امریکہ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں مذہبی بنیادوں پر قتل ‘ حملے‘ فسادات‘ امتیازی اقدامات اور اقلیتوں کو مذہب پر عمل کرنے سے روکنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں بی جے پی ہندو توا کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئی۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں بھارت میں اقلیتوں کے خلاف مظالم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ سرکاری سرپرستی میں ہندو انتہا پسند ئوں نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر اقلیتوں عیسائیوں سکھوں یہاں تک کہ نچلے طبقے کے دلت ہندوئوں کی زندگی بھی اجیرن بنا رکھی ہے۔ بھارتی میڈیا مسلمانوں کے خلاف منظم انداز میں نفرت پھیلا کر تشدد پسند ہندوئوں کو فسادات پر اکسا رہا ہے۔ یہاں تک کہ پہلی لہر کے دوران کورونا کو تبلیغی جماعت سے جوڑنے کا اس قدر گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا گیا کہ بھارت کے بڑے شہروں میں ہندوئوں نے مسلمان چھابڑی والوں سے پھل اور سبزیاں خریدنے سے انکار کر دیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے کورونا جہاد کی گمراہ کن اصطلاح گھڑ کر ہندو ئوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ابھارا، گائو رکھشا کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق صرف اتر پردیش میں گائے ذبح کرنے پر 1700سے زائد مقدمات درج کر کے چار ہزار افراد کو گرفتار اور درجنوں افراد کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا ۔یہاں تک کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو محرم کے جلوس اور نماز کی ادائیگی سے بھی روکا گیا۔ بہتر ہو گا اقوام عالم مودی سرکار پر مذہبی رواداری کو یقینی بنانے کے لئے دبائو بڑھائے تاکہ بھارت میں اقلیتیں سکھ کا سانس لے سکیں۔