عصر حاضرمیں جنگوں کے میدان اور ہتھیار تبدیل ہوگئے ہیں،ظاہری اور روایتی فوجیں توپوں ، بموںاور بندوقوں پریقین رکھتے ہوئے اپنے زیر سایہ سوشل میڈیا والی ایک نادیدہ فوج جو اسمارٹ فونز اور لیب ٹاپ سے لیس ہوتی ہے کوترتیب دے کر میدان میں اتارتی ہے اوراس کارروائی کو ہائبرڈ وار کہا جاتا ہے۔ (HYBRID WAR) عصر حاضر کی جنگی اصطلاح ہے اورعسکری ماہرین میں بہت عام ہے ۔اگرچہ ابھی تک اس کی کوئی حتمی اور طے شدہ تعریف نہیں ہے ۔تاہم یہ ایک ہمہ گیرغیر روایتی ،بے قاعدہ،خفیہ ،غیر رسمی جنگ ہوتی ہے جوسائبروارکہلاتی ہے ۔یہ طریقہ جنگ جب تک نتیجہ خیز نہ ہوتواس سے مفرنہیں ہوسکتا ۔اس کاہدف دشمن یاحریف ملک کے عوام ہوتے ہیں۔انہیں متاثر کرنے کے لئے کئی طرح کے انفرمیشن آپریشنز لانچ کئے جاتے ہیں۔اس جنگ میں غلط اطلاعات ، اقتصادی، معاشی ،صنعتی، تجارتی، ٹیکنالوجی، معاشرتی، ثقافتی، نظریاتی، سفارتی، سائنسی، سائبر وار فیئر، انفرمیشن وارفیئر،ہارڈوئیر، سافٹ وئیر ، الیکٹرانکس، آرٹیفیشل انٹیلی جنس، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا، سوشل میڈیا ،پروپیگنڈہ ، سب ورژن،بیان بازی ، جاسوسی ،نان اسٹیٹ ایکٹرز،پراکسی،کریمنلز،باغی ، نقلی کرنسی ، نشہ، تشدد، امداد، نرمی اور ہرممکن ذرائع ، خاص انداز میں استعمال کرتے ہوئے دشمن یا حریف ملک کے خلاف کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ لڑی جاتی ہے جس میں ابہام اور انکارکا پہلو باقی رکھا جاتا ہے ۔ یعنی ملک کے اندر بعض لوگ بعض شہری یہ ماننے کے لئے کبھی تیارنہیں ہوتے کہ یہ جنگ کسی دشمن نے چھیڑ رکھی ہے بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اپنے ہی لوگ حکومت کی غلط پالیسیوں اورناکامیوں کے باعث باغی اورمنحرف ہوچکے ہیں ۔ ہائبرڈوارمیں روایتی میڈیا سے بڑھ کر سوشل میڈیا کو ہائبرڈ جنگ کا اہم ترین آلہ سمجھا جاتا ہے، مختلف سماجی ویب سائٹس، سوشل میڈیا گروپس اور مختلف اپلیکیشنز کے ذریعے ان نازک معاملات کو چھیڑا جاتا ہے جس سے ان ممالک کے عوام میں انتشار، بے چینی، بے یقینی اور افراتفری پھیلائی جا سکے۔ففتھ جنریشن وار اور ہائبرڈ وار پرمختلف ماہرین کے تجزیوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس مقصد کے لئے مختلف اقسام کے میڈیا کو ہتھیار بنا کر خفیہ فنڈنگ کی جاتی ہے، روایتی اور نئے میڈیا کے اہم اینکرز اور میزبانوں کو بھی خریدا جاتا ہے جس کے مختلف طریقے ہوتے ہیں اور یہ ہتھیار سب سے زیادہ کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ یہ بھی کم لاگت جدید جنگ کا حصہ ہے کہ اپنے دشمن کی طاقت ختم کرنے کے لئے اسے داخلی طور پر کمزور کیا جائے، منفی سفارت کاری، دہشتگردی، سیاسی انتشار، اداروں کو کمزور کر کے اور عوام کی فلاح کے لئے قائم اداروں میں کرپشن کو فروغ دے کر دشمن ملک کی معیشت کو متاثر کرنا اس قسم کی جنگ کا بنیادی ہتھیار ہے۔ ہائبرڈ وار میں پالیسی سازوں اور پالیسی ساز اداروں تک رسائی حاصل کر کے ان پر اثر انداز ہوا جاتا ہے اور اپنے ایجنڈے کے مطابق قانون سازی تک کرالی جاتی ہے، اس ملک کی غیر سماجی تنظیموں کو بظاہر انسانی حقوق، خواتین کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق اور کمزور اور مظلوم طبقے کو براہ راست یا موقع کی نزاکت سے درپردہ اپنے بین الاقوامی فلاحی اداروں کے ذریعے فنڈز فراہم کر کے اپنے ایجنڈوں پر کام کرایا جاتا ہے۔حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے ارکان پر تحقیق کر کے ان میں کرپشن کو فروغ دیا جاتا ہے، ان کی ملک سے جذباتی محبت کو کمزور بنانے پر بھی کام کیا جاتا ہے، محبان وطن کوغداری کالیبل لگانا، باہم الزام اور دشنام طرازی کرنا، ممالک میں قوموں کی تاریخ اگر فتوحات، انصاف، جدوجہد اور مضبوط حکمرانی پر مبنی ہوتی ہیں تو اس میں تحریف کر کے ان کے نصاب اور کتابوں میں تبدیلی کی مہم چلائی جاتی ہے اور مخالف کو کمزور اور مظلوم ظاہر کر کے ان کے ہیروز کو ظالم اور بے ایمان بتایا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ کام نوجوان طبقے پر کیا جاتا ہے، ینگ لیڈرز اور یوتھ کا نام لے کر تنظیمیں بنا کر انہیں اپنے ایجنڈے کے تحت بھاری رقوم فراہم کی جاتی ہیں، اس کے تحت ان نوجوانوں کو پرکشش تربیتی کورس، مشاہرے اور اپنے پس منظر کے ممالک میں بلایا جاتا ہے اور ذہن سازی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور ’’فالو اپ ‘‘کے نام پر ان کو اس سلسلے سے منسلک رکھا جاتا ہے۔یہی سلسلہ اساتذہ، سیاسی کارکن اورلیڈرشپ ، سرکاری افسران اور مزدور تنظیموں کے ارکان کے ساتھ جاری رکھا جاتا ہے، ہدف بنائے جانے والے ملک میں حکومت مخالف عسکری تنظیموں کو بھی اپنے ایجنڈے کے تحت استعمال کرتے ہوئے ان کی حمایت کی جاتی ہے، چھوٹے چھوٹے مسائل کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے، اداروں اور حکومتوں کی کمزوری سے بھرپور فائدہ اٹھا کر سوشل میڈیا کو بہترین آلہ بنایا جاتا ہے۔ بہرکیف! موبائل فونز، ٹیب، انٹرنیٹ ، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ کو اہم ترین ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یعنی دنیا کی بڑی طاقتیں اپنی جدید جنگیں کمیونی کیشن کے آلات پر لڑ رہی ہیں۔ ہدف بنائی جانے والی ریاست میں لسانی، علاقائی، سیاسی اور سب سے اہم مذہبی اختلافات کو ہوا دی جاتی ہے اور اس سے جنم لینے والی تحریکوں کو پرتشدد تحریک میں ڈھالا جاتا ہے تاکہ ان ملکوں کو معاشرتی ناانصافیوں کے شیڈول میں ڈال کر گرے لسٹ میں ڈال دیا جائے اور معاشی طور پر مزید کمزور کر کے اپنے مفادات سمیٹے جاسکیں۔ بھارت افغانستان کی سرزمین میںمیں بیٹھے پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وارجاری رکھے ہوئے ہے جس کے ذریعہ افغان عوام میں پاکستان کے خلاف نفرتیں پھیلا کر دہائیوں سے جاری بھائی چارے اور اخوت کی فصیل گرانے کی کوشش کر رہا ہے اور افغانستان میں اپنے مفاداتی اثرو رسوخ کے چھتر چھائے میں پاکستان کے خلاف ، لسانی، علاقائی اور سماجی اختلافات کو ہوا دے کر پراکسیز ، جاسوسی، سائبر ، سوشل میڈیا کے ذریعے برسرجنگ ہے، اور سفارتی فوائدسمیت ہر پہلو سے خود فائدہ اٹھانے اور پاکستا ن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اس خطرناک جنگ کے لئے شہریوں میں ہائبرڈ جنگ سے متعلق آگہی پھیلانی ضروری ہے تاکہ قومی سلامتی سے متعلق امور میں شہری ریاست کے لئے مددگار ثابت ہوں اور اس سے ملک کے اندرونی دفاع کو مضبوط کیا جاسکے۔