خاں صاحب نے اسلامک کانفرنس میں خطاب کے دوران سامعین کو ایک سے زیادہ بار مبہوت کر کے اپنی خطابت اور عالمی امور پر اپنی دسترس کی دھاک بٹھا دی۔ فرمایا‘ گولان کی پہاڑیاں واپس فلسطین کو دی جائیں۔ ان کے اس مطالبے پر خاص طور سے شام‘ فلسطین اور اسرائیل مبہوت رہ گئے ہوں گے اور فلسطین کی مبہوتیت کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں رہا ہو گا۔ غنیمت ہے کہ وہ عرب امور پر چند فقرے کہہ کر آگے بڑھ گئے ورنہ وہ یہ مطالبہ بھی کر سکتے تھے کہ ترکی مقبوضہ بیت المقدس کو خالی کر کے واپس عراق کے حوالے کر دے یا یہ کہ حوثی باغی جنوبی افریقہ سے نکل جائیں۔ مزید فرمایا کہ دوسری جنگ عظیم میں جاپانی خودکش بمباروں نے کئی امریکی جہاز تباہ کر دیے تھے۔ تب تو امریکہ نے مذہب کا مسئلہ نہیں اٹھایا تھا۔ کیوں؟ امریکہ جاپان دونوں ہی مبہوت رہ گئے ہوں گے۔ تعلیمی ضروریات پر خیال فرسائی یوں کہ یونیورسٹیوں کے شعبے میں سرمایہ کاری ہونی چاہیے۔ یہ نادر نکتہ بیان کرنے کی اشد ضرورت کے تحت انہیں یاد نہیں رہا کہ وہ پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کمشن کی گرانٹس میں 50فیصد کمی فرما چکے ہیں اور بجٹ میں مزید کمی کی شدید توقع ہے۔ بہرحال‘ اس نکتہ آفرینی سے بھی مبہوتیت کے دائرے میں کماحقہ وسعت پیدا ہوئی۔ ٭٭٭٭٭ خبر ہے کہ حکومت نے سی پیک سیکرٹریٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی پیک نہ سہی‘ سی پیک سیکرٹریٹ ہی سہی۔ ایک معطل اور مفلوج منصوبے پر سیکرٹریٹ قائم کرنے دو فائدے ہوں گے۔ ایک تو اس کی حقیقت یادگاری ہو گی۔ لوگوں کو یاد رہے گا کہ اس نام کا منصوبہ بھی کبھی کسی نے شروع کیا تھا۔ دوسرے سینکڑوں ’’مستحقین‘‘ کو روزگار مل جائے گا۔ یوں یہ طعنہ از خود بے اثر ہو جائے گا کہ خاں کی حکومت لوگوں کو صرف بے روزگار کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں افغانستان والا لطیفہ بھی یاد آتا رہے گا۔ افغانستان میں وزارت ریلوے کے قیام پر کسی نے کہا تھا کہ وہاں ریلوے لائن تو ہے ہی نہیں‘ پھر وزارت کیوں ویسے یہ ماضی کی بات ہو گئی‘ افغانستان میں ریلوے تہمت کی حد تک موجود تھی۔ حیرتان کی دریائی بندرگاہ سے ازبکستان کی سرحد تک ایک ڈیڑھ میل کی ریلوے لائن۔ اب صورتحال بدل گئی ہے۔ حیرتان سے مزار شریف تک اچھی خاصی ریلوے لائن بچھ گئی ہے اور دو مزید لائنیں‘ ہرات سے ترکمانستان جاتی ہیں) ٭٭٭٭٭ ریلوے سے یاد آیا‘ کئی ماہ سے پاکستان ریلوے کی تقریباً تمام ریلیں لیٹ ہو رہی ہیں جو ملک کی تاریخ میں’’پہلی بار‘‘ کا اعزاز ہے۔ ساتھ ہی پہلی بار یہ بھی ہوا ہے کہ کبھی کوئی چھوٹا بڑا ایکسیڈنٹ ہو جائے تو تین تین چار چار دن تک ریلوے کی آمدو رفت معطل رہتی ہے۔ ماضی میں ایک آدھ دن میں ٹریفک بحال ہو جاتی تھی۔ اب اسے شیخ جی کی احتیاط پسندی کہہ لیجیے کہ اچھی طرح ٹھوک بجا کر بحالی کا فیصلہ کرتے ہیں اور مزید برآں یہ بھی پہلی بار ہو رہا ہے کہ ناکام اور گھاٹا دینے والی ٹرینوں کی تعداد حیرت انگیز تک بڑھ گئی ہے اور ریکارڈ خسارہ اور بھی حیرت انگیز ہے۔ شیخ جی کے مبارک قدم مشرف دور میں بھی ریلوے پر پڑے تھے۔ تب بھی خاصی ’’برکت‘‘ آئی تھی۔ اس بار تو برکات کی بارش ہی ہو گئی۔ شیخ جی محض وزیر ریلوے نہیں ہیں بلکہ ابو البرکات وزیر ریلوے ہیں،’’مشن‘‘ پورا کر کے رہیں گے۔ ٭٭٭٭٭ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ 9ڈالر فی بیرل تیل کی سستائی ہوئی۔ پاکستان میں چار روپے مہنگا ہو گیا۔ بھارت میں تیل 77روپے لیٹر مل رہا ہے‘ پاکستان میں 113روپے کا ہو گیا۔ پچھلے ماہ بھی عالمی منڈی میں تیل کے نرخ کم ہوئے تھے۔ یہاں بڑھ گئے۔ نواز دور میں تیل کی عالمی قیمت موجودہ قیمت سے زیادہ تھی لیکن یہاں 70روپے لٹر پر آ گیا تھا۔ خبر ہے کہ اگلے ماہ بھی تیل کے عالمی نرخ گریں گے۔ یعنی اگلے ماہ پاکستان میں تیل اور مہنگا ہو جائے گا۔ ایک ہوتا ہے راست تناسب ‘ دنیا میں یہی قانون چلتا ہے۔ دوسرا ہوتا ہے راست معکوس ‘ تبدیلی سرکار نے پاکستان کے لئے یہی دوسرا’’راست‘‘ چنا ہے۔ ہلاکو خاں بہت ’’رحم دل‘‘ حاکم تھا۔ ایک بار اس نے دیکھا کسی عورت کا بچہ نہر میں گر گیا ہے اور وہ مدد کے لئے پکار رہی ہے۔ ہلاکوں خاں کو بہت رحم آیا۔ اس نے گھوڑا کنارے پر کھڑا کیا اور نیزہ آگے بڑھا کر بچے کو اس میں پرویا اور پھر ماں کے آگے رکھ دیا۔ خدا کا شکر ہے‘ پاکستان میں رحم دلوں کی حکومت آ گئی ہے۔ اس رمضان پر تو رحم دلی کے جو دریا حکومت نے بہائے‘ ساری قوم نے اس میں خوب ’’ڈبکے‘‘ کھائے۔ ٭٭٭٭٭ ماحولیاتی وزیر زرتاج گل کی بہن کو جس پر جعلسازی کے الزام میں پنجاب یونیورسٹی نے پابندی لگا رکھی ہے۔ نیکٹا کا ڈائریکٹر لگانے پر میڈیا میں اتنا غل مچا کہ وزیر اعظم کے مشیر نعیم الحق کو بھی میدان میں آنا پڑا اور کہا کہ یہ اقربا پروری ہے۔ موصوف کے اپنے بھتیجا جان گزشتہ دنوں خصوصی طور پر نادرا کے ڈائریکٹر لگا ئے گئے۔ اس پر مشیر موصوف نے فرمایا کہ میرا اس میں کوئی دخل نہیں۔ گویا یہ اقربا پروری ان سے بالا ہو گئی۔ سبحان اللہ ٭٭٭٭٭