تحریک انصاف کا 15 اکتوبر کو پھر ڈی چوک پر بھر پور احتجاج کا اعلان
اسلام آباد،لاہور(سپیشل رپورٹر،سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے اضلاع میں احتجاج منسوخ کرتے ہوئے ایک بار پھر 15 اکتوبر کوڈی چوک،اسلام آباد پر احتجاج کرنے کا اعلان کردیا۔تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شرکت نہیں کی۔اجلاس کے بعد سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا،مرکزی کمیٹی سے لے کر علاقائی سطح تک تمام تنظیمی ذمہ داران اور ونگز کو تیاریوں کی ہدایت کردی، 15 اکتوبر کو ڈی چوک کے پرامن احتجاج کی تیاریوں کے پیشِ نظر پنجاب کے اضلاع میں ہونے والا احتجاج منسوخ کردیا جس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔سیاسی کمیٹی کا کہنا ہے مینڈیٹ چور اور آئین و قانون سے بیزار ناجائز حکمران ظلم اور سفّاکیت ترک کرنے پر کسی طور آمادہ نظر نہیں آرہے ، اڈیالہ میں ناحق قید عمران خان کو بطورِ خاص بربریت کے نئے سلسلے کا نشانہ بنایا جارہا ہے اوران کی زندگی، صحت اور سلامتی کو جان بوجھ کر سنگین خطرات سے دوچار کرنے کیلئے تمام بنیادی و انسانی حقوق سلب کیے گیے ہیں۔ سفّاک سرکار عمران خان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی سازشوں میں مصروف ہے ، غاصب حکمرانوں نے عمران خان کے بنیادی حقوق فوراً بحال کرتے ہوئے ان کے وکلائ، ڈاکٹرز، اہلِ خانہ اور قائدین تک مکمل رسائی فی الفور بحال نہ کی تو بھرپور احتجاج کیلئے 15 اکتوبر کو پورا پاکستان نکلے گا،سیاسی کمیٹی نے غیرقانونی طور پر تحویل میں لئے گئے کارکنان، ذمہ داران، شہریوں اور اراکینِ صوبائی اسمبلی کی فوری رہائی اور پنجاب اور وفاق کی ناجائز سرکاروں سے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے غیرقانونی اور غیراخلاقی چھاپوں اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔سلمان اکرم راجہ نے کہا انسانی حقوق کا تقاضہ ہے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اہلخانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے ۔ عمر ایوب، اسد قیصر، زین قریشی پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہامحسن نقوی وزیراعلی کو دھمکیاں دے رہے تھے ، اﷲ کی شان دیکھیں یہاں آکر ان کی منتیں کررہے تھے ،محسن نقوی کے ساتھ بیٹھنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے ،خیبر جرگے پر تشدد اور فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں، تنازعات کا حل پشتون ثقافت میں تشدد نہیں مذاکرات ہے ،ہم اتنے کمزور ہوگئے کہ ہر چیز بندوق اور زبردستی کرنی پڑتی ہے ، صوبے اور عوام کو حق نہیں دیا جارہا ہے ، کیا زور زبردستی بھی کوئی قانون سازی ہوئی ہے ، حکومت ترامیم لانا چاہتی ہے کچھ دنوں میں، پنجاب کے ساتھ ساتھ کے پی کے ممبران پر پریشر ڈالا جارہا ہے ،قبائلی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے ،افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کرکے کیا پیغام دیا جارہا ہے ،،پنجاب میں ممبران اسمبلی کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں،ان کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے ، آئی جی اسلام آباد، ڈی جی رینجرز پر ایف آئی آرز ہونی چاہئیں،خیبرجرگہ کے شہیدوں کا خون محسن نقوی پر ہے ،شہیدوں کو انصاف ملنا چاہئے ،عمران خان کو سیل میں رکھا گیا ہے ، باہر نہیں نکالا جارہا، ممبران کو کروڑوں روپے اور وزارتوں کی آفر ہورہی ہے ،چیف جسٹس فائز عیسی کا اس میں رول ہے ،اسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، ہم ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونے دینگے جس سے انسانی حقوق متاثر ہوں۔بیرسٹر سیف نے کہاعمران خان کی واحد آزاد بہن کو فی الفوران سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، مقبول ترین لیڈر کو گزشتہ 5 دنوں سے مکمل قید تنہائی میں رکھا گیا ہے ، جعلی حکومت احتجاج کو شنگھائی تنظیم اجلاس سے جوڑ رہی، احتجاج تو جمہوری حق ہے ۔ ملک احمد خان بھچرنے کہا یہ ایک ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں کہ تحریک انصاف کو کس طرح سے ختم کیا جائے ۔