اسلام آباد (اظہر جتوئی) وفاقی حکومت کے مختلف اداروں کی طرف سے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اہم بڑے منصوبوں کی انشورنس کا ٹھیکہ پرائیویٹ فوموں کو دیکر قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے ،وزارت تجارت کیزیلی ادارے این آئی سی ایل نے خزانہ کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے اعلیٰ حکام سے رابطے کا فیصلہ کر لیا، اس طرح کے کیسز کو نیب میں بھجوانے کی سفارش کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق ملکی تاریخ کے بہت بڑے انشورنس فراڈ کا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت سرکاری اداروں کے سربراہان کمیشن کے چکر میں انشورنس کی مد میں خزانے کو نقصان پہنچانے لگے ۔سرکاری اداروں کے سربراہان کی جانب سے منصوبوں اور پبلک فنڈ کا ٹھیکہ نجی انشورنس کمپنیوں کو دیا گیا ، بی آر ٹی پشارو، اورنج لائن لاہور سمیت اربوں روپے مالیت کے میگا منصوبوں کی انشورنس کا ٹھیکہ نجی کمپنیوں کے پاس ہے ۔قانون کے تحت کسی بھی سرکاری منصوبے یا پبلک فنڈ کی انشورنس نیشنل انشورنس کارپویشن لمیٹڈ (این آئی سی ایل) کے پاس ہونی چاہیے ۔ تمام سرکاری ادارے بشمول واپڈا اور پیسکو منصوبوں کا ٹھیکہ یا تو نجی انشورنس کمپنیوں کو دے رہے ہیں یا پھر انشورنس کروائے بغیر منصوبے چلا رہے ہیں، نجی کمپنیاں کمیشن کی رقم کی ادائیگی بیرون ملک ٹرانسفر کر رہی ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ انشورنس این آئی سی ایل سے نہ ہونے کی وجہ سے خزانے کو سالانہ 25 ارب روپے کا نقصاں ہو رہا ہے ، سرکاری منصوبوں اور پبلک فنڈ کی انشورنس کا کاروبار نجی کمپنیوں کو دینا انشورنس آرڈی نینس 2000ئکے تحت نہ صرف جرم ہے بلکہ نیب قانون کے تحت کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ۔آڈیٹر جنرل آفس نے بھی آنکھیں بند کی ہوئی ہے اور اس حوالہ سے کبھی کوئی آڈٹ پیرا نہیں بنایا۔