زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ؛ اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد ناگزیر: وزیرخزانہ
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)حکومت نے زرعی آمدنی پر ٹیکس جولائی 2025 سے لگانے کا فیصلہ کرلیا۔پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو میں وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا زرعی شعبے پر ٹیکس کی قانون سازی جنوری 2025 میں کی جائے گی اور وفاق کی صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر پیش رفت ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک بجلی منصوبوں کے قرض کی ری پروفائلنگ پر مثبت بات چل رہی ہے اور امید ہے جلد سی پیک بجلی منصوبوں کے ری پروفائلنگ معاہدے ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا سٹیٹ بینک کی مکمل خود مختاری کا حامی ہوں۔خیال رہے کہ ملک میں زرعی آمدن پر ٹیکس لاگو نہیں ، اگر ٹیکس عائد ہوجاتا ہے تو یہ قیام پاکستان کے بعد پہلی بار ہوگا۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد نے ملاقات کی۔وزیر خزانہ نے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد اور معاشی استحکام کو مستقل بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینے اور پاکستان کے بیرونی قرضوں پر انحصار کو ختم کرنے کے لئے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد ناگزیر ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا پاکستان کی معیشت کو مستقل نمو کی راہ پر گامزن کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اسے روایتی عروج و زوال کے چکر سے نکالا جائے اور برآمدات پر مبنی نمو کا طریقہ کار اختیار کیا جائے ، اس کے ذریعے نہ صرف سرمایہ کاری و براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ پاکستان کی دوبارہ بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی بھی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کے 38 فیصد سے گر کر 6.9 فیصد کی سطح پر آ گئی ہے جو گزشتہ 44 ماہ کی کم ترین سطح ہے ، پالیسی ریٹ میں 450 بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی اور آنے والے مہینوں میں اس میں مزید کمی متوقع ہے ۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کی کرنسی مستحکم ہوگئی ہے ، آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت معاہدے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 10.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جبکہ سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 85,000 کی سطح عبور کر چکا ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی ذاتی نگرانی میں ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے کی بہتری، ریاستی ملکیتی اداروں کی تنظیم نو، نجکاری اور پنشن اصلاحات جیسے کلیدی شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔