ملتان (نیوز رپورٹر)چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اندر کوئی کمزوری نہیں کہ ہم کمزور ہوجائیں،ہم اختیارات کو استعمال کرنا جانتے ہیں اور کریں گے ،ہم پاکستان کی عدالت ہیں، 20 سال بعد ملتان آیا، آکر بہت خوشی ہوئی، درباروں پر حاضری دی۔ انہوں نے کہا جو بات صدر بار نے کی، وہ بہت محنت کے بعد کی جاسکتی ہے ، جس پارک میں وہ گئے ، اس کی خبر ٹی وی پر دیکھی تھی،پارک کو دیکھ کر خوشی بھی ہوئی اور دیکھا کہ انتظامیہ نے فوراً گند اٹھا کر صفائی کی،کمشنر اور آر پی او ملتان کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا ملتان میں درختوں کی بہت کمی ہے جس پر کہا کہ اتنے گرم شہر میں درخت کیوں کم ہے تو بتایا گیا کہ کٹ گئے ، دوبارہ کیوں نہیں لگائے ؟ اس پر جواب نہیں میں ملا،دوسرا مسئلہ سٹریٹ لائٹس ہیں ،وہ بھی جلد حل کرنے کا حکم دے دیا ہے ، آم کے درختوں کو کاٹنے کے حوالے سے بھی احکامات جاری کئے ہیں، لوگوں کے مسائل کے حوالے سے بخوبی واقف ہیں اور گھبراتے نہیں جو بھی سامنے آجائے ،انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون الرشید شیخ نے کہا عام آدمی کے حقوق میرے دل کے قریب ہیں،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عام آدمی کو بہترین سہولیات فراہم کرے ،عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اختیارات اور فرائض میں توازن برقرار رکھے ، آج سموگ بہت بڑا مسئلہ بن چکا جس کا حل ضروری ہے ۔ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد قاسم خان نے اپنے خطاب میں کہا ملتان نے نامور قانون دان اور ججز پیدا کئے جن میں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، آصف سعید کھوسہ، سابق جسٹس سید جمشید علی شاہ و دیگر شامل ہیں۔