بہت سے حکومتی وزیروں نے مریم نواز کے باہر جانے کی اطلاعات کا خیر مقدم کیا ہے اور اظہار مسرت کیا ہے کہ نواز شریف کے بعد اب مریم بھی مائنس ہونے والی ہیں۔ گویا خدا کا شکر کہ جس نے یہ مبارک دن دکھایا۔ ایک وزیر صاحب وہی جو درود شریف پڑھنے کے بعد ’’سچ‘‘ بولنے کے لئے مشہور ہیں۔ اس اظہار مسرت پر اضافہ کرتے ہوئے یوں گویا ہوئے کہ اچھا ہے یہ سب باہر چلے جائیں تاکہ ہم کام کر سکیں۔ دوسرے لفظوں میں انہوں نے ایک بہت اہم راز سے پردہ اٹھا دیا۔ اس راز سے کہ آخر حکومت چودہ ماہ میں کچھ بھی کیوں نہیں کر سکی۔ وزیر صاحب نے وجہ بتا دی۔ حکومت کی عدم کارکردگی بلکہ ناکردگی بہت سے لوگوں کے لئے حیرت کا باعث ہے اور اب تو اس پر طعن و تشنیع کی مہم بھی چل رہی ہے حالانکہ دیکھا جائے تو یہ بڑے کمال کی بات ہے۔ شاعر نے یونہی تو نہیں کہا تھا کہ ع جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں۔ آپ اعتراض کر سکتے ہیں کہ شاعر نے کچھ نہ کرنے کی بات کسی اور سیاق و سباق میں کی تھی لیکن یہ اعتراض مسترد کیا جاتا ہے۔ سیاق و سباق کچھ بھی ہو‘ شاعر نے صاف تو کہہ دیا کہ کچھ نہ کرنا کمال ہے۔ موجودہ حکومت چودہ ماہ سے یہی کمال کئے چلی جا رہی ہے بلکہ اس نے اس کمال کو نقطہ کمال تک پہنچا دیا ہے۔ اور زبان حال سے یوں کہہ رہی ہے کہ ایں کمالے لاز والے۔ ٭٭٭٭٭ یہ راز کھلا تو ایک پرانا قصہ یاد آیا کہتے ہیں کوئی شہزادہ اتنے نازو نعم سے پلا تھا کہ بیان کرنا حد گمان دامکاں سے باہر ہے۔ ایک بار وہ کسی دوسرے ملک کے بادشاہ کا مہمان بنا اور رات بھر نیند نہ آئی۔ ہر چند کہ مکان شاہی تھا اور بستر حریر و دیبا کا بنا تھا۔ بادشاہ نے تحقیقات کی۔پتہ چلا کہ شہزادے کو دیے جانے والے بستر میں دبیز حریری گدوں کے نیچے کہیں ایک نابکار تنکا پڑا رہ گیا تھا۔ بس اسی تنکے کی موہوم کھٹک تن نازک کو رات بھر بے چین کرتی رہی۔ صورت حال اس حکومت کی بھی وہی ہے دنیا بھر میں حکومتوں کو نامساعد حالات‘سخت کٹھور اور جارح اپوزیشن ملتی ہے‘ وہ پھر بھی بہت کچھ کر گزرتی ہیں۔ موجودہ حکومت کو تو ایسے نامساعد و مسعود حالات ملے کہ کسی اور حکومت نے کبھی خیال و خواب میں بھی سوچ ہوں گے۔ سب سے بڑی اور مساعدگی تو یہی کہ یہاں سے وہاں تک سبھی ایک پیج پر۔ اپوزیشن کا وجود اگر ہے تو اس ناہنجار تنکے سے بڑھ کر نہیں جس نے شہزادے کو رات بھر سونے نہ دیا۔ ایک بھی لیڈر‘ ایوان کے اندر نہیں ہے کیا نواز شریف کیا مریم نواز۔ کیا آصف زرداری کیا خورشید شاہ مسلم لیگ کے شاہد خاقان عباسی سے لے کر سعد رفیق تک‘ سبھی بولنے والے پی ٹی آئی کے بازوئے احتساب کے شکنجے میں ہیں۔ جو باہر رہ گئے وہ دوسرے تیسرے دن ٹی وی رپورٹروں کو درشن دینے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔ میڈیا ’’مثبت رپورٹنگ‘‘ کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔ کہیں سے کسی بھی گرم ہوا کے جھونکے کا خدشہ نہیں۔ ہر طرف ’’پیچھے کھڑے ہیں‘‘۔ کی باد بہاری چل رہی ہے لیکن نازک بدن حکومت پھر بھی کام نہیں کر رہی کہ تنکے نے بے قراری مچا رکھی ہے۔ نواز شریف جب تک ملک میں رہے جیل میں رہے۔ اب باہر گئے ہیں تو خاموش ہیں۔ ایک اکیلے مولانا فضل الرحمن ہیں لیکن ان کے پرامن ‘ پرسکون جلسوں سے کسی کو کیا پریشانی ہو سکتی ہے ۔ چلئے اب خاموش مریم کا تنکا بھی باہر جانے والا ہے امید کرنی چاہیے کہ وزیر موصوف کے الفاظ کا پاس رکھتے ہوئے حکومت کچھ نہ کچھ کرنے کے لئے کمر باندھے گی۔ کچھ نہ کرنے کی قسم توڑ دے گی۔ ٭٭٭٭٭ بہرحال تصویر کا یہ ایک رخ ہے۔ دیانتداری کا تقاضا ہے کہ دوسرا رخ بھی دکھایا جائے۔ یعنی کہا جائے کہ کچھ نہ کچھ ‘ بلکہ سچ پوچھیے تو بہت کچھ حکومت نے کیا بھی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اس کی مناسب تشہیر نہیں ہو سکی۔ دوسو ترجمان بھی کم پڑ گئے۔ مثال کے طور پر ایک تو لنگرخانہ کھولا۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔ اس سے پہلے لارڈ آف دی اوشینز نے اوشیانا دسترخوان کھولے تھے۔ اسے ان میں کا اضافہ سمجھیے۔ پھر اس حکومت نے تاریخ اسلام کی سب سے بڑی کابینہ بنا کر ڈنکے بجا دیے۔ اسی حکومت کے دم قدم سے یہ اعزاز بھی ملا کہ پورے عالم اسلام میں اتنی ٹاسک فورسیں اور ایکشن کمیٹیاں نہیں ہوں گی جتنی پاکستان میں پچھلے چودہ ماہ کے دوران بنائی گئیں۔اوپر سے پروٹوکول میں شایان شان اضافے کئے تاکہ قوم و ملک و سلطنت کی آن بان شان دوبالا ہو جائے۔ رومن امپائر سے لے کر عباسی سلطنت تک یاد رکھنے‘ صرف آن بان شان کے اضافے ہی زندہ جاوید رہے۔ اب جبکہ تنکا بھی باہر جا رہا ہے تو امید ہے شان و شوکت میں دو چند برکت ہو گی۔ ٭٭٭٭٭ پچھلے دنوں لارڈ آف اوشینز (oceans)کے لندن میں ہوئے ’’سیٹلمنٹ‘‘ کی خبروں پر بڑی لے دے ہو رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ لارڈ نے اربوں کی منی لانڈرنگ ہوئی۔ نیب کدھر ہے ارے بھولے لوگو۔ منی لانڈرنگ اس ملک میں کوئی جرم نہیں ہے۔ بتائیے کسی کو آج تک منی لانڈرنگ پر سزا ہوئی؟ سزا چہ معنے پانچ پانچ سال سے منی لانڈرنگ کیس پر پیشرفت بھی نہیں ہوئی۔ ہاں کوئی اقامے پر پکڑا گیا اور حوالہ زنداں ہوا توکوئی گیس معاہدے پر دھر لیا گیا۔ اول تو منی لانڈرنگ کوئی جرم ہی نہیں‘ اوپر سے لارڈ آف دی اوشینز ریاست ‘ کسان کے مستقل گدی نشین ہیں۔ بھلا نیب کا گدی نشینوں سے کیا لینا دینا۔