اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے پاک پنجاب کوآپریٹو سوسائٹی کے بلڈرز کی درخواست قبل از گرفتاری ضمانت پر سماعت کے دوران احتساب عدالتوں میں ججوں کی عدم تقرری کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری قانون کو وضاحت کے لئے 6نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پلی بارگین کی درخواست دائر کی جس کی چیئر مین نیب نے منظوری دی ہے لیکن جج موجود نہیں۔عدالت نے ہدایت کی سیکرٹری قانون عدالت کو آگاہ کرے کہ احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کیوں نہیں کی گئی؟کتنی احتساب عدالتیں غیر فعال ہیں اور کب تک فعال ہونگی؟ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ احتساب عدالت میں جج تعینات نہ ہونے کی ذمہ داری کس کی ہے ؟ جس کے بعدعدالت نے درخواست قبل از ضمانت گرفتاری پر سماعت ملتوی کردی۔دریں اثناسپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے ضلعی عدلیہ کے ججوں کے سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ معاملہ کامتعلقہ کمیٹی کے ساتھ مل کر حل نکالیں۔ سپریم کورٹ نے نیب سے پنجاب کی56 سرکاری کمپنیوں میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے معاملہ میں پیش رفت کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ نیب معاملے میں افسران کے جواب کو سامنے رکھ کر رپورٹ دے ،عدالت جائزہ لے گی کہ تقرریوں میں پسند و نا پسند کا معیار تو نہیں تھا۔عدالت نے افسران کا جواب پنجاب حکومت کو فراہم کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیا کہ پنجاب حکومت اور نیب افسران کے جواب اور تقرریوں پر اپنا تحریری موقف دیں۔قبل ازیں سپریم کورٹ نے ساہیانوالہ فیصل آباد میں میں محفوظ احمد کے قتل کے ملزم حامد مختار کو بری کرکے ان کی عمر قید کی سزا کو کالعدم کردیا ہے اور آبزرویشن دی کہ عادی مجرم کو بھی جھوٹی شہادت پر سزا نہیں دی جاسکتی ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس گھر میں واقعہ ہوا، اسکے کسی فرد کو بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا، عینی شاہد کو گواہ نہ بنانا سسٹم کی نہیں ہماری نیت کی خرابی ہے ، اللہ کے سامنے گواہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ سب دیکھ رہا ہے ،نظام عدل میں گواہ پیش کرنے پڑتے ہیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے مردان میں صغیر خان کے قتل کے ملزم نادر خان کی عمرقید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی ہے ۔