مکرمی! اِس خاکسار کو اکثر اپنے بھتیجا، کے گھر، رحمن پورہ اچھرہ، لاہور میں جانے کا اتفاق رہتا ہے، اور جہاں ’’رہائش پذیر لوگوں، ’’کو ’’بے شمار مسائل‘‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور زیادہ تر آبادی، نقل مکانی کرنے پر مجبور ہے۔ جس کی بڑی وجہ ’’سیوریج‘‘ کا وہ ’’ناقص آبی‘‘ نظام ہے جو کہ ’’ہول غرکیوں‘‘ کی صورت میں آج بھی موجود ہے، جو کہ ’’قدیم زمانہ منہجو داڑو‘‘ کی یاد دلاتا ہے، ’’بجلی کی تاریں‘‘ گھروں اور گلیوں میں بے ہنگم نصب کی گئی ہیں۔ جن سے ’’جانی و مالی‘‘ خدشہ کا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے، سب سے غور طلب بات یہ ہے کہ اس ’’رہائشی علاقہ میں‘کمرشل پلازوں‘‘ اور ’’فیکٹریوں‘‘ کی بھرمار ہے جنہیں انڈسٹریل ایریا میں منتقل کرنا ضروری ہے۔ایک فیکٹری کو مزید کتنی منزلہ تعمیر کر لیا گیا ہے، مگر حکومتی انتظامیہ، اور اِس سے متعلقہ اداروں، (محکمہ جات) محض خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے دِکھائی دیتے ہیں، حکومت کے ’’ارباب اختیارات‘‘ کیطرف سے اِن ’’عوامی مسائل کا فوراً تدارک کیا جانا چاہئے۔ (امتیاز علی خان ترین نسبت روڈ لاہور)