2 9 A M A N Z O R

g n i d a o l

آئینی ترامیم پر مشاورت: قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم، ڈیڈلاک برقرار

12-10-2024

اسلام آباد(خبر نگار خصوصی؍ نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈسیک)آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کردیا گیا۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے ، حکومت نے اپنا مسودہ پیش کردیا مگر جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے مسودے پیش نہیں کیے ۔ خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل دوپہر 12 بجے دوبارہ طلب کرلیا گیا۔ چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں شرکت کے لیے جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی، پی پی کی شیری رحمٰن اور اعجاز الحق پہنچے جب کہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رانا محمود الحسن بھی امر یکہ سے اسلام آباد پہنچے ۔ان کے علاوہ سینیٹر عرفان صدیقی، انوشہ رحمٰن، سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ بعد ازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے ۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتوں کے اراکین بھی خصوصی کمیٹی میں شرکت کے لیے پہنچے ، جن میں بیرسٹر گوہر، صاحبزادہ حامد رضا،عامر ڈوگر، راجا ناصر عباس شامل تھے ۔حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا۔اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا پارلیمانی کمیٹی کی تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں تمام جماعتوں نے رائے دی اور پیپلز پارٹی نے اپنے اوریجنل ڈرافٹ کی تجاویز کمیٹی میں پیش کیں جس میں آئینی عدالت سے متعلق امور ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنا موقف پیش کیا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اپنا موقف دہرایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے سے مسودہ بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا ہم نے بھی اس بات کو دہرایا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے کرکے آئینی ترمیم ہو اور ہماری کوشش بھی یہی تھی، آج بھی یہی بات کہتے ہیں اور کل بھی یہی کوشش ہوگی۔انہوں نے کہاہم صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنا چاہتے ، وزیر قانون پر بڑی تنقید ضرور ہوئی کہ آپ نے سب کے ساتھ اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن وفاقی حکومت بہت پر اعتماد ہے کہ ان کے پاس نمبر پورے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا وزیر قانون نے بتایا کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے مگر وہ تمام سیاسی جماعتوں سے اس معاملے پر اتفاق رائے کے لئے یہاں بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر حکومت کو اختیار ہے وہ 25 سے بہت پہلے بھی آئینی ترمیم لاسکتی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے سپیکر قومی سردار ایاز صادق کے ساتھ ملاقات بھی کی اور آئینی مسودہ ان کے حوالے کیا۔جے یو ائی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آئینی ترامیم کے حوالے سے گزشتہ موقف پر قائم ہیں، ہماری شرائط مانی جائیں تو مناسب مسودے پر اتفاق ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہا مسودے پر بات چیت کا آغاز کردیا اور آج ہی کمیٹی کے اراکین کو کاپیاں دی ہیں، بلاول اس سے قبل بھی تشریف لائے تھے اور آج بھی آئے ، ہم نے اتفاق کیا ہے کہ پی پی اور جے یو آئی ایک متفقہ مسودے کی طرف آگے بڑھیں گے ، حکومت کے دوسرے اتحادیوں کو بھی اس مسودے کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے اور اپوزیشن کو بھی سب مل کر اتفاق رائے کی طرف لائیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل پیکج پر جو ہماری تجاویز تھیں اور جو بار کی باڈیز نے دی تھیں، وہ ہم نے تحریری طور پر اجلاس میں رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ طے ہوا ہے کہ آج دوبارہ بیٹھک ہو گی تاکہ یہ ہیجان اور تعطل ختم ہو۔انہوں نے کہاجس دن سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کی کانفرنس تھی، میں نے اس دن اوپن فورم میں وہ ڈرافٹ ان کے حوالے کیا تھا ، یہ وہی ڈرافٹ ہے جس میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی بات ہے ، جوڈیشل کمیشن کو کس طرح ہونا چاہئے ، ججز کے احتساب کا نظام کیا ہو، ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور کام کی اہلیت بھی بنیاد ہونی چاہئے اور جو کام نہیں کرتے ان کے خلاف تادیبی کارروائی ہونی چاہئے جبکہ جب انہیں ہٹانے کا طریقہ کار وہی 209 کے تحت ہے ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ابھی تک کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا، ہم نے نہ کوئی بات کی ہے اور نہ ہی زیادہ بات چیت ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ ہم سمیت مولانا صاحب نے یہی کہا کہ ہم ڈسکس کیا کررہے ہیں، آپ نے رات کو فون کیا اور اتنی عجلت میں سیشن بلایا اور ہم آپ کے پاس آ گئے ، ہم چائے پی کر اور ایک دوسرے سے بات کر کے چلے گئے ۔انہوں نے کہا آج بھی کسی نے پورا ڈرافٹ نہیں دیا، مولانا صاحب جس ڈرافٹ کا کہہ رہے ہیں ،وہ دراصل وہ تجاویز ہیں جو وکلا نے پہلے ڈرافٹ پر دی تھیں۔