اسلام آباد،ملتان (این این آئی،سپیشل رپورٹر)تاجر کنونشن نے ہاتھ اٹھا کر بجٹ کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں 12 لاکھ قابل ٹیکس آمدن کی حد کم کرکے 4 لاکھ کر دی گئی جو ناقابل قبول ہے ،مال خریدو فروخت پر شناختی کارڈ کی شرط لگانا بھی قابل مذمت ہے ، بجٹ فسادی ، شرانگیز ہے ،ملک میں صرف احتجاج ہو گا کاروبار نہیں ہو گا۔ بجٹ کیخلاف آل پاکستان انجمن تاجران کا ملک گیر ہنگامی تاجر کنونشن کاانعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر سے تاجرتنظیموں، رہنماؤں نے شرکت کی ۔کنونشن میں حکومت ،ایف بی آر کیخلاف نعرے بازی کی گئی ،تاجروں نے وفاقی بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے ۔ کنونشن میں مرکزی صدرآل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم صاحب ہمیں نیا پاکستان چاہیے لیکن آپکو مشورہ دینے والے وہی ہونگے جنہوں نے سابق حکومتوں کو مشورہ دیا تو کیسے نیا پاکستان بنے گا؟ ۔ منتخب نمائندوں سے کام کرائیں نہ کہ ان سے جنہوں نے ملک کولوٹا ، چیئرمین ایف بی آر ہمیں اضافے ظاہر کرنیکامشورہ دیتا ہے جو کل تک ہمیں اثاثے چھپانے کا مشورہ دیتا رہا ۔سیکرٹر ی جنرل آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر نے کہاکہ بجٹ کی ایک ایک لائن تاجر دشمنی پر مبنی ہے ،یہ بجٹ ملک میں امن تباہ کرنیکی وجہ بننے والا ہے ،صوبوں کی مشاورت سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا جائیگا۔کنونشن کے بعد تاجر وں نے ایف بی آر گیٹ کے سامنے ایک گھنٹہ تک دھرنا دیا ، ایف بی آر کے ممبر ایڈمن شاد محمد خان نے خواجہ محمد شفیق سے ملاقات کی اور مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی جس پر دھرنا ختم کردیا گیا ۔ خواجہ محمد شفیق کا کہنا تھا کہ 5جولائی کو تمام تاجر تنظیموں کا اجلاس لاہور میں بلایا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔