نوازشریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات، آئینی ترمیم پر اتفاق
اسلام آباد( خبر نگار خصوصی؍ نیٹ نیوز) مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی درمیان ملاقات میں آئینی ترامیم پر اتفاق کر لیا گیا۔نواز شریف سے ملاقات کے لئے بلاول بھٹو زرداری پنجاب ہاؤس پہنچے ۔ سابق وزیراعظم نے آمد پر بلاول بھٹو کا استقبال کیا۔ دونوں قائدین نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا جبکہ تاریخ کا تعین دونوں جماعتیں دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد طے کریں گی۔ نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ، پرویز رشید، عرفان صدیقی، احسن اقبال بھی موجود تھے ۔پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، مرتضیٰ وہاب، مرتضیٰ جاوید عباسی، نوید قمر اور پلوشہ خان شریک تھے ۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں آئینی ترامیم کے ترمیمی مسودے پر اتفاق رائے ہوگیا۔ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم سے متعلق مولانا فضل الرحمان کے نئے مسودے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کی شرائط اور تجاویز سے آگاہ کیا۔ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز سے اتفاق کیا۔ مسودے میں مولانا فضل الرحمان کی ترامیم بھی شامل کرلی گئیں۔ نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان حتمی مسودے پر اتفاق رائے کی ہدایت کی۔پیپلزپارٹی کے وفد نے مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کی۔ملاقات کے بعد شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہمیشہ ہماری ملاقات بہت اچھی رہتی ہے ، ہماری کوشش ہے کہ اتفاق رائے قائم کریں، اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت اور جوڈیشل ریفارمز پر بات ہورہی ہے ، ملاقات سے آگے بھی بات چلے گی، سیاست میں یہی ہوتا ہے ۔شیری رحمان نے کہا کہ کوشش ہے کہ خصوصی کمیٹی میں تمام معاملات رکھیں، ہم ہر سیاسی جماعت کے ساتھ ملاقاتیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہامیاں نوازشریف سے سیر حاصل گفتگوہوئی، میثاق جمہوریت کے حوالے سے میاں نوازشریف کے ساتھ ہمارے پرانے تعلقات ہیں۔شیری رحمان نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے اور یہ بات چیت 25 تاریخ کے بعد بھی جاری رہ سکتی ہے ۔آن لائن کے مطابق جمعیت علماء اسلام نے آئینی ترمیم کے متعلق اپنا مسودہ تیار کر لیا جو وہ جلد پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سے شیئر کیا جائیگا۔23نکاتی مسودے میں آئینی عدالت کی بجائے سپریم کورٹ کا بنچ بنانے کی تجویز دی گئی جو چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 سینئرججوں پر مشتمل ہو۔ جے یو آئی کی تجویز ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے موجودہ اختیارات برقرار رکھے جائیں۔جے یو آئی کی تجویزکے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل نہیں ہوگا، ججز کی عمر 65 سال برقرار رہے گی۔ذرائع کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں کوئی ترمیم تجویز نہیں کی گئی اوریہ تجویز دی گئی ہے کہ ججز کی تعیناتی سے متعلق اٹھارویں ترمیم کا طریقہ کار بحال کیا جائے ۔ اٹھارویں ترمیم میں ججز کی تعیناتی کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس تھا۔جے یو آئی نے قانون سازی میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو اہمیت دینے کی تجویز دی ہے ۔ذرائع کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم 18اکتوبر کو قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان کی جانب سے اپنے ممبران قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی نوٹیفائی ہونیوالے افراد کو بھی 17اکتوبر کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہیں۔