2 9 A M A N Z O R

g n i d a o l

مستونگ میں بم دھماکہ : سکول کے بچوں اور پولیس اہلکار سمیت 9 افراد جاں بحق، 35 زخمی

02-11-2024

مستونگ،کوئٹہ،اسلام آباد،کراچی( نیوز ایجنسیاں، سپیشل رپورٹر،خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بم دھماکہ کے نتیجہ میں سکول کے بچوں اور پولیس اہلکار سمیت 9 افراد جاں بحق اور35 زخمی ہوگئے ۔پولیس کے مطابق جمعہ کی صبح مستونگ میں نامعلوم افراد نے سول ہسپتال اورگرلز ہائی سکول کے قریب موٹرسائیکل میں نصب ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے دھماکیا جس کی زد میں آکر 5بچیوں سمیت9افراد جاں بحق ہوگئے جن میں پولیس اہلکار محمد حفیظ ڈومکی ،محمد حسیب ولد محمد انور،سمیع اﷲ ولد امان اﷲ ، صفی اﷲ ولد امان اﷲ ، بی بی خیرالنساء ولد عبدالرحمٰن شامل ہیں جبکہ بچیوں سمیت35افرادزار و بنگلزئی،ملک حمزہ ولد ڈاکٹر محمد حسین،عبدالرزاق ولد حاجی محمد بخش،شاہد علی ولد محمد شفیع،نیرہ ولد امین اﷲ،عبدالرزاق،رمیسہ،امان اﷲ ولد شکرخان،حاجی محمد،محمد عرفان،اختر علی،دلدار احمد ولد محمد رمضان،انیس الرحمن ولد محمد حیات،نثار احمد ولد عبدالکریم،محمد حسنین ولد محمد علی، بی بی صفا دختر محمد اسماعیل، ایان علی ولد محمد حنیف، نور اﷲ ولد شاہ اﷲ، محمد اقبال ولد سومر خان، عبدالقدیر ولد غلام مصطفی، بی بی زنیرہ دختر عزیز اﷲ ،بی بی عمیرہ دختر عزیز اﷲ، بی بی رمیہ دختر حاجی میر احمد، بی بی ارم دختر شبیر احمد ترین،امجدشبیر ولد احمد ترین،عائشہ دختر یاسر،آئنہ ،ھانیہ،ام ارم،تنویر ولد حاجی عبدالقیوم،حسیب ولد محمد انور،سمیع اﷲ ولد امان اﷲ،صفیع اﷲ ولد امان اﷲ،خیرالنسا دختر عبدالمنان،حاکم علی ولد مولا بخش زخمی ہوگئے ۔ 11زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد تشویشناک حالت میں ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کردیا گیاجن میں سے 4کو بعدازاں سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا۔ دھماکے سے پولیس موبائل سمیت متعدد گاڑیوں ،کئی رکشوں ،سکول و نذدیکی عمارتوں ، لائبریری کونقصان پہنچا ۔دھماکے سے موٹر سائیکل کے پرخچے اڑ گئے ۔ دھماکہ سے انسداد پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ،ایف سی اوردیگرقانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقہ کو گھیرے میں لیکرزخمیوں اورنعشوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔پولیس اور بم ڈسپوزل کے عملہ نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔بم ڈسپوزل ذرائع کے مطابق بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا دھماکے میں 10کلو وزنی بارودی مواد استعمال کیا گیا ۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے سول ہسپتال کوئٹہ اور بولان میڈیکل ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں ،پیرامیڈیکل سٹاف اوردیگر عملے کو ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، مینجنگ ڈائریکٹر ٹراما سینٹر کوئٹہ سول ہسپتال ڈاکٹر ارباب کامران کاسی نے اپنی نگرانی میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرائی۔حکومت بلوچستان نے مستونگ میں سکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی محکمہ داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار اور بچوں کے ورثا سے اظہارِ افسوس کیا ۔ بیان میں کہا کہ دہشتگردوں نے مزدوروں کے ساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں اور بیگناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے ۔ شہری آبادی میں مقامی افراد کو بھی دہشتگردوں پر نظر رکھنی ہوگی، مل جل کر ہی دہشتگردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی،وزیر اعظم محمد شہباز شریف،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان،گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل ،وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے مستونگ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد عناصر انسانیت کے دشمن ہیں۔انہوں نے بچوں اور پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و افسوس کا اظہار کیا اورکہ ہماری پوری قوم دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپنی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے ساتھ کھڑی ہے ۔انہوں نے ملک سے دہشتگردی کا جڑ سے خاتمہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔علاوہ ازیں سیکرٹری جنرل جے یو آئی (ف) و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفورحیدری ،چیف آف بیرک سابق صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی،چیف آف سراوان و رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیراعلی بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی ،سنی علما کونسل بلوچستان کے سربراہ مولانا محمد رمضان مینگل اور دیگر نے مستونگ نے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔نیشنل پارٹی نے مستونگ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کیاور سہ روز سوگ کا اعلان کردیا۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن مستونگ نے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پانچ روز یوم سیاہ اور تین دن عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔