مکرمی !ملک بھر میں لاکھوںاتائی کلینکس، ڈسپنسریاں، لیبارٹریز، اسپتال، میڑنٹی ہوم، جعلی ڈاکٹرز چلا رہے ہیں۔ جس کو دیکھوگلی محلے میں دکان سجائے بیٹھا ہے حکومتی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ آئے روز کسی نہ کسی اتائی کے ہاتھوں غلط انجکشن لگنے سے بے گناہ شہری کے جان بحق ہونے کی خبر میڈیا کی زینت بنتی ہے ۔ اس سے بڑھ کر حکومتی غفلت اور کیا ہو سکتی ہے کہ گزشتہ دنوں کراچی ایسے بڑے شہر میں ایک مہنگے ہسپتال میں نان کوالیفائڈ اتائیوں کو بھرتی کرنے کی خبر آئی تھی ۔ سرطان ٗ ہارٹ اٹیک سمیت خطرناک ترین بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ایک طرف ملک میں امراض روز بروز بڑھ رہے ہیں تو دوسری طرف اتائیت،دو نمبر اور جعلی ڈاکٹروں نے پنجے گاڑ رکھے ہیں،پاکستان میں رجسٹرڈ ڈاکٹرز کم ‘ جب کہ اتائی دو گنا ء ہیں۔اتائیت ایک معاشرتی ناسور ہے اور اس سے منسلک افراد انسانی جانوں کی موت کے سوداگر ہیں۔ اتائیت کی حوصلہ شکنی کرتے ہو ئے ان کے خلاف سخت قانونی کارووائی عمل میں لائی جا نی چاہیے۔ تاکہ انسانی زندگیوں سے کھلواڑ بند ہونے کے ساتھ ہی اتنے مقدس پیشہ کی عزت و توقیر پر حرف نہ آئے۔ صحت مند معاشرہ ہی ترقی کا ضامن ہے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ کسی اچھے مستند معالج سے اپنا علاج کروائیں۔ میری ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ ملک سے جعل سازی اور اتائیت کے خاتمے کے لیے مربوط پالیسی مرتب کی جائے تاکہ اتائیوں کے ہاتھوں معصوم جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔ (عابد ہاشمی ‘آزادکشمیر)