رضاکار انہ خدمات
موسیٰ رضا آفندی
ہر سال 5دسمبر کو بین الاقوامی سطح پر یوم رضاکاران منایا جاتاہے۔ وزارت انسانی حقوق کے تحت خواتین کے ویلفیر سنیٹر ، سیکٹر جی سیون ، اسلام آباد کی طرف سے اِس سلسلے میں بیلوٹی وی نیٹ ورک کے اشتراک کے ساتھ ایک سادہ مگرپر وقار تقریب کا انقعاد کیا گیا جس میں پاکستان میں کی جانے والی رضا کارانہ خدمات پر مختلف حوالوں سے روشنی ڈالی گئی۔ اس موقعے پر معروف خواتین وحضرات نے اپنے اپنے شعبوں کے حوالے سے خطاب کیا اور موثر Presentations کے ذریعے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ جن چیدہ چیدہ او رنامور مہمانان گرامی نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اُن میں مہمان خصوصی محترمہ فرحانہ عظیم ،صدر پاکستان گلز گائید اسیوسی ایشن ، جناب حمید اختر ملک ، صدر الخدمت فائونڈیشن ،اسلام آباد ، سید شرف الدین، سابق سی ای او مسلم ایڈلندن ، محترمہ نگار نذر ، معروف کارٹونسٹ ، چوہدری رشید محمود نت ٹرسٹ ہسپتال کے صدر چودہری محمد حسین ، اسلام آباد میں اخوت کے روح رواں جناب عادل رئوف ، سماجی تنظیم ROZEN کے آ پریشن مینجر جناب کاشف علی اور ریڈ کرا س کی محترمہ طیبہ گل شامل ہیں۔ ٹریننگ سینٹر کی ڈائریکٹر محترمہ عصمت آفریدی نے وزارت انسانی حقوق کی پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے سنیٹرکی افادیت سے آگاہ کیا جبکہ راقم نے رضا کارانہ خدمات کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ تقریب میں خواتین پولیس تھانہ کی انچارج انسپکٹر مصباح نے اپنی ٹیم کے ساتھ شرکت کرکے رضاکارانہ یک جہتی کا اظہار کیا۔ رضاکار کون ہوتاہے؟ رضاکاروہ ہوتاہے جواپنی مرضی سے کوئی فلاحی کام بغیر کسی لالچ ،طمع اور سختی کے انجام دیتا ہے۔ دنیا کے ہر معاشرے میں سب سے بڑی رضاکارماں ہوتی ہے جو اپنے بچوں کے لئے بغیر کسی لالچ طمع اور سختی کے دن رات ایک کرتی ہے۔ رضا کار ی کی بنیاد کیا ہوتی ہے؟ رضاکاری کی بنیاد صرف اور صرف خلوص ہوتاہے۔ خلوص پل صراط کی مانند ہوتا ہے جو بال کی طرح باریک اور تلوار کی طرح تیز دھار کا حامل ہوتاہے جسے رتی بھر دکھاوئے کی ملاوٹ بھی بھسم کردیتی ہے۔ جس شخص کے اندر خلوص کے جذبات زیادہ ہوجائیں وہ ہر دلعزیز ہوجاتا ہے۔ تبھی توعلی مرتظیٰ فرماتے ہیں ’‘تم اپنے دوہاتھوں سے لوگوں کی مدد کرو۔ وقت ضرورت سینکڑوں ہاتھ تمہاری مدد کے لئے نکل آئیں گے‘‘۔ اگر آدمی کوئی ایک کام بھی خلوص نیت سے کرنے کا عزم کرلے تو یہ دنیا اس کو بالکل مختلف دکھائی دینے لگ جاتی ہے ۔دوسری طرف اس سے زیادہ بدقسمتی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے جب رضاکارانہ رشتے ہی سفاکانہ رشتے بن جائیں۔ محترمہ طیبہ گل کے مطابق ریڈ کراس سوسائٹی کا اجراء قائد اعظم محمد علی جناح نے 1948میں کیا تھا ۔ بعد میں ہر صوبے میں اسکی برانچیں قائم ہوگئیں ۔ سید شرف الدین نے اپنے خطاب میں دیگر اہم باتوں کے علاوہ رضاکار کے وہ پانچ رول بتائے جن سے ایک رضاکار کی شناخت ہوجاتی ہے۔ الخدمت کے جناب حامد ملک نے بتایا کہ دین میں رضاکاروں کو ’’ محسنین ‘‘ کہتے ہیں۔ زندگی کی طرح طرح کی الجھنوں اور پیچیدگیوں نے بھائی چارے اور خلوص نیت کے جذبات اور احساسات کو پس پشت ڈال دیا ہے جسے ازسرنواجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔محترمہ نگار نذر یہ کام اپنے کارٹونوں کے ذریعے انجام دے رہی ہیں جسے ملکی اور غیرملکی دونوں سطحوں پر پذیرائی مل رہی ہے جو ایک باعث اطمینان بات ہے ۔چوہدری محمد حسین نے تفصیل سے بتایا کہ ان کاٹرسٹ کس کس طرح کن کن موقعوں اور مقامات پر Free Eye Camp لگا کر ضرورت مندوں کوامراض چشم کے تدارک کے لئے خدمات انجام دے رہا ہے۔ دراصل خدمت کا مطلب ہی بلااجرت آرام وآسائشی پہنچانا ہوتا ہے۔ ایک مسلمان رضاکار یہ خدمت صرف اور صرف خوشنودی الہٰی کیلئے انجام دیتاہے۔ مہمان خصوصی محترمہ فرحانہ عظیم نے اپنے خطاب میں اپنے محبت بھرے لہجے میں بتایا کہ گلزگائیڈایسیوسی یشن کی پہلی چیئرپرسن محترمہ فاطمہ جناح تھیں ۔ یہ ادارہ اب بین الا لقوامی تنظیم کا حصہ ہے اس وقت پاکستان میں ایک لاکھ پچاسی ہزار ممبران ہیں جو رضاکار ہیں ۔ محترمہ فرحانہ عظیم نے حاضرین میںموجود خاص کر بچیوں کے دل موہ لئے جس سے ان کے اندر گلز گائید تنظیم کاممبر بننے کا عزم وارادہ اجاگر ہوا ۔بندوں کی خدمت کے جذبے کی اہمیت نے حضرت علامہ اقبال کو اس حد تک متاثر کیا تھا کہ ان کے درج ذیل اشعار مشہور ہوگئے۔ خدا کے بندے توہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا تعلیم کے پھیلائو اورصحت کی سہولیات کی اجرت، اُن شعبوں کا وہی حشر کرتاہے۔ جو خیر سے ہمارے ہاں اظہر من الشمس ہے۔ اس پس منظر میں پاکستان نے دوعظیم کردار پیدا کئے جن کے احسانات تلے پاکستانی قوم ہمیشہ دبی رہے گی۔ مرحوم عبدالستار ایدھی اور پاکستان کی کرسچین بیٹی آنجہانی رتھ فائو۔ ان کی عظیم انشان خدمات کے اعتراف میں، اُن کی غیر حکومتی اور غیر سیاسی حیثیت کے باوجود ، اُن کی تدفین کے موقعے پر جب مسلح افواج کے تینوں سربراہوں نے بنفس نفیس انھیں سلامی دی تو اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ رضاکارانہ خدمات اس دنیا میں بھی اپنا اثر دکھا دیتی ہیں۔ جس قوم یاملک میںتعلیم وصحت ایک باقاعدہ کاروباربن جائیں وہ ملک اور قوم آگے کی طرف بڑھنے کی بجائے پیچھے کی طرف دوڑ لگاتی ہے۔ تعلیم اور صحت امریکہ اور یورپ میں بھی انہتائی مہنگی ہونے کے باوجود متباد ل اور رفاعی ریاستی انتظامات کے باعث وہاں نا تو علم کا شوقین اور ناہی شدید بیماری میںمبتلا کوئی شخص ،بے یارومدگار رہتا ہے۔ اس سلسلے میںامریکی عوام کے شعور کی داد دینی چاہے جس نے امریکہ میں ہیلتھ انشورنس مافیا کیخلاف نیویارک میںہونے والے حالیہ قتل پر خلاف توقع ردعمل دے کر مافیا کی چولیں ہلادیںہیں۔ کمیونزم کانعرہ تھا ’’ہم بھی کھا ئیں تم بھی کھائو‘‘ جبکہ قرآن کا سبق ہے ’’ہم نہیں کھاتے تم کھائو‘‘ سورۃ دہر کی آیت 8 کا ترجمہ ہے ’’(اپنا) کھانا اللہ کی محبت میں ( خود اس کی طلب وحاجت ہونے کے باوجود ایثاراً ) محتاج کو ، یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں‘‘ اس آئیہ مبارک کی شان نزول بیان کرنے کا یہ موقع نہیں ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ ایمان اور ایقان ، ہر مومن سے رضاکارانہ ایثا اور قربانی کا تقاضہ کرتاہے۔ ٭٭٭٭٭