روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی سفارش پر 5 ادارے تحلیل اور 7 وزارتوں کے ماتحت 19 اداروںکو ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے اصلاحاتی ادارہ جات ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا ہے اداروں کی اصلاحات کا عمل شروع ہو چکا ہے، جلد بہت سی تبدیلیاں نظر آئیں گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بہت سی وزارتوں اور ان کے ذیلی اداروں کی بھرمار ہے مگر ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ہر سال قومی خزانے کو ان کے اخراجات اور تنخواہوں کی مد میں بھاری بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس بوجھ کو کم کرنے اور ان اداروں کو فعال بنانے کے لئے ہی حکومت نے رواں سال جولائی میں ادار جاتی اصلاحاتی کمیٹی قائم کی تھی جس کی سفارشات پر بعض اداروں کو تحلیل اور ڈیڑھ درجن سے زائد اداروں کو دوسرے اداروں میں ضم کیا جا رہا ہے۔مجوزہ تبدیلی اور انضمام کا یہ عمل بظاہر مفید نظر آتا ہے۔ ملکی معیشت کو فی الوقت جو مسائل درپیش ہیں ان کا تقاضا بھی یہی ہے کہ غیر مفید، غیر ترقیاتی اخراجات پر کنٹرول کیا جائے اور خزانے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اسے موجودہ حکومت کی ایک مثبت اور خوش آئند تبدیلی قرار دیا جا سکتا ہے جس کا عندیہ وزیراعظم کے مشیر بھی دے رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف وزیروں کی فوج ظفر موج کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے قومی خزانے پر پڑنے والا بوجھ بھی کم کیا جا سکے گا۔
ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات
بدھ 11 دسمبر 2019ء
روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی سفارش پر 5 ادارے تحلیل اور 7 وزارتوں کے ماتحت 19 اداروںکو ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے اصلاحاتی ادارہ جات ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا ہے اداروں کی اصلاحات کا عمل شروع ہو چکا ہے، جلد بہت سی تبدیلیاں نظر آئیں گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بہت سی وزارتوں اور ان کے ذیلی اداروں کی بھرمار ہے مگر ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ہر سال قومی خزانے کو ان کے اخراجات اور تنخواہوں کی مد میں بھاری بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس بوجھ کو کم کرنے اور ان اداروں کو فعال بنانے کے لئے ہی حکومت نے رواں سال جولائی میں ادار جاتی اصلاحاتی کمیٹی قائم کی تھی جس کی سفارشات پر بعض اداروں کو تحلیل اور ڈیڑھ درجن سے زائد اداروں کو دوسرے اداروں میں ضم کیا جا رہا ہے۔مجوزہ تبدیلی اور انضمام کا یہ عمل بظاہر مفید نظر آتا ہے۔ ملکی معیشت کو فی الوقت جو مسائل درپیش ہیں ان کا تقاضا بھی یہی ہے کہ غیر مفید، غیر ترقیاتی اخراجات پر کنٹرول کیا جائے اور خزانے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اسے موجودہ حکومت کی ایک مثبت اور خوش آئند تبدیلی قرار دیا جا سکتا ہے جس کا عندیہ وزیراعظم کے مشیر بھی دے رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف وزیروں کی فوج ظفر موج کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے قومی خزانے پر پڑنے والا بوجھ بھی کم کیا جا سکے گا۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں بدھ 11 دسمبر 2019ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں