی ہوئے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے ۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور پولیس کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، پولیس نے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا۔ریسکیو کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد نوشہرہ اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خودکش ہے ، دھماکے میں مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا گیا، واقعہ سے متعلق مزید تحقیقات کررہے ہیں، مختلف علاقوں میں تھریٹس موجود ہیں، جمعہ کیلئے 25 جوان تعینات تھے ۔ پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز کی اداروں نے علاقہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں دو سے تین کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔ تاہم فوری طور پر دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔اکوڑہ خٹک دھماکے کی ابتدائی رپورٹ خیبر پختونخوا حکومت کو موصول ہو گئی جس میں تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا۔ذرائع تحقیقاتی ٹیم کے مطابق دھماکے کا ٹارگٹ مولانا حامد الحق ہی تھے ۔ دھماکے میں 3 پولیس اہلکار کانسٹیبل یاور ضیا بلٹ نمبر 556،کانسٹیبل عطا اﷲ بلٹ نمبر 1077،کانسٹیبل امتیاز احمد ولد سراج ساکن صوابی بھی زخمی ہوئے ہیں جبکہ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا بھی مل گئے ہیں۔جائے وقوع سے فرانزک ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرلئے ہیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی معروف درس گاہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (س )کے سربراہ مولانا حامد الحق کو نشانہ بنائے جانے کی مذموم وجوہات سامنے آگئیں۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خود کش حملہ فتنہ الخوارج اور انکے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے ۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کش حملہ فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے کیا،خود کش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کیا تھا، مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیہ پر انہیں دھمکیاں بھی دی گئی تھی۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق نماز جمعہ کے دوران دھماکہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کے فتنہ الخوارج، انکے پیروکاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے بم دھماکے شدید الفاظ میں مذمت کی، آصف علی زرداری نے مولانا حامد الحق حقانی اور دیگر شہداء کے بلندی درجات اور دھماکے میں زخمی ہونیوالوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعظم نے زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ بزدلانہ اورمذموم کارروائیاں دہشتگردی کیخلاف ہمارے عزم کو پست نہیں کرسکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کندی نے دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکہ اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے ، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا ، صوبہ میں دہشتگردوں کو بسانے والے حکمرانوں سے نجات انتہائی ضروری ہے ۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور ،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی ،چیئرمین سینٹ یوسف رضاگیلانی،ڈپٹی چیئرمین سیدل خان،قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق ،نائب صدر پیپلز پارٹی شیری رحمان ،گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری ،وفاقی وزیر مواصلات و صدر استحکام پاکستان عبدالعلیم خان،وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام،جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد،چیئرمین علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی ،پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ،سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور دیگر شخصیات نے واقعہ کی شدید مذمت کی۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ اور پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ مولانا حامد الحق کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے ، مولانا حامد الحق ایک جید عالم دین تھے اسلام کیلئے بے پناہ خدمات ناقابل فراموش ہیں۔واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم بھی تھے ۔۔ وہ مئی 1968 کو اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں پیدا ہوئے ، مولانا حامد الحق 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے ، والد سمیع الحق کے قتل کے بعد مولانا حامد الحق جے یو آئی س کے سربراہ بنے تھے ،اکوڑہ خٹک مدرسے میں پولیس کے 23 اہل کار ڈیوٹی پر تعینات تھے ۔ مولانا حامد الحق کو 6 پولیس اہل کار سکیورٹی کیلئے فراہم کئے گئے تھے ۔ اکوڑہ خٹک مدرسے کے انٹری گیٹس پر مدرسہ انتظامیہ کی بھی سکیورٹی موجود تھی۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مولانا حامد الحق کی شہادت سمیت دارالعلوم حقانیہ پر دھماکے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ مادر علمی دارالعلوم حقانیہ پر حملے اور برادرم مولانا حامد الحق سمیت شہداء اور زخمیوں کی خبر سے دل رنجیدہ اور زخمی ہے ۔ دارلعلوم حقانیہ اور مولانا حامد الحق پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے ظالموں نے انسانیت ،مسجد ،مدرسے ،جمعہ کے مبارک دن اور ماہ رمضان کی آمد کی حرمت کو پامال کیا ہے ۔ دہشتگردی اور بدامنی معاشرے کیلئے ناسور بن چکی ہے جو قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے ۔ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے دھماکے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھمہ کا افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔ اب مساجد اور مدارس بھی محفوظ نہیں رہے ۔ حکومتی پالیسیوں نے امن وامان تباہ کردیا ہے ۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔جے یو آئی کارکن اور رضا کار ہر قسم کا تعاون کریں۔ کارکن زخمیوں کیلئے زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات دیں۔جامع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے جاری پریس ریلیز کے مطابق شہید مولانا حامد الحق حقانی کی نماز جنازہ آج ہفتہ کو دن11بجے اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی او ر ان کی تدفین مولانا سمیع الحق شہیدؒکے پہلو اور اپنی والدہ کے قدموں میں کی جائے گی۔ جاری تفصیلات کے مطابق نماز جمعہ کے بعد دو بجے مسجد کے دروازے پر دھماکہ ہوا۔دارالعلوم حقانیہ جیسے عظیم دینی وعلمی مرکز جہاں ہزاروں لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں اوراس وقت سالانہ تعطیلات کی بناء پر محدود طلباء تفسیر وحفظ کی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف عمل ہیں اور علاقہ بھر کے سینکڑوں لوگ یہاں نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں۔مولانا حامد الحق حقانی رہائش گاہ کے سامنے والی مسجد کے دروازے سے جب نماز پڑھ کر نکل رہے تھے اس دوران دھماکہ ہوا۔ دھماکہ انتہائی شدید تھا جس کی خوفناک آواز علاقہ بھر میں سنی گئی۔ دریں اثنا دارالعلوم حقانیہ کے مشائخ واساتذہ مہتمم شیخ الحدیث مولانا انوارالحق، مولانا حامد الحق حقانی کے فرزند مولانا عبدالحق ثانی، ان کے بھائی مولانا راشد الحق، مولانا اسامہ سمیع، مولانا خزیمہ سمیع اور چچا زاد بھائی مولانا عرفان الحق، مولانا سلمان الحق، مولانا لقمان الحق، مولانا بلال الحق وغیرہ نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مجرموں کو فوری قرار واقعی سزا دلانے پر زور دیا ہے ۔