بی این پی کا احتجاج، شاہراہیں بلاک ، آج شٹرڈائون کی کال، اختر مینگل کی نظر بندی کا حکم
کوئٹہ (نیوزایجنسیاں ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سرداراختر جان مینگل اور دھرنے کے شرکاء کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کی اپیل پر پارٹی کے ورکروں اور کارکنوں نے صوبے کے مختلف علاقوں میں ٹائر جلاکر قومی شاہراہوں کو بلاک کردیا جس سے ہر قسم کی ٹریفک معطل ہوگئی۔ تھانہ سوناخان اور دیگر علاقوں میں احتجاج کرنے والے پارٹی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور تقریباً 2 درجن کے قریب کارکنوں کوگرفتار کیا گیاہے ۔ سردار اختر مینگل نے ایکس پر پیغام میں کہا ہے مستونگ میں لانگ مارچ کا سیکورٹی فورسز نے محاصرہ کر رکھا ہے ،ممکنہ طور پر ہمارے خلاف آپریشن بھی کیا جائے گا، ہم پرامن ہیں اور پرعزم رہیں گے اگر خون خرابہ یا کسی بھی قسم کی صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی ۔ بلوچستان حکومت نے سربراہ بی این پی اختر مینگل کی نظر بندی کے احکامات جاری کردئیے گئے ۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے اتوار کی صبح اختر مینگل کو ایم پی او آرڈر سے آگاہ کیا گیا، انہوں نے گرفتاری سے انکار کردیا۔ ترجمان کا کہنا تھا اختر مینگل کو پیغام دے دیا ہے کہ کوئٹہ کی طرف بڑھیں گے تو گرفتار کیا جائے گا۔دوسری جانب کوئٹہ میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال ہونے کے بعد دوبارہ بند کردی گئی ہے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین نے لکپاس پر دھرنے کے شرکاء کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے اور پارٹی سربراہ کوگرفتار کرنے کی کوشش کے خلاف آج بلوچستان بھر میں شٹرڈائون ہڑتال کی کال دے دی ۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران ساجد ترین نے کہا حکمران پرامن احتجاج کو روکنے کیلئے تصادم کی فضا پیدا کررہے ہیں ، سیاسی اورجمہوری راستے بند کرنے والے مسلح مزاحمت کی راہ ہموار کررہے ہیں،طاقت آزمانے والوں نے 2006ء کے سانحہ سے سبق نہیں سیکھا،الیکشن میں ڈمی لوگوں کو لایا گیا جن کو عوام کی مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔