گزشتہ سال مجھے اپنے ایک دوست کی دعوت پرمتحدہ عرب امارات جاناپڑا۔دبئی ائیرپورٹ پرمجھے اخوان المسلمون کاحامی ہونے کی شک پر روکاگیا۔میرے سوٹ کیس کی تلاشی لی گئی تواس میںکشمیرسے متعلق اردومیگزین ’’ماہنامہ محاذکشمیر‘‘کے کچھ شمارے برآمدہوئے ۔ان میں سے ایک شمارے کے سرورق پراخوان المسلمون کے خلاف مصر ی فوج کے کریک ڈائون کی تصویراوراس پرعرب حکمرانوں کے ظالمانہ طرزپرمبنی کیپشن پرمجھے سخت سرزنش کی گئی ۔لیکن مقام شکرہے کہ یہ شمارہ دسمبر 2013کاتھا۔ امیگریشن اہلکاروں نے نہایت تلخ لہجے میںمجھ سے کہاآپ کویہ معلوم نہیں کہ عرب امارات میں اخوان المسلمون کالعدم قرارپاچکی ہے اورکسی بھی پیرائے میںاس کے پرچارک کو12سال قیدکی سزا مقررہے ۔میں نے امیگریشن اہلکاروں سے کہاکہ مجھے اپنے آفیسرسے ملاقات کروائیں۔وہ کہنے لگے ایساہی ہوگالیکن ہمارے آفیسرابھی مصروف ہیں جونہی وہ فارغ ہونگے توہم آپ کوانکے سامنے پیش کریںگے ۔ مجھے ایک طرف بٹھادیاگیااوراہلکارایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ شخص اخوان المسلمین کاحامی ہے۔ان کی آپس کی اس گفتگو پرمیں متبسم تھالیکن فکرمندی بھی دامن گیر تھی کیوںکہ عرب شرطے یعنی عربی پولیس ،عجمیوں کی ایک بھی نہیں سنتے تاہم جس میگزین کووہ ایشوبنارہے تھے اس پرمیں اس لئے مطمئن تھاکہ وہ چھ سال قبل شائع ہوچکاتھا۔بہرکیف ایک گھنٹہ بٹھانے کے بعدمجھے ا میگریشن آفیسر کے روبروپیش کیاگیا،اہلکارنے وہ میگزین آفیسرکے ٹیبل پررکھاجس کے ٹائیٹل پراخوان المسلمون کی داستان غم اورموجودہ عرب حکمرانوں کی ہجوتھی ۔آفیسرایک نظرمیگزین کے ٹائیٹل اورایک نظرمیرے چہرے پرڈالتارہا۔اس کے بعدوہ بولے عربی آتی ہے میں نے اثبات میں جواب دیا،عرب کے کسی ملک میں رہے ہیں میں نے نفی میں جواب دیاپوچھاپھرعربی کس طرح سمجھتے اوربول لیتے ہیں۔میں نے مسکراتے ہوئے کہاکہ عربی ہمارے نبی ؐاورہمارے قرآن کی زبان ہے اس لئے سمجھ لیتااوربولتاہوں ۔ آفیسرنے دوسراسوال پوچھااخوان المسلمون سے آپ کاکیاتعلق ہے ۔میں نے ان سے کہاکہ میراعملی طورپراخوان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں البتہ ایک دینی جماعت کے باعث ان سے عقیدت ہے ۔وہ حیرانگی سے پوچھنے لگے عقیدت کامطلب ؟میں نے جواب دیاکہ میںان کے کردار وعمل کو پسندیدہ نگاہوں سے دیکھتا ہوں۔ انہوں نے کہامگر کیوں۔ میں نے جواب دیاکیوں کہ وہ خطے میں اسرائیل جوہمارا ازلی اور ابدی دشمن ہے کی بالادستی کے خلاف ہیں۔ آفیسر نے کہااچھااگرآپ کااخوان سے کوئی تعلق نہیں تویہ میگزین کیساہے میں نے ان سے کہاجناب آپ اچھی طرح دیکھ لیںیہ آج سے کئی برس پہلے کامیگزین ہے ۔ ہاتھ میں اٹھاکراس کی تاریخ دیکھ کرکہاہاں پراناہے اورآج سے چندبرس قبل عربستان میں ہم سب اخوان کے حامی اورساتھی تھے ۔البتہ گزشتہ برس ہماری مملکت نے اسے کالعدم قراردے کراس پرپابندی عائدکردی ہے اوراسکی حمایت کرنے والوں کے لئے سخت سزامقررہے۔اچھاپھر بھی بتادیجئے اس میگزین کایہاں لانے کاکیامطلب میں نے ان سے کہایہ واحد میگزین نہیں بلکہ یہ کئی میگزین ہیں جب بھی سفرپر نکلتا ہوں پڑھتارہتاہوںاسی لئے آج بھی حسب عادت یہ میگزین میرے سوٹ کیس میں موجودہیں۔ امیگریشن آفیسرکو میری باتوں پریقین آیا اورکہاآپ جاسکتے ہیں البتہ یہ تمام میگزین اس لئے میںرکھتاہوں آگے سکیورٹی چیکنگ ہے اوروہ اخوان والے اس میگزین کی بنیادپرآپ کوبہت تنگ کریں گے حتیٰ کہ گرفتارکرکے جیل بھی بھیج سکتے ہیں ۔چنانچہ وہ اپنے آفس سے باہرتک میرے ساتھ آئے اوراہلکاروں کو بتادیاکہ اس مہمان کااخوان المسلمون سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ۔ اخوان المسلمین (Muslim Brotherhood) کی قربانیوں، ایثار اور عزم وہمت کی داستان بڑی شاندار اور عظیم الشان کامیابیوں سے معمور ہے۔ سید حسن البنا نے1928کومصرمیں اس عظیم تحریک کی بنیاد رکھی اورعربستان میں عظیم انقلابی دعوت کی داغ بیل ڈالی۔ سید حسن البنا کی قائم کردہ اس تحریک کا مقصدایک خاموش اسلامی انقلاب کے لئے رجال کارکی نرسری لگانا تھا۔اسلامی انقلاب کے لئے اخوان کی فکری تحریک نے تربیت و تزکیہ کے تمام پہلوئوں پر کافی توجہ دی تاکہ حالات کے تھپیڑوں ، شدائد و مظالم کے طوفان کاوہ جم کر مقابلہ کرسکیں اوراستقامت دکھاکر کامیابی سے ہم کنار ہوسکیں۔واضح رہے کہ اسلامی تحریکات میں فرد کی تربیت کوبنیادی اہمیت حاصل ہے۔اخوان المسلمون کے بانی شیخ حسن البنا شہید نے بیعت کے ناگزیر اجزا پر زور دیا ہے جو دراصل اسلامی شخصیت کے عناصر ترکیبی میں سے اولین اہمیت کاحامل ہے۔حسن البناشہیدنے اخوان المسلمون میں فرد کے اخلاقی و روحانی تزکیے کے لیے جو نظام ترتیب دیا ہے اس میں عام فہم اور آسان الفاظ میں فرد کے اخلاقی اوصاف ومحاسن ،اخلاص ،عمل ،جہاد ،قربانی ،اطاعت کیشی،ثابت قدمی ،یکسوئی ، بھائی چارہ، باہمی اعتمادسے بحث ہے۔ الاخوان المسلمون کے تربیتی نظام میں اوراد و اذکار کا اہتمام ، وظائف ، نوافل، اور تہجد گزاری شامل تھے۔ اور احتسابی چارٹ کی خانہ پری تزکی نفس کے لیے ضروری قرار دے دی گئی تھی۔ اخوان المسلمون کی ہیت ترکیبی اس طرح سے وضع پائی کہ وہ بیک وقت ایک بہت بڑی اسلامی تحریک،ایک عظیم علمی وثقافتی انجمن ،ایک بڑا معاشرتی اورابلاغ اسلامی کا نیٹ ورک ثابت ہوا۔ اخوان نے تعلیم ومذہب کی درس گاہیں اور عقل و روح کو جِلا بخشنے والے ادارے قائم کئے ۔ قرآن وحدیث سے اسلام کا صحیح اور جامع تصور پیش کیا۔پورے عربستان میں طلبہ اور اساتذہ کے اندر دین کی روح پھونکی جس سے ہوا کا رخ ہی بدل گیا اور اہل علم وادب اسلامی نظام کی قصیدہ خوانی میں لگ گئے کہ اسلام عقیدہ بھی ہے اور عبادت بھی، وطن بھی ہے اور نسل بھی ، دین بھی ہے اور ریاست بھی، روحانیت بھی ہے اور عمل بھی ، قرآن بھی ہے اور تلوار بھی۔اس نے معاشرے کی بیماریوں پر دھیان رکھ کر، ان کا علاج دریافت کرنے کی کوشش کی اوراس طرح وہ امت کو صحت مندر کھنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔اس نے معاشرتی خدمات کے لیے ایک مستقل بورڈ قائم کیابلاشبہ اس کے تصور اسلام کی جامعیت نے راست فکر کو اصلاحی پہلوئوں کا جامع بنادیا ہے۔ چنانچہ اخوان نے ملک مصرکے ہر طبقے کے لیے ہمہ جہتی خدمات انجام دیں۔ اخوان نے ایک طرف تعلیم یافتہ طبقے پر توجہ دی، تو دوسری طرف کسانوں اور مزدوروں کے طبقوں میں سرگرمیاں تیز کردیں۔ زراعت کے میدان میں بھی قابل قد رخدمات انجام دیں۔